دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اونچ نیچ
۔۔۔۔۔۔۔
آفتاب احمد خانزادہ
George Carlin کہتا ہے ” کچھ راتیں ایسی ہوتی ہیں جب بھیڑئیے خاموش ہوتے ہیں اور صرف چاند چیختا ہے ”۔ لیکن ہماری زندگیوں میں ہررات ایسی رات ہوتی ہے جہاں چاند پوری رات چیختا رہتا ہے ”۔خلیل جبران کہتا تھا ” میرا ہمیشہ سے یہ یقین رہا ہے کہ انسان اچانک نہیں مرتا بلکہ تنہا تھوڑا تھوڑا مر تا ہے جب اس کا کوئی دوست چلا جاتا ہے تو وہ تھوڑا سا مرجا تا ہے جب اس کا کوئی پیارا اسے چھوڑجاتا ہے تو تھوڑا سا اورمر جاتا ہے جب اس کا کوئی خواب پورا نہیں ہو تا تو وہ تھوڑا سا اور مر جاتا ہے پھر آخر میں ان سب مرے ہوئے ٹکڑوں کو ڈھونڈنے کے لیے موت آتی ہے اور وہ ان سب کوسمیٹ کر لے جاتی ہے ”۔ مصری ادیب یوسف القیعد اپنی ایک علامتی کہانی میں لکھتا ہے ” جس سال ملک میں تبدیلی آئی اور لوگوں نے امید کی کہ اب زندگی بہتر ہو جائے گی ان ہی دنوں اس گھر کے حالات بگڑ گئے ان کے پاس کھا نے کو کچھ نہیں رہا ماں کی چھا تیاں خشک ہوگئیں اس نے خاندان کے سربراہ سے کہا کہ وہ صورتحال ٹھیک ہونے تک آرام سے سو جائے وہ گزارہ کرلیں گے چاہے گھر کا سربراہ موجود نہ ہو،وہ گھر سے نکلی اور بے مقصد آوارہ گردی کرنے لگی مرد لیٹ کر سوگیا اور چار سال تک سو تا رہا اس کی آنکھ سائرن اور قومی ترانوں سے کھلی۔ اس نے اپنے بچوں سے پوچھا کیا تمہیں کھانے کو کچھ ملا؟ انہوں نے بتا یاکہ وہ اب تک فاقے سے ہیں اور اسے ختم کرنے کے لیے انہیں کچھ نہیں ملا ۔ماں تاریخی سفر سے واپس نہیں آئی تھی ملک اپنے دشموں سے حالت جنگ میں تھا۔ بچوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ ختم ہوگی تو انہیں کچھ کھانے کومل سکے گا۔ با پ دوبارہ سونے چلا گیا ۔پانچ سال بعد وہ گلی میں شور سے بیدار ہوا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا ایک بچہ غائب تھا ،جو موجود تھے انہیں تب تک کھانے کو کچھ نہیں مل سکا تھا۔ ماں کا سفر جاری تھا ملک ایک سنسنی خیز مباحثے میں الجھا ہوا تھا کہ انڈے کو کھانے سے پہلے توڑ نے کا بہترین طریقہ کیا ہے ۔کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ انڈے کو دائیں جانب سے توڑا جائے ۔ کچھ کا اصرار تھاکہ بائیں طرف سے توڑنا بہتر ہے۔ معتدل مزاج لوگوں کی رائے تھی کہ انڈے کو درمیان سے توڑنا چاہیے ۔باپ نے ان دلائل کو سمجھنے کی کوشش کی لیکن اسکا ذہن تھک گیا اور وہ سونے کے لیے لیٹ گیا اس نے بچوں سے کہا کہ جب انہیں کھانے کو کچھ مل جائے تو اسے اٹھا دیں لیکن کسی نے اسے زحمت نہیں دی ۔ وہ چھ سال بعد ایک بار پھر سائرن اورجنگی ترانوں سے جاگا۔ اس نے غورکیا کہ اس کا ایک اور بچہ موجود نہیں ۔ اسے معلوم ہوا کہ وہ بچہ اس جنگ میں شہید ہو گیا جو ان کی ریاست نے کسی دوردراز دشمن ملک سے چھیڑ ی تھی ،باقی حالات ویسے ہی تھے جیسے پہلے تھے ۔ماں دنیا دریافت کرنے کے سفر کی وجہ سے غیر حاضر تھی اور بچے بدستور بھوکے تھے۔ دشمن ان کے ملک کی سرحدتک پہنچ چکے تھے اور ان سے لڑنا ضروری ہوگیا تھا۔ بچے خاموش تھے باپ نے ایک لفظ کہے سنے بغیر صورتحال بھانپ لی ۔وہ پھر سونے چلا گیا باپ کے اعصابی نظام نے بظاہر اتنے ہی اور سال کے لیے اسے سلادیا اس بار وہ چوکنا ہوا تو ایک اور بچہ غائب تھا اور ملک آخری جنگ لڑرہا تھا۔ انہیں معلوم ہوا کہ ماں واپس آرہی ہے لیکن وہ ابھی تک بھوکے ہی تھے ۔ لیکن خوراک ،امیداور ایک نئی زندگی ان کی جانب آرہی تھی ۔انہیں بس ایک اور سال کے لیے صبر کرنا تھا۔ باپ مزید تین سال سونے کے لیے چلا گیا ۔اس بار بھی اس کی آنکھ شور سے کھلی اس نے دیکھا کہ اس کے جو بچے باقی رہ گئے تھے وہ ایک دوسرے کو بھنبھوڑ رہے تھے جب انہیں احساس ہوا کہ باپ جاگ گیا ہے تو ان کے خون آلود منہ کھلے رہ گئے ۔وہ دہشت زدہ ہوکر بھاگا اور شہر کی مر کزی شاہراہ پر پہنچا یہ وہ ہی سٹرک تھی جہاں فوجی پریڈ ہوتی تھی اور جلوس نکلتے تھے۔ اس کی نظر اپنی بیوی پر پڑی جو وہاں موجود تھی لیکن اس کے بدن پر کچھ نہ تھا کئی اجنبی اس کے بدن کے مختلف حصوں کو چھور ہے تھے اور وہ ایسے ہنس رہی تھی کہ اس سے پہلے کبھی بھی اپنی بیوی کو اس طرح ہنستے نہیں دیکھا تھا لیکن پھر کچھ لوگ اسے کھانے کے لیے اس پر ٹوٹ پڑے اس نے بیوی کو پکارا کہ اسے بچائے بیو ی نے جواباً چلا کر کہا کہ ہر شخص دوسرے کو کھارہا ہے اور تمہیں کھانے کا سب سے زیادہ حق مجھے ہے ۔وہ واحد شخص تھا جس کی تمام ہڈیاںاور گوشت باتی تھا۔ سڑک پر موجود لوگ ایک دوسرے کو ہڑپ کررہے تھے اور کچھ غریب لوگ اپنے آپ کو کھا رہے تھے ۔گھر کا سربراہ یہ سب دیکھ کر لرز اٹھا۔اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ کوئی ایسی جگہ ملے جہاں وہ سو سکے لیکن چاروں طرف سے بھوکے ہاتھ آئے اور اسے نوچنے لگے۔ اس کے پا س ان ہاتھو ں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ وہ ان ہاتھوں کے اوپر سو گیا بھوکے ہاتھوں نے اسے بلند کیااور اسے لے کر چلے جیسے مرکزی شاہرہ پر عظیم جلوس جنازہ رواں دواں ہو”۔
اس دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز صرف اور صرف بھوک ہے ۔ بھوک کے آگے تمام مذاہب انسانیت ، تہذیب و تمدن بے بس ہیں ۔ تمام تعلیمات ، فلسفے بے کار ہیں ۔ جب انسان بھوکا ہوتا ہے تو دنیا کی تمام چیزیں غیر محفوظ ہوجاتی ہیں حتی کہ باقی انسان بھی ۔ جہاں بھوک ہوگی وہاں اخلاقیات ، انسانیت کا وجود نہیں ہوگا۔ بھوک صدقے کا نہیں بلکہ انصاف کا مسئلہ ہے۔ بھوکا آدمی صحیح یا غلط کو نہیں دیکھ سکتا۔ وہ صرف کھانا دیکھتا ہے ۔ کھانا ہر انسان کی مشترکہ بنیادہے ۔ایک بھوکاآدمی کبھی آزاد آدمی نہیںہوتا ۔ خوراک قومی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ بندوق جو بنائی جاتی ہے، ہر جنگی جہاز جو لانچ کیاجاتا ہے، ہر راکٹ جو فائر کیا جاتا ہے ۔ آخری معنی میں ان لوگوں سے چوری کی علامت ہے جو بھوکے ہیں اور کھانا نہیں کھاتے ۔ بھوک بڑے پیمانے پر تباہی کابدترین ہتھیارہے ۔ سماجی انصاف کاپہلا لازمی جزو تمام انسانوں کے لیے خوراک ہے۔ کھانا ان تمام لوگوں کا اخلاقی حق ہے جو اس دنیا میں پیدا ہوئے ہیں ۔ بھوک کے آگے موت سے لے کر ہر شے کا نپتی ہے ۔ تمام اذیتیں بھوک سے جنم لیتی ہیں ۔ایک طاقتور اور ایٹمی ملک اپنے آپ پر فخر نہیں کر سکتا جس میں لاکھوں لوگ بھوکے سو تے ہوں ۔ اور اس سے زیادہ غیر محفو ظ ملک اور کوئی ہو بھی نہیں سکتا۔ یہ بات ہرشخص کے سوچنے کی ہے اگر وہ سو چ سکتا ہے ورنہ توسو ویت یونین ہزاروں ایٹم بم رکھنے کے باوجود بکھرگیا ۔ کسی بھی ملک کو محفوظ اور متحد صرف اور صرف روٹی رکھ سکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے کو کچھ سے زیادہ کھانے کو جاتا ہے ہے تھے اور اس کے لیے
پڑھیں:
مسلم دنیا اسرائیل سے تعلقات منقطع کر دے، متحد نہ ہوئے تو سب کی باری آئے گی: وزیر دفاع
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مسلمان ممالک کے اسرائیل سے تعلقات ہیں وہ منقطع کر دیں او آئی سی کا فوراً اجلاس بلایا جائے۔ زیادہ تر مسلمان ممالک فوجی لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ جس طرح فلسطینی بچوں کو شہید کیا گیااس پر غیرمسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں۔ جب بھارت نے ہم پر حملہ کیا تو ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیاہماری افواج اور عوام نے بھارت کے غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیاپاکستان کے چپے چپے کا دفاع کریں گے انہوں نے کہا کہ ایران میں ان کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس میں اسرائیل اکیلا نہیں ہے اسے ہر قسم کا کور فراہم کیا گیا۔ اسرائیل نے یمن اور فلسطین کے بعد ایران کو ٹارگٹ بنا یا ہے مسلم امہ کو موجودہ حالات میں متحد ہونا پڑے گا لیکن اگر مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی۔ مسلم ممالک کے پاس اسلحہ اپنی جگہ مگر اسرائیل سے الگ الگ لڑنے کی سکت نہیں غزہ میں بچے شہید کئے جارہے ہیں مگر مسلمان ممالک کی اکثریت خاموش ہے۔ ہماری افواج اور عوام نے بھارت کا غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا ایران ایٹمی مذاکرات میں مصروف ہے مذاکرات میں مصروف ہوتے ہوئے اس پر حملہ کیا گیا‘ پاکستان روز اول سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے پر کھڑا ہے کچھ سالوں سے کچھ پاکستانی اسرائیل گئے پاکستانی کیسے اسرائیل گئے کس نے بھیجا کس نے سپانسر کیا اس معاملے میں نہیں جانا چاہتا صیہیونیت سے اس وقت ساری دنیا کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے سارے یہودیوں کو اس ظلم کا ذمہ دار نہیں سمجھتا‘ حال میں بنیان مرصوص ہوا سال 2019ء اپریل میں جب ابھی نندن والا واقعہ ہوا اس وقت کے وزیر اعظم کو جنرل باجوہ نے اپوزیشن کے ساتھ بٹھانے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانے ابھی نندن کو واپس کرکے سرنڈر کیا گیا پاک فضائیہ کی کامیابی کو اس وقت خاک میں