Daily Ausaf:
2025-05-01@11:38:14 GMT

آخر زمانے کی نشانی‘ علمائے حق کا ناپید ہو جانا

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

زمانہ جس طرف بڑھ رہا ہے، وہی کچھ ظاہر ہو رہا ہے جس کی خبر نبی آخر الزمان ﷺ نے دی تھی۔علم کی روشنی ماند پڑتی جا رہی ہے اور علمائے سو کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے۔ایسے میں علمائے حق کی پہچان اور علمائے سو سے بچائو ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
نبی کریم ﷺ کی پیش گوئیاں‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے دلوں سے اچانک نہیں نکالے گا، بلکہ علم کو علماء کے اٹھا لیے جانے سے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنائیں گے، وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔(صحیح بخاری، حدیث: 100)
اور فرمایا:قیامت کے قریب علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا اور شراب نوشی کھلم کھلا ہوگی۔(صحیح بخاری، حدیث: 81)
آخری زمانے میں علمائے سو کی صفات‘ نبیﷺ نے خصوصی طور پر آخری دور کے علما ء کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا: آخر زمانے میں کچھ لوگ آئیں گے، ان کی داڑھیاں لمبی ہوں گی، ان کے الفاظ میٹھی زبان سے نکلیں گے لیکن ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں جائے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔(صحیح بخاری، حدیث: 6930؛ صحیح مسلم، حدیث: 1066)
اور فرمایا:آسمان کے نیچے ان سے بدتر کوئی مخلوق نہ ہو گی۔(مسند احمد، حدیث: 13505)
علمائے سو کے نمایاں اہداف‘دنیاوی مال و دولت کا حصول۔اقتدار، سیاست اور شہرت کی طلب۔دین کو دنیاوی مفادات کے لیے استعمال کرنا۔دکھاوا، ریاکاری اور عوام کی خوشنودی کی کوشش۔
قرآن فرماتا ہے:وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ دیا۔(سورہ الاعراف، 7:51)
علمائے حق: اللہ کے حقیقی نمائندے ‘علمائے حق وہ ہیں جواپنے علم کو خالص اللہ کی رضا کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دنیا کی محبت سے آزاد ہوتے ہیں۔ اللہ کا خوف اور آخرت کی فکر رکھتے ہیں۔
قول و فعل میں سچے اور مخلص ہوتے ہیںاللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اللہ سے اس کے بندوں میں سے صرف وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔ (سورۃ فاطر، 35:28)
نبی ﷺ نے فرمایا:سب سے بہتر تم میں سے وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
(صحیح بخاری، حدیث: 5027)
بزرگانِ دین کی روشنی میں۔امام غزالی فرماتے ہیں:علم بغیر عمل کے وبال ہے، اور عمل بغیر اخلاص کے مردہ ہے۔(احیاء علوم الدین)
امام ابن قیم لکھتے ہیں:علم کی تین قسمیں ہیں۔-1 زبان کا علم: محض حجت کے لیے۔ -2دل کا علم: نجات کے لیے۔-3 دنیا کا علم: بربادی کے لیے(مدارج السالکین)
امام نووی کہتے ہیں‘علم وہی مفید ہے جو عاجزی اور خوفِ خدا پیدا کرے، ورنہ وہ غرور کا سبب بنتا ہے۔(شرح صحیح مسلم)
مولانا روم کا روحانی پیغام‘ مولانا جلال الدین رومی علم اور عمل کے فرق کو یوں بیان کرتے ہیں:علم برائے عشق نہ ہو تو جہالت ہے، علم اگر دل میں اللہ کی طلب پیدا نہ کرے تو وبال ہے۔
ان کا مشہور شعر:علم از عشق آموز، نہ از حرف و صوت عشق زندہ کند مردہ و بخشد ثبوت۔
ترجمہ:علم عشق سے سیکھو، نہ کہ صرف الفاظ اور آوازوں سے؛عشق ہی مردہ دلوں کو زندہ کرتا ہے اور حقیقت عطا کرتا ہے۔
آخری زمانے کے دیگر فتنوں کے ساتھ تعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دجل، فریب، دھوکہ بازی عام ہو جائے گی۔ علماء بددیانت ہو جائیں گے۔ لوگ ان کی خوشامد کریں گے اور انہیں راہبر سمجھیں گے، حالانکہ وہ حق سے کوسوں دور ہوں گے۔(مستدرک حاکم، حدیث: 8437)
یہ فتنہ دجال کی آمد، علمائے سو کا فتنہ، اور دین کا دنیا کے تابع ہو جانا سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
دعا: نبی اکرم ﷺ کی زبانِ اقدس سے‘ اے اللہ! میں ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو فائدہ نہ دے، اور ایسے دل سے جو جھکنے والا نہ ہو، اور ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔(صحیح مسلم، حدیث: 2722)
خلاصہ اور اہم نصیحت۔علم برائے دنیا انسان کو تباہی میں ڈالتا ہے۔علمائے حق اللہ کے بندے ہوتے ہیں، دنیا کے نہیں۔علمائے سو دین کا لبادہ اوڑھ کر دنیا کے غلام ہوتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ علمائے حق کو پہچانیں، ان کے ساتھ رہیں اور علمائے سو سے دور رہیں۔
قرآن کی نصیحت:اور کہو: اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔(سورۃ طہ، 20:114)
آخر میں ایک دعا اور نصیحتی شعر۔ اے اللہ! ہمیں علم نافع عطا فرما، عمل صالح کی توفیق دے،علمائے حق کی صحبت نصیب کر، اور علمائے سو کے شر سے محفوظ رکھ۔
مولانا روم کے الفاظ میں:علم ہو، عشق ہو، عمل ہو تو بندہ حق ہو؛ ورنہ علم کے بغیر عشق کے،ہزار سال کا عالم بھی شیطان کا قیدی ہے۔اس فتنہ کے دور میں بچنے کا حل سورہ انفال کی آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب کرے جبکہ وہ استغفار کرتے ہوں۔لہٰذا استغفار کو اپنا ہمہ وقت معمول بنا لیں۔یہ نہ صرف آخری زمانے کے فتنوں سے بچنے کی خدائی ضمانت ہے بلکہ سورہ ہود اور سورہ نوح کی آیات کے مطابق ہمارے تمام مسائل کا حل، ضروریات و حاجات کی تکمیل اور ہر شر و مصیبت سے حفاظت کا ذریعہ بھی ہے۔دعا:اے ہمارے رب! ہمیں استغفار کرنے والوں اور سحر کے وقت استغفار کرنے والوں میں شامل فرما۔ آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اور علمائے سو ہوتے ہیں ہیں علم کے لیے

