لاہور کے بارڈر ایریا کے عوام کا مودی کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور:
بھارت کی جانب سے جنگی جنون کے تحت اپنے سرحدی دیہات سے کھیت خالی کروانے کا عمل شروع ہو چکا ہے، لیکن دوسری جانب پاکستان کے سرحدی علاقوں میں نہ صرف زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے بلکہ عوام کے جذبے آسمان کو چھو رہے ہیں۔
لاہور کے نواحی سرحدی گاؤں منہالہ میں بزرگوں اور نوجوانوں نے بھارت کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ ’’اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاک فوج کے شانہ بشانہ سرحدی عوام بھی مورچوں میں نظر آئیں گے۔‘‘
منہالہ گاؤں، جو پاک بھارت سرحد سے متصل ہے اور جہاں کی غالب آبادی میواتی برادری پر مشتمل ہے، ان دنوں خبروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ وہی برادری ہے جو 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آئی اور تب سے ان سرحدی علاقوں کو اپنا مسکن بنا چکی ہے۔
گاؤں کے نمبردار خضر حیات نے جرات مندانہ لہجے میں کہا کہ بھارت اگر جنگ کا شوق رکھتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی ہم نے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کیا تھا اور آج بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنی فوج کے آگے کھڑے ہوں گے۔
سابق نائب ناظم رانا ثقلین احمد نے ماضی کی ایک جھلک پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2001 میں جب سرحدی حالات کشیدہ ہوئے، تو ہم نے فوج کے ساتھ مل کر مورچے بنائے، بارودی سرنگیں بچھائی گئیں۔ آج بھی وہی جذبہ اور وہی تیاری ہمارے اندر موجود ہے۔
اسی گاؤں کے بزرگ ماسٹر اللہ دتہ نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، لیکن اگر دشمن نے جنگ مسلط کی تو پھر جہاد اور شہادت ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔ مودی کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ اس کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔
ایک اور مقامی بزرگ محمد اشرف نے کہا کہ اگر جنگ چھڑی تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ دشمن کے علاقوں میں داخل ہو کر بتائیں گے کہ سرحدی عوام کی جرات کیا ہوتی ہے۔ اٹاری اور نوشہرہ کے بھارتی دیہات ہمارے سامنے ہیں، ہم انہیں خالی کروا لیں گے۔
نوجوان ممتاز احمد نے حالیہ جنگی واقعات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ میں بھارت نے صرف ہمارے دو درخت گرائے تھے اور جواب میں ہم نے ان کے دو طیارے مار گرائے۔ ابھی نندن کو اسی واہگہ بارڈر سے واپسی کا راستہ دکھایا۔ آج ہمارے 85 گاؤں معمول کے مطابق سرگرم عمل ہیں، جبکہ بھارت اپنے کسانوں کو کھیت چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہے۔
منہالہ سمیت تمام سرحدی دیہات کے لوگ سیاسی و ذاتی اختلافات بھلا کر یکجہتی کے ساتھ ملکی دفاع کے لیے متحد ہو چکے ہیں۔ ایک ہی پیغام گونج رہا ہے۔ جنگ اگر مسلط کی گئی تو پاکستان کی عوام اور افواج ایک ہو کر دشمن کو ایسا سبق سکھائیں گے جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
گنش گاؤں: ہنزہ کا ہزار سالہ قدیم، تاریخی اور ثقافتی ورثہ
گنش گاؤں، ہنزہ وادی (گلگت بلتستان) کا سب سے قدیم گاؤں ہے جس کی تاریخ ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔
یہ قدیم سلک روڈ کے کنارے واقع ہے اور یہاں پرانے نگراں مینار، لکڑی کی مساجد اور روایتی طرزِ تعمیر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وادی ہنزہ کی 1400 سال پرانی بستی میں خاص بات کیا ہے؟
یونیسکو نے اس گاؤں کو ایشیا پیسیفک ہیریٹیج ایوارڈ سے نوازا ہے۔
یہ گاؤں مذہبی و تاریخی لحاظ سے اہم ہے جہاں بدھ مت اور اسلام کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ہنزہ میں بولی جانے والی بروشسکی میں پہلی فیچر فلم تیار ہوگئی
اگرچہ بعض اوقات اسے اسکردو سے منسوب کیا جاتا ہے، گنش دراصل ہنزہ ضلع میں واقع ہے۔ ماضی کے جھروکوں سے اس گاؤں کی خوبصورت یادیں دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلگت بلتستان گنش گاؤں ہزار سال پرانا گنش گاؤں ہزار سال پرانا ہنزہ کا گاؤں وادی ہنزہ