روس کے خلاف جنگ کے دوران فوجی امداد تک رسائی کے لیے یوکرین کا امریکا سےمعدنی ذخائر کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
امریکا نے کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد یوکرین کے ساتھ توانائی اور معدنی وسائل کے مشترکہ استعمال کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، یوکرین کے لیے امریکی فوجی امداد تک رسائی کے لیے یہ معاہدہ کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے موجودہ نایاب ذخائر سے متعلق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ زوروں سے جاری ہے۔
معاہدے سے متعلق امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکا یوکرین ری کنسٹرکشن انویسٹمنٹ فنڈ میں فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو دی جانے والی ’اہم مالی اور(جنگی) ساز و سامان‘ کی مدد کو تسلیم کیا گیا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے معاہدے کے حوالے سے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق یوکرین میں دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین میں گریفائٹ، ٹائٹینیم اور لیتھیم جیسی اہم معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ یہ معدنیات قابل تجدید توانائی، فوجی ساز و سامان کی تیاری اور صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے میں استعمال کی جاتی ہیں جس کے باعث ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے تعمیر نو سرمایہ کاری فنڈ کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے جس کا مقصد روس کے ساتھ جنگ سے یوکرین کی معاشی بحالی کو فروغ دینا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا تھا جب امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یوکرین آخری لمحات میں اس معاہدے میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس معاہدے میں استعال کیا جانے والا لب و لہجہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے معمول سے کہیں زیادہ یوکرین کے ساتھ یکجہتی ظاہرکر رہا ہے۔
معدنیاتی ذخائر کے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے یوکرین میں ترقی اثاثوں کو کھولنے میں مدد ملے گی۔
امریکی وزیر خزانہ کے مطابق یہ معاہدہ روس کو پیغام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے امن عمل کیلیے پرعزم ہے جس کا محور آزاد، خودمختار اور خوشحال یوکرین ہو۔
اس معادہ میں روس کی جانب سے یوکرین پر پوری شدت سے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی ریاست یا شخص کو، جس نے روسی جنگی ساز و سامان کی فراہمی یا مالی اعانت کی تھی، یوکرین کی تعمیر نو سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو بدھ کے روز اس اہم معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے واشنگٹن گئی تھیں۔
انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’نیا فنڈ ہمارے ملک میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا'
معاہدے کی شقوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاہدے میں معدنیات، تیل اور گیس کے منصوبے شامل ہیں جبکہ معدنیاتی وسائل بدستور یوکرین کی ملکیت رہیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ شراکت داری 50:50 کی بنیاد پر برابر ہوگی ، اور کیئو کیف میں قانون سازوں کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت امریکہ یوکرین کو فضائی دفاعی نظام سمیت دیگر نئی امداد فراہم کرے گا
صدر ٹرمپ نے کیئو کو مستقبل میں سلامتی کی کسی بھی ضمانت کی پیش کش کے لیے اس معاہدے کو ایک شرط کے طور پر بار باردہرایا ہے۔
معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا تاہم یہ ٹرمپ کی ان امیدوں سے کم دکھائی دے رہا ہے جس میں وہ 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد کی ادائیگیوں کے لیے پر امید تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن سے کچھ رعایتیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
مذاکرات سے واقف ایک امریکی ذرائع نے یوکرین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ شرائط کو دوبارہ منوانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کو بظاہر اختتام ہفتہ پر حتمی شکل دے دی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں فنڈ کی گورننس، شفافیت کے معاملات اور دیگر نکات شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے سے یوکرین یوکرین کی معاہدے کے یہ معاہدہ کہ یوکرین اس معاہدے انھوں نے رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ریڈلائن، بھارت نے پانی روکا تو جنگ ہوگی، بلاول بھٹو
پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کے لیے ایک ’ریڈ لائن‘ ہے، اور اگر پانی روکا گیا تو یہ صورتحال جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
جرمنی کے معروف نیوز چینل ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ بھارت کو معاہدے کی معطلی کا فیصلہ واپس لینا ہوگا، کیونکہ صرف پانی روکنے کی دھمکی دینا بھی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ صرف دفاع کا نہیں، بلکہ قوم کی بقا کا مسئلہ ہے۔ اگر پاکستانی عوام کو پینے کا پانی نہ ملا تو بطور ریاست ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کا حق دلایا جائے، چاہے اس کے لیے جنگ ہی کیوں نہ لڑنی پڑے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے متعدد واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، جن میں کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ایک بڑی مثال ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش کی تو جنگ ایک ناگزیر انتخاب بن جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد تشکیل دیا ہے، جس کی قیادت بلاول بھٹو کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
وفد میں حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، اور سینیئر سفارتکار جلیل عباس جیلانی و تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔ یہ وفد امریکا اور برطانیہ کے دورے کے بعد ان دنوں بیلجیم میں موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلاول بھٹو پاکستان بھارت جنگ چیئرمین پیپلزپارٹی سندھ طاس معاہدہ وی نیوز