اسرائیل آگ کے گھیرے میں، بڑے شہروں کا رابطہ منقطع، بین الاقوامی مدد طلب
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسرائیل اس وقت شدید جنگلاتی آگ کے بحران سے دوچار ہے جس نے کئی رہائشی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ حکام نے صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے فوری بین الاقوامی مدد طلب کی ہے۔
آگ بدھ کے روز بھڑکی اور تیز ہواؤں کے باعث تیزی سے مختلف علاقوں میں پھیل گئی، جس کے بعد یروشلم اور تل ابیب کو ملانے والی اہم ہائی وے 1 سمیت کئی سڑکیں بند کر دی گئیں۔ متعدد علاقوں سے لوگوں کا انخلا کرایا جا چکا ہے جبکہ فضا میں دھوئیں کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے یونان، قبرص، اٹلی، کروشیا اور بلغاریہ سے مدد کی اپیل کی تھی، جس کے بعد ان ممالک کی فائر فائٹنگ ٹیمیں، طیارے اور آلات اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔ تاہم خراب موسم امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
مزید پڑھیں: نوشکی: تیل سے بھرے ٹرک میں آگ لگنے سے دھماکا، متعدد افراد جھلس گئے
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ ہم ایک قومی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ تمام دستیاب وسائل کو متحرک کرکے جانوں کے تحفظ اور آگ پر قابو پانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ریسکیو ایجنسی مغین ڈیوڈ ایڈوم (MDA) کے مطابق سینکڑوں افراد خطرے میں ہیں جبکہ کم از کم 16 شہری دھوئیں سے متاثر ہو چکے ہیں جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ آگ بجھانے کے لیے فوجی اہلکار، فائر فائٹرز اور ہیلی کاپٹرز مشترکہ کارروائی میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل اپنا 77 واں یوم آزادی منانے کی تیاری کر رہا تھا، تاہم ایمرجنسی کی وجہ سے یروشلم میں مرکزی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔ حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر مجاز علاقوں میں بون فائر یا باربی کیو سے گریز کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تل ابیب وزیر دفاع اسرائیل کاٹز یروشلم.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
وزیراعظم کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ، خودمختاری کا دفاع کریں گے
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طاقت سے دفاع کرے گا۔
منگل کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا کہ وہ انڈیا کو ذمہ داری سے کام لینے اور تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کے خلاف انڈیا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا کے غیرقانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس کا پانی 24 کروڑ لوگوں کی لائف لائن ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار رکن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا اس اہم وقت میں خطے میں کسی قسم کی کشیدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