Daily Ausaf:
2025-09-18@13:20:52 GMT

آخر زمانے کی نشانی‘ علمائے حق کا ناپید ہو جانا

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

زمانہ جس طرف بڑھ رہا ہے، وہی کچھ ظاہر ہو رہا ہے جس کی خبر نبی آخر الزمان ﷺ نے دی تھی۔علم کی روشنی ماند پڑتی جا رہی ہے اور علمائے سو کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے۔ایسے میں علمائے حق کی پہچان اور علمائے سو سے بچائو ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
نبی کریم ﷺ کی پیش گوئیاں‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے دلوں سے اچانک نہیں نکالے گا، بلکہ علم کو علماء کے اٹھا لیے جانے سے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنائیں گے، وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔(صحیح بخاری، حدیث: 100)
اور فرمایا:قیامت کے قریب علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا اور شراب نوشی کھلم کھلا ہوگی۔(صحیح بخاری، حدیث: 81)
آخری زمانے میں علمائے سو کی صفات‘ نبیﷺ نے خصوصی طور پر آخری دور کے علما ء کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا: آخر زمانے میں کچھ لوگ آئیں گے، ان کی داڑھیاں لمبی ہوں گی، ان کے الفاظ میٹھی زبان سے نکلیں گے لیکن ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں جائے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔(صحیح بخاری، حدیث: 6930؛ صحیح مسلم، حدیث: 1066)
اور فرمایا:آسمان کے نیچے ان سے بدتر کوئی مخلوق نہ ہو گی۔(مسند احمد، حدیث: 13505)
علمائے سو کے نمایاں اہداف‘دنیاوی مال و دولت کا حصول۔اقتدار، سیاست اور شہرت کی طلب۔دین کو دنیاوی مفادات کے لیے استعمال کرنا۔دکھاوا، ریاکاری اور عوام کی خوشنودی کی کوشش۔
قرآن فرماتا ہے:وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ دیا۔(سورہ الاعراف، 7:51)
علمائے حق: اللہ کے حقیقی نمائندے ‘علمائے حق وہ ہیں جواپنے علم کو خالص اللہ کی رضا کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دنیا کی محبت سے آزاد ہوتے ہیں۔ اللہ کا خوف اور آخرت کی فکر رکھتے ہیں۔
قول و فعل میں سچے اور مخلص ہوتے ہیںاللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اللہ سے اس کے بندوں میں سے صرف وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔ (سورۃ فاطر، 35:28)
نبی ﷺ نے فرمایا:سب سے بہتر تم میں سے وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
(صحیح بخاری، حدیث: 5027)
بزرگانِ دین کی روشنی میں۔امام غزالی فرماتے ہیں:علم بغیر عمل کے وبال ہے، اور عمل بغیر اخلاص کے مردہ ہے۔(احیاء علوم الدین)
امام ابن قیم لکھتے ہیں:علم کی تین قسمیں ہیں۔-1 زبان کا علم: محض حجت کے لیے۔ -2دل کا علم: نجات کے لیے۔-3 دنیا کا علم: بربادی کے لیے(مدارج السالکین)
امام نووی کہتے ہیں‘علم وہی مفید ہے جو عاجزی اور خوفِ خدا پیدا کرے، ورنہ وہ غرور کا سبب بنتا ہے۔(شرح صحیح مسلم)
مولانا روم کا روحانی پیغام‘ مولانا جلال الدین رومی علم اور عمل کے فرق کو یوں بیان کرتے ہیں:علم برائے عشق نہ ہو تو جہالت ہے، علم اگر دل میں اللہ کی طلب پیدا نہ کرے تو وبال ہے۔
ان کا مشہور شعر:علم از عشق آموز، نہ از حرف و صوت عشق زندہ کند مردہ و بخشد ثبوت۔
ترجمہ:علم عشق سے سیکھو، نہ کہ صرف الفاظ اور آوازوں سے؛عشق ہی مردہ دلوں کو زندہ کرتا ہے اور حقیقت عطا کرتا ہے۔
آخری زمانے کے دیگر فتنوں کے ساتھ تعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دجل، فریب، دھوکہ بازی عام ہو جائے گی۔ علماء بددیانت ہو جائیں گے۔ لوگ ان کی خوشامد کریں گے اور انہیں راہبر سمجھیں گے، حالانکہ وہ حق سے کوسوں دور ہوں گے۔(مستدرک حاکم، حدیث: 8437)
یہ فتنہ دجال کی آمد، علمائے سو کا فتنہ، اور دین کا دنیا کے تابع ہو جانا سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
دعا: نبی اکرم ﷺ کی زبانِ اقدس سے‘ اے اللہ! میں ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو فائدہ نہ دے، اور ایسے دل سے جو جھکنے والا نہ ہو، اور ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔(صحیح مسلم، حدیث: 2722)
خلاصہ اور اہم نصیحت۔علم برائے دنیا انسان کو تباہی میں ڈالتا ہے۔علمائے حق اللہ کے بندے ہوتے ہیں، دنیا کے نہیں۔علمائے سو دین کا لبادہ اوڑھ کر دنیا کے غلام ہوتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ علمائے حق کو پہچانیں، ان کے ساتھ رہیں اور علمائے سو سے دور رہیں۔
قرآن کی نصیحت:اور کہو: اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔(سورۃ طہ، 20:114)
آخر میں ایک دعا اور نصیحتی شعر۔ اے اللہ! ہمیں علم نافع عطا فرما، عمل صالح کی توفیق دے،علمائے حق کی صحبت نصیب کر، اور علمائے سو کے شر سے محفوظ رکھ۔
مولانا روم کے الفاظ میں:علم ہو، عشق ہو، عمل ہو تو بندہ حق ہو؛ ورنہ علم کے بغیر عشق کے،ہزار سال کا عالم بھی شیطان کا قیدی ہے۔اس فتنہ کے دور میں بچنے کا حل سورہ انفال کی آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب کرے جبکہ وہ استغفار کرتے ہوں۔لہٰذا استغفار کو اپنا ہمہ وقت معمول بنا لیں۔یہ نہ صرف آخری زمانے کے فتنوں سے بچنے کی خدائی ضمانت ہے بلکہ سورہ ہود اور سورہ نوح کی آیات کے مطابق ہمارے تمام مسائل کا حل، ضروریات و حاجات کی تکمیل اور ہر شر و مصیبت سے حفاظت کا ذریعہ بھی ہے۔دعا:اے ہمارے رب! ہمیں استغفار کرنے والوں اور سحر کے وقت استغفار کرنے والوں میں شامل فرما۔ آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اور علمائے سو ہوتے ہیں ہیں علم کے لیے

