ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سید رضوان حیدر کاظمی، مولانا سید شاکر حسین نقوی، سید عرفان نقوی اور سید شاکر حسین کاظمی نے کہا کہ عزاداری سید الشہدا اور زیارت کربلا ہماری مذہبی شناخت کا حصہ ہے، جسے محدود یا بند کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح علی پور میں بھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر زائرین امام حسین علیہ السلام کے زمینی راستے پر جانے پر پابندی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ حکومت کی جانب سے دہشتگردی کے خدشات کو جواز بنا کر زائرین پر عائد کی گئی اس پابندی کو ملت جعفریہ نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔ریلی جتوئی چوک سے شروع ہو کر جنرل بس اسٹینڈ تک نکالی گئی جس میں مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر زائرین پر عائد پابندی کے خلاف نعرے درج تھے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سید رضوان حیدر کاظمی، مولانا سید شاکر حسین نقوی، سید عرفان نقوی اور سید شاکر حسین کاظمی نے کہا کہ عزاداری سید الشہدا اور زیارت کربلا ہماری مذہبی شناخت کا حصہ ہے، جسے محدود یا بند کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر یہ پابندی ختم کرے اور زائرین کو تحفظ فراہم کرے نہ کہ ان کا راستہ روکے۔ ریلی پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئی، تاہم شرکا نے آئندہ بھی احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید شاکر حسین

پڑھیں:

پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
 
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وحدت ایمپلائزونگ سندھ کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس، کاشف نقوی صوبائی صدر منتخب 
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • علامہ قاضی نادر علوی مجلس علماء مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب کے صدر منتخب 
  • ڈیرہ غازیخان، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کی ورکنگ کمیٹی کا اعلان، خورشید احمد خان آرگنائزر مقرر
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی: راولپنڈی میں ایک شہری پر مقدمہ درج
  • راولپنڈی میں ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