شادی کی افواہیں؛ ٹام کروز ہیلی کاپٹر اُڑاتے ہوئے اپنی گرل فرینڈ کیساتھ لندن پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
عالمی شہرت یافتہ امریکی اداکار ٹام کروز اور اسپینش اداکارہ آنا دے آرمس کی شادی کی افواہیں ایک بار پھر زور پکڑنے لگی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بار افواہیں اس لیے پھیل رہی ہیں کیوں کہ جوڑا ہیلی کاپٹر میں ایک ساتھ لندن پہنچ گیا۔
ہیلی کاپٹر ٹام کروز خود اُڑا رہے تھے۔ جیسے ہی ہیلی کاپٹر زمین پر اترا۔ اس میں سے اداکارہ انا اپنے پالتو کتے کے ہمراہ باہر آتی ہوئی نظر آئیں۔
دنوں کی لندن آمد کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ کل ہسپانوی اداکارہ آنا دے آرمس کی 37ویں سالگرہ ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی 62 سالہ ٹام کروز اور 37 سالہ اسپینش اداکارہ کو ایک ساتھ کئی مواقعوں پر دیکھا جا چکا ہے۔
بالخصوص جوڑے کی ویلنٹائنز ڈے پر لندن کے ایک پُررونق علاقے میں رومانوی ملاقات بھی ہوئی تھی۔
تاحال جوڑے نے اپنے رشتے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جلد شادی کے بندھن میں بندھنے والے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹام کروز
پڑھیں:
سہیل احمد کا قوم سے شکوہ، مغرب کی نقالی پر نالاں
پاکستان کے نامور اداکار سہیل احمد نے ملک کی ثقافتی زوال پر ایسے درد بھرے الفاظ کہے ہیں جو ہر پاکستانی کے دل کو چھو جانے والے ہیں۔ ایک تازہ انٹرویو میں انہوں نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی مغرب زدگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی روایات اور اقدار کو بھول کر دوسروں کی نقل کرنے لگے ہیں۔
سہیل احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک منفرد تہذیب کے حامل تھے جہاں بڑوں کا احترام، مہمان نوازی اور خوش اخلاقی ہماری پہچان ہوا کرتی تھی۔ لیکن آج ہم نے ان تمام خوبیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل کو یہ تک معلوم نہیں کہ ہماری اپنی ثقافت کتنی دولت مند اور خوبصورت ہے۔
اداکار نے ٹی وی پروگراموں پر ہونے والی بحثوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایسے مسائل میں الجھ گئے ہیں جو درحقیقت ہمارے اصل مسائل ہی نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہیں، جبکہ ہم اپنی روایات سے منہ موڑ رہے ہیں۔
سہیل احمد نے خاص طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ثقافت کوئی نقل کی چیز نہیں، یہ ہماری وراثت ہے جسے ہمیں سنبھال کر رکھنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ مسکرا کر ملنا تو ہمارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، جسے ہم بھول چکے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کا اختتام ایک امید پر کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی ثقافتی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور انہیں آنے والی نسلوں تک منتقل کریں۔ سہیل احمد کا یہ پیغام نہ صرف فکر انگیز ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا سبق بھی ہے۔