پڑھیں:

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ

اسلام ٹائمز: محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ رپورٹ: علی احمد نوری، سکردو بلتستان

جامعۃ النجف سکردو میں ولادت باسعادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے نہایت شایانِ شان جشن صادقینؑ اور پررونق محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ اس پرنور محفل میں علم و ادب کی خوشبو، تلاوت و منقبت کی صدائیں اور معرفت و عقیدت کے رنگ ایک ساتھ سمٹ آئے۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے پرنسپل جید عالم دین اور مترجم حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق اور مصنف حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی شریک ہوئے۔

تقریب کا آغاز گروہ قراء جامعۃ النجف کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو منور کر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبولؐ مولانا معراج مدبری اور ہمنوا نے عقیدت و محبت کے ساتھ پیش کی۔ ننھے منقبت خواں عدن عباس اور دیباج عباس نے اپنی معصوم آوازوں میں نذرانۂ عقیدت پیش کرکے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ مشاعرے کے سلسلے میں ایک کے بعد ایک خوشبو بکھیرتے شعراء کرام نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔

جامعہ کے فارغ التحصیل اور معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اپنے معیاری اور پُراثر کلام سے داد تحسین وصول کی۔ طالب علم عقیل احمد بیگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پڑھ کر سامعین کو ایک روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا۔ نوجوان شاعر عاشق ظفر نے بارگاہِ رسالت میں معرفت سے بھرپور اشعار پیش کیے۔ معروف قصیدہ خواں مبشر بلتستانی نے بلتی قصیدہ سادہ مگر پرخلوص لہجے میں سنایا۔ رثائی ادب کے شناسا اور نوحہ نگاری کی دنیا کے معتبر نام عارف سحاب نے بھی اپنے پُراثر اشعار کے ذریعے محفل کو رنگین بنایا۔ جامعہ کے ہونہار طالب علم محمد افضل ذاکری نے بارگاہِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منقبت پیش کی۔ شاعرِ چہار زبان سید سجاد اطہر موسوی نے معرفت آمیز اشعار پیش کیے جنہیں سامعین نے بےحد سراہا۔

محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ صدرِ محفل شیخ محمد علی توحیدی نے آخر میں اپنے عمیق اور ادبی اشعار کے ذریعے محفل کو معرفت کے ایک اور جہان میں داخل کر دیا۔ انہوں نے تمام شرکاء اور شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ محافل نہ صرف جشن ولادت ہیں بلکہ ایک تعلیمی اور فکری نشست بھی ہیں۔

اختتام پر جامعہ کے فارغ التحصیل مولانا سید امتیاز حسینی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام کی سعادت حاصل کی، جس کے ساتھ یہ پرنور محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس عظیم الشان تقریب کے نظامت کے فرائض اردو اور بلتی زبان کے معروف شاعر و استاد جامعہ شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے، جنہوں نے اپنے شایستہ اور پُراثر انداز سے محفل کو مربوط رکھا۔ یہ محفل، جس میں علم و ادب، نعت و منقبت اور معرفت و عقیدت کے سب رنگ جلوہ گر تھے، سکردو کی علمی و ثقافتی فضا میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم فرعون کے زمانے کا سونے کا کڑا غائب
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
  • جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • دنیا کی سب سے بڑی پیزا پارٹی کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
  • مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز