غزہ کا محاصرہ ظالمانہ اجتماعی سزا کے مترادف، ٹام فلیچر
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کو فلسطینیوں کے لیے ظالمانہ اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کے پاس خوراک، طبی سہولت اور امید ختم ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ میں ہر طرح کی انسانی امداد فراہم کرنے میں سہولت دے۔
امداد اور اس کے ذریعے شہریوں کی زندگی کو ملنے والا تحفظ سیاسی لین دین کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ Tweet URLٹام فلیچر نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بلاتاخیر محاصرہ اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
(جاری ہے)
دو ماہ قبل اسرائیل نے حکام نے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر پابندی لگا دی تھی اور 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں یہ امداد کی فراہمی بند ہونے کا طویل ترین عرصہ ہے۔
بھوک، ہلاکتیں، مایوسیانہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے باقیماندہ تمام قیدیوں کی بلاتاخیر رہائی کے مطالبے کو بھی دہرایا ہے۔
ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ امداد روکے جانے سے شہری بھوکے مر رہے ہیں، انہیں بنیادی طبی خدمات سے محروم کیا جا رہا ہے اور ان سے وقار اور امید چھینی جا رہی ہے۔ تمام شہری یکساں طور سے تحفظ کے حق دار ہیں۔ خطرات کے باوجود اقوام متحدہ زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔
اقوام متحدہ کا عزمرابطہ کار نے کہا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل کا تجویز کردہ تازہ ترین طریقہ کار بین الاقوامی قانون کے تحت لوگوں کو انسانی امداد مہیا کرنے کے معاملے میں درکار کم از کم شرائط کو پورا نہیں کرتا۔
اسرائیل کے حکام ظالمانہ محاصرے کو ختم کریں اور امدادی کارکنوں کو زندگیاں بچانے کا کام جاری رکھنے دیں۔انہوں نے غزہ کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ عالمی برادری کو یہ ناانصافی روکنے کے اقدامات پر قائل نہیں کر سکے۔ لیکن اقوام متحدہ مشکل ترین حالات میں بھی اپنا کام نہیں چھوڑے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم بھی کردینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔
ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کردیں اور اس کے انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کریں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی جب کہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