پڑھیں:

انصاف اللہ کا کام ہے، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جج سپریم کورٹ

جسٹس جمال خان مندوخیل نے یوم مزدور کی تقریب سے خطاب  کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے، انصاف اللہ کا کام ہے، جج  قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں عالمی یوم مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے سنا ہوگا جسٹس بولتے نہیں لکھتے ہیں، مجھے بھی تقریر کرنا مشکل لگ رہا ہے، یہ تقریب اہم ہے جس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ذمے داری نبھانا چاہئے، آپ مزدور ہیں اور میں جج ہم دونوں کا کام ایک جیسا ہے 
ہم فیصلہ کرتے ہیں انصاف اللہ کی طرف ملتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم مروجہ قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر  فیصلہ کرتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم انصاف کریںگے، ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے، ہمیں حلف کی پاسداری کرنے کی اللہ توفیق عطا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارہ آئین اسلام کے مطابق ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بتایا گیا کہ قانون سازی کے مطابق اپنی ایک یونین بنائے، یہ پہلی کانفرنس ہے کہ مجھے اعزاز بخشا گیا کہ میں آپ کے بیچ میں موجود ہوں۔

بیرسٹرظفر اللہ خان نے  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افلاطون کا ایک فقرہ نیکی اگرہے اورانصاف کی نیکی عدم ہے سے بہت متاثر ہوا، قرآن بھی کہتاہے کہ لوگوں کا انصاف پر کھڑا کیا جائے،  انبیاء اور کتابیں بھی ایک کام کیلئے آئے وہ کام نماز قائم کرنا نہیں بلکہ انصاف پر قائم رکھنا ہے۔

بیرسٹرظفر اللہ خان نے کہا کہ عدل کا تصوف آگے بڑھتاہے تو معاشی، سماجی انصاف جنم لیتاہے،  دنیا میں دو انتہائیں پائی جاتی ہیں، شوشلزم ور سرمایہ داری، اسلام ایک مڈل وے کے طور پر آتاہے انسان کے استحصال کو بچاتاہے اور تشخص کو برقرار رکھتاہے۔

بیرسٹرظفر اللہ خان نے کہا کہ ہمارے نبی نے بھی کہا کہ کسی کو روزی دینا بھی نیکی ہے، رزق دینے والا اللہ کے ہاں زیادہ افضل ہے، کچھ کہتے دین آیا ہی اسی لیے کہ مزدور اور مزدوری دینے والے دونوں کے جان و مال کی حفاظت ہو۔

متعلقہ مضامین

  • جیسی روح ویسے ہی فرشتے
  • سبیلناسبیلنا الجہاد الجہاد
  • انصاف اللہ کا کام ہے، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • پاک بھارت کشیدگی پر شیعہ علمائے کرام کا موقف
  • حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب، آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ہر کمال کو زوال ہے
  • نا ممکن کچھ بھی نہیں
  • انڈیا کی طرف سے پاکستان پر حملے کا امکان صفر ہے، رانا ثنا اللہ
  • اسلامی شعائر اور انکا تحفظ