ادارہ جاتی اصلاحات کرلیں تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز

کراچی (سب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹرکچرل ریفارمز پر عمل کیا گیا تو یہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا سے کل ہی پاکستان پہنچا، ایک ہفتے میں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں گئیں، ملٹی لٹرل پارٹنرز عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کے علاوہ دوست ملکوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں، امریکا کے سینیر انتظامی عہدے داران کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، چین، برطانیہ ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کی مثال نہیں ملتی، زرمبادلہ کا استحکام آیا ہے، بہت عرصے بعد جاری کھاتا پورے سال کا فاضل ہوگا، فسکل سائڈ پر بھی توازن آچکا ہے، فسکل سرپلس میں صوبوں نے بھی کردار ادا کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں کمی بھی کامیابی کی کہانی ہے، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسس پوائنٹس کمی آ چکی، امریکا میں ہونے والی ملاقاتوں میں معاشی استحکام ہر بات ہوئی جس میں ہر کسی نے ہماری کارکردگی کو سراہا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ 8/9 سال میں معیشت کو اتار چڑھائو کا سامنا کرنا پڑا، کوئی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کے 28 ویں پروگرام میں ہیں، سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ پر توجہ نہیں رہی، ہم درآمدات اور کھپت پر مبنی نمو کی طرف جاتے ہیں، زرمبادلہ ذخائر پر دبائو پڑتا ہے اور پھر قرض کی طرف جانا پڑتا ہے، وزیر اعظم سمیت ہم سب کا عزم ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب اس سال 10.

6 فیصد اور پھر 13 فیصد پر لایا جائے گا، ٹیکس اتھارٹیز کو ٹرانسفارم کررہے ہیں، ٹیکس گزار اتھارٹیز کے ساتھ ڈیل نہیں کرنا چاہتے، یہ بات بھی دیرپا نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے ملک کی ابادی کا حجم زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزاروں کا ٹیکس اتھارٹیز پر اعتماد بڑھانا اور پراسیس کو آسان بنانا ہوگا، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلایزہشن کی کوشش ہے، انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں، ڈیٹا کے زریعے ٹیکس بیس کو بڑھانا چاہتے ہیں، ٹیکس گزاروں کے ساتھ ڈیٹا کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی ہراسانی کو کم کریں گے، ٹیکس نظام کو آسان بنایا جارہا ہے، استثنی والی جی ڈی پی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، جس شعبے کا بھی معشیت میں حصہ ہے اسے ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، جی ڈی پی کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ کے لیے ٹیکس کو آسان بنایا جائے گا، 70/80 فیصد تنخواہ دار کا ٹیکس ایٹ سورس کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود انہیں ٹیکس فارم بھرنے پڑتے ہیں اور ٹیکس وکیلوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، تنخواہ دار طبقہ کے لیے کوشش ہے کہ 9/10 فیلڈز پر مشتمل فارم آسانی سے بھریں، تنخواہ دار گھر بیٹھ کر اپنے ریٹرنز بھر سکیں گے، توانائی ٹیریف میں کمی اچھا اقدام ہے جولائی میں مزید کمی ہوگی۔
فنانسنگ کی لاگت انڈسٹری کا مسئلہ رہا، شرح سود میں کمی سے یہ مسئلہ کم ہوا ہے، توانائی کو سستا کرنے کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں، انڈسٹری کے مسائل حل کریں گے، اس مرتبہ بجٹ تجاویز جنوری کے اختتام پر ہی ایسوسی ایشن چیمبرز سے طلب کرلی تھیں۔ایک سے ڈیڑھ ماہ سے بجٹ تجاویز پر غور کیا، ایک ایک تجویز کا جائزہ لیا گیا، بجٹ تجاویز پر آزاد تجزیہ کاروں کی بھی مدد لی گئی اور غیر جانبدار رائے حاصل کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے بہت سی تجاویز پر عمل نہیں کرسکتے لیکن ان پر آئندہ سال کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی بجٹ تجاویز کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہوگا، جب ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کابینہ نے جنوری میں منظوری دی ٹیکس پالیسی آفس ایف بی آر سے الگ اور وزارت خزانہ کے براہ راست ماتحت ہوگا، سرمایہ کاری پانچ سال کی پالیسی پر بجٹ ایک سال کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس فرق کو دور کرنے کے لیے بجٹ کی پالیسی الگ ہوگی، ایف بی آر صرف کلیکشن کرے گا، 24 سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے تحت چلانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نئے نج کاری وزیر نے پی آئی اے کی نج کاری کی عمل کا دوبارہ آغاز کیا، نجی کاری کی عمل کو تیز کیاجائے گا، سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ ہوگی، کچھ وزارتوں کو ختم اور کچھ کو ضم کررہے ہیں، قرضوں کی ادائیگی کو کم سے کم رکھنا چاہتے ہیں مقامی اور بیرونی دونوں، فسکل ڈسپلن سے حکومت کی قرض گیری کم ہوگی اور نجی شعبے کو قرض ملے گا، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا انجن ہے بالخصوص ویلیو ایڈڈ سیکٹر، ٹیکسٹائل کو درپیش ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معدنیات کانفرنس میں ریکو ڈیک منصوبے کا اعلان کیا گیا اس کا فنانشل کلوز ہوچکا، عالمی مالیاتی اداروں کو آگاہ کردیا اس منصوبے کے لیے فنانسنگ کا انتظام ہوچکا ہے، تانبہ دنیا بھر میں توانائی کے لیے بے حد اہم ہے، دنیا میں تانبے کی قلت ہے جسے پاکستان پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، لوکل گروپس نے بھی معاہدوں کا اعلان کیا ، معدنیات کے نئے معاہدوں میں ملکی سطح پر ویلیو ایڈیشن کو شامل کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ کو ،8 سے 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، معدنیات اور آئی ٹی پاکستان کے لیے گیم چینجر ہوں گے، اس سال 3.2 ارب ڈالر ہوچکا آئی ٹی ایکسپورٹ، پاکستان کے ادویہ سازی کے شعبے میں بہت پوٹینشل ہے، پاکستان سے دودھ کی ایکسپورٹ کا آغاز ہوا، گاڑیوں کی ایکسپورٹ بھی شروع ہوچکی۔انہوں نے کہا کہ آج ہی گاڑیوں کی ایک کھیپ سعودی عرب ایکسپورٹ کی گئی، کسی ایک شعبے نے ایکسپورٹ کا ٹھیکہ نہیں لیا، کسی ایک شعبے کو تحفظ اور مراعات دینا دیرپا فائدہ نہیں، ٹیکس کے امور میں بزنس کمیونٹی سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا نسٹ میں تیکا کے تعاون سے جدید اناطولو کریئیٹر لیب کا افتتاح وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا نسٹ میں تیکا کے تعاون سے جدید اناطولو کریئیٹر لیب کا افتتاح سپریم کورٹ، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر پی ٹی آئی مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواست سماعت کیلیے مقرر نائب وزیر اعظم اسحق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے بھارت کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، دشمن خاموش کئی بھارتی ویب سائٹس پاکستان میں بند کر دی گئیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کیا جائے گا تنخواہ دار بجٹ تجاویز چاہتے ہیں کے ساتھ کی ایک کے لیے

