بھارتی پروپیگنڈہ کیخلاف سائبر پٹرولنگ میں اضافہ، 11 ہزار سے زائد پیجز بلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق پولیس اور سائبر سکیورٹی یونٹس نے 11 ہزار 132 سوشل میڈیا پیجز بلاک کروا دیئے ہیں۔ مختلف ذرائع سے نشاندہی کرکے آپریٹ کرکے دہشتگردی کے 18 منصوبےبھی ناکام بنائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 54 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سائبر پٹرولنگ میں نفرت انگیز مواد کی لیڈز ملیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی جارحیت اور پاکستان کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کے معاملے پر پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے سائبر پٹرولنگ بڑھا دی ہے۔ قومی سلامتی کیخلاف پروپیگنڈہ کرنیوالے 52 ہزار 778 سوشل میڈیا پیجز کی نشاندہی کی گئی۔ ذرائع کے مطابق پولیس اور سائبر سکیورٹی یونٹس نے 11 ہزار 132 سوشل میڈیا پیجز بلاک کروا دیئے ہیں۔ مختلف ذرائع سے نشاندہی کرکے آپریٹ کرکے دہشتگردی کے 18 منصوبےبھی ناکام بنائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 54 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سائبر پٹرولنگ میں نفرت انگیز مواد کی لیڈز ملیں، جس کے بعد شر انگیزوں کے کمیونیکیشن نیٹ ورکس کو توڑ دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق سائبر پٹرولنگ سوشل میڈیا
پڑھیں:
بھارت میں پاکستانی اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک
کراچی:بھارت میں متعدد پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کردیے گئے ہیں۔
بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی حکومت نے پاکستانی یوٹیوبرز، نیوز چینلز کے یوٹیوب اکاؤنٹس بند کرنے کے بعد اب پاکستانی اداکاروں کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔
بھارت کی جانب سے مواد کی نگرانی سے متعلق قانونی درخواست کے تحت، انسٹاگرام نے کئی معروف پاکستانی اداکاروں اور انفلوئنسرز کے اکاؤنٹس تک بھارتی صارفین کی رسائی محدود کردی ہے۔
جن اداکاروں کے اکاؤنٹس بھارت میں بلاک ہوئے ان میں
اداکارہ ماہرہ خان
اداکارہ ہانیہ عامر
اداکارہ سجل علی
گلوکار و اداکار علی ظفر سمیت دیگر شامل ہیں۔
بھارتی صارفین جب ان اکاؤنٹس تک رسائی کی کوشش کررہے ہیں تو اُن کے پاس پیغام " اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں اور اسے محدود کرنے کی ایک قانونی درخواست پر عمل کیا ہے۔"
اس سے قبل بھارت نے وزارت اطلاعات و نشریات سمیت پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز کو بلاک کیا تھا۔
بلاک کیے گئے میڈیا چینلز کے علاوہ سابق کرکٹر شعیب اختر، باسط علی اور راشد لطیف سمیت دیگر انفرادی تخلیق کار بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق، بھارت کی جانب سے یہ اقدام "قومی سلامتی" کے نام پر کیا گیا ہے، جبکہ پاکستانی میڈیا نے اسے "اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندی" قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستانی مواد کو مسلسل بلاک کیے جانے کے رجحان پر تنقید بھی بڑھ رہی ہے۔