ملا دیا گیا اس وقت جنرل باجوہ کے بارے میں سپیکر صاحب بارے ماتھے پر پسینہ اور ٹانگیں کانپ رہی تھیں والا الزام بھی آیا لیکن ابھی حال میں جب پاک بھارت جنگ ہوئی تو وزیر اعظم سمیت سب ایک سوچ اور عزم سے کھڑے تھے ہماری فضائیہ نے وہ کمال کردکھایا کہ بنانے والے پوچھنے پر مجبور ہوگئے ہمارے سائبر جنگجوئوں نے وہ کمال کرکے دکھایا کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی بھارت کے ڈیم خود بخود بہنا شروع ہوگئے اور آئی پی ایل کی روشنیاں بند ہوگئیں بھارت کا نظام زمین بوس کردیا ہمارے سائبر جنگجوؤں نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جہاں تک بجٹ کا تعلق ہے ہمارے وزیر خزانہ نے مائنس سے جی ڈی پی کو 2.7 فیصد تک پہنچا دیا ہے مہنگائی 2023ء میں کہاں تھی آج کہاں تک نیچے آچکی ہے ہماری حکومت نے دنیا کو اعتماد دیا ہے انہوں نے کہا کہ تمباکو سیکٹر میں سالانہ 300 ارب ٹیکس چوری ہوتا ہیسیلز ٹیکس کی مد میں سالانہ اربوں ٹیکس چوری ہوتی ہیایف بی آر نے ریکوریوں میں کوانٹم جمپ لیا ہے ٹیکس وصولی بہتر ہونے پر ملک کو بیرونی قرضے کی ضرورت نہیں ہے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھے کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے ایشو ضرور بنائیں لیکن ایک شخص کو ساری سیاست کا محور بنا دینا درست نہیں۔ مہنگائی بالکل ہے لیکن بڑھنے کی شرح کہاں سے کہاں نیچے آگئی ہم ان مسائل سے نکل رہے ہیں سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 25ہزار پوائنٹس تک پہنچی۔ آئی ایم ایف کو کس نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے لئے خط کس نے لکھے تھے۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو معیشت کچرا تھی یہ پیری فقیری نہیں کہ گدی نشینی مل جائے گی جب چند ہفتے پہلے جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے تو کہا گیا تیل جہازوں کو اڑانے کے لیے نہیں ان کی خواہش تھی کہ ہمیں اندر سے تو مار نہیں پڑ سکی شاید باہر سے پڑ جائے کل بھی ہم مکمل مسلح تھے آج بھی مسلح ہیں وزیر دفاع نے کہا کہ تیل و اسلحہ کل بھی تھا آج بھی ہے یہ تو سوشل میڈیا پر افواج کو گالیاں دیتے رہے پاک فضائیہ نے جنگی تاریخ رقم کردی مودی کو اتنی جوتیاں بھارت میں پڑ رہی ہیں اتنی تو شائد ہم نے بھی نہیں ماری تھیں جب بھارت ہم پر حملہ آور ہورہا تھا تو یہ بتائیں کس کے ساتھ کھڑے تھے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت نے پانیوں میں بڑھنے کی کوشش کی مگر بحریہ کی تیاری دیکھ کر اسے پیچھے بھاگنا پڑا ہم نے آہنی دیوار بن کر دکھا دیا ٹی ٹی پی ہو بی ایل اے بھارت کے ایجنٹ ہیں اگر کوئی ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے لئے ذرا سی بھی ہمدردی رکھتا ہے تو وہ پاکستانی نہیں ہے ان کی طرح ایک شخص کے لئے سب کچھ کرنے سے قومیں نہیں بنتیں خواجہ آصف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور واویلا بھی کیا۔