بکرے کی موٹر سائیکل پر سیر، ’پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
عید قرباں کے قریب آتے ہی جہاں ہرطرف قربانی کے جانوروں کی گہما گہمی ہوتی ہے وہیں سوشل میڈیا پر دلچسپ خبریں وائرل ہو جاتی ہیں۔ کبھی گائے کی چہل قدمی اور پان کھانے کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے تو کبھی رکشے میں بیٹھے اونٹ کی۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایسی ہی دلچسپ ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک بکرا موٹر سائیکل کی سواری کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار بکرے کو آگے بٹھائے ہوئے جا رہا ہے اور اس دوران بکرا پر سکون طریقے سے بیٹھا ہوا اس سواری سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ویڈیو پر ملے جلے تبصرے کیے گئے۔ کچھ صارفین نے اس عمل کی مذمت کی تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ بکرے کو موٹر سائیکل پر مزے آ رہے ہیں۔
ایک صارف کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے۔ حسن زبیر لکھتے ہیں کہ موٹر سائیکل سوار نے بکری کا بچہ بٹھایا ہوا ہے یا اس کا اپنا بچہ ہے جبکہ ایک صارف نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ یہ نیا شادی شدہ جوڑا کیوں لگ رہا ہے۔
سید جعفری نے اس عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بکرے کو اذیت کیوں دے رہے ہیں جبکہ دوسرے سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ بکرا موٹر سائیکل سواری سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور مزے سے گھوم رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک موٹر سائیکل سوار نہایت مہارت کے ساتھ تین بکروں کو موٹر سائیکل کی سواری کرواتا نظر آیا، اور بکرے بھی اِرد گرد کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے دکھائی دیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بکرا عید قربان موٹر سائیکل بکرا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل بکرا سوشل میڈیا پر موٹر سائیکل وائرل ہو رہا ہے
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