بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
فائل فوٹو
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا۔
احسن اقبال نے دبئی میں پاکستان ڈے کی مناسبت سے پاکستانی قونصلیٹ کے زیر اہتمام سفارتی تقریب سے خطاب کیا۔
جیو نیوز کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے گا، ورلڈ بینک معاہدے کا ضامن ہے اور اس پر عمل درآمد کرانا اس کی ذمہ داری ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اپنے سفارتی دوستوں کے ساتھ مل کر بھارت پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے۔
انہوں نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی حالیہ سرگرمیوں کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ’’اگر بھارت نے جارحیت کی تو نقصان بھارت کا ہی زیادہ ہوگا۔‘
احسن اقبال نے اپنے خطاب کے دوران پاکستان کے معاشی اہداف سے عالمی سفارتکاروں کو آگاہی دی، جن میں اگلے دس سالوں میں برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے جانا اور معیشت کو 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچانا شامل ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی معاشی پارٹنر کے طور پر پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور اسی کیلئے کوشاں ہیں۔
یوم پاکستان تقریب میں بین الاقوامی سفارتی برادری سے خطاب کرتے ہوئے، قونصل جنرل محمد حسین نے کہا کہ پاکستان کو مختلف چینلنجز درپیش ہیں البتہ معاشی ترقی سے پاکستان اپنے اہداف کے حصول کی طرف گامزن ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ڈے کی تقریب رمضان اور عید کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی تھی، تقریب میں متحدہ عرب امارات کے حکام کے علاوہ سعودی عرب، چین، ایران، ترکی، یورپ اور افریقہ کے کئی ممالک کے سفارت کار بھی شریک تھے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان احسن اقبال نے نے کہا
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 روز میں مکمل ہوگا، احسن اقبال
اسلام آ باد/ اسلام آباد:وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2025 کے سیلاب کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ اور ابتدائی تخمینہ دس روز میں مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِاعظم کی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں 2025 کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے سیلابی نقصانات کا حتمی اندازہ پانی اترنے کے بعد ممکن ہوگا جس پر پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی کام جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نقصانات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، درست اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے اور 2022 کی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کا بڑا چیلنج ہے جبکہ سیلاب اور خشک سالی اس کے براہِ راست اثرات ہیں۔ گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب کے خطرات میں اضافہ ہوا، حکومت جامع قومی پلان بنا رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے قدرتی آفات میں سیاست کی، اس سے نمٹنا ضروری ہے۔