پڑھیں:

عوام بجلی کی قیمتوں سے متعلق اچھی سنیں گے،وزیر خزانہ 

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے  کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی بڑی کامیابی ہے،8سے 9فیصد پرٹیکس معاملات نہیں چل سکتے،انرجی سیکٹر میں بہتری کیلئے دن رات کوششیں ہو رہی ہیں،عوام بجلی کی قیمتوں سے متعلق اچھی سنیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پری بجٹ سیمینا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دورہ امریکا میں بہت ساری کمپنیوں سے ملاقاتیں کیں،ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے،ملک میں میکرو اکنامک استحکام کم عرصے میں آیا، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی، ان کاکہناتھا کہ سٹرکچرل ریفارمز کریں گے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی بڑی کامیابی ہے،امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔

بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے کی دھمکی پر ہنگامہ لیکن پاکستانی خود زیرزمین پینے کے صاف پانی کا کیا استعمال کررہے ہیں؟ جان کر ہی ہرپاکستانی شرم سے پانی پانی ہوجائے

وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ پاکستان کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا، مختلف شعبوں کو ٹیکس استثنیٰ دینے کی گنجائش نہیں،8سے 9فیصد پرٹیکس معاملات نہیں چل سکتے،ٹیکس دہندگان کیلئے نظام آسان سے آسان بنانا چاہتے ہیں،ان کاکہناتھا کہ انرجی سیکٹر میں بہتری کیلئے دن رات کوششیں ہو رہی ہیں،عوام بجلی کی قیمتوں سے متعلق اچھی سنیں گے،بجٹ میں ٹیکس کی بہتری کیلئے جو ممکن ہوا کریں گے ،پوری کوشش ہے تنخواہ دار طبقے کی مشکلات کم ہوں،امریکا میں زیادہ تر پارٹنرز نے پالیسیاں جاری رکھنے کیلئے کہا ہے ۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہم کائینٹک حملے کا دفاع کرلیں گے، معیشت کا کیا ہوگا؟ مفتاح اسماعیل
  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان
  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا: وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان
  • اسٹرکچرل ریفارمزپر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ
  • اسٹرکچرل ریفارمزپر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا: وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب
  • اصلاحاتی ایجنڈے کو مؤثر طور پر نافذ کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے، محمد اورنگزیب
  • ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • عوام بجلی کی قیمتوں سے متعلق اچھی سنیں گے،وزیر خزانہ