Express News:
2025-08-02@01:26:44 GMT

سندھ طاس معاہدے کی معطلی؛ پاکستان نے اہم فیصلہ کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

اسلام آباد:

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر پاکستان نے باقاعدہ سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر قانونی و آئینی مشاورت کے بعد وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور وزارت قانون نے ابتدائی ہوم ورک کر لیا۔

سفارتی ذرائع سے نوٹس میں معاہدے کی معطلی کی ٹھوس وجوہات طلب کی جائیں گی۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف عالمی فورمز پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس میں بھارت کی آبی جارحیت کو مؤثر انداز میں دنیا کے سامنے لایا جائے گا۔

اس اقدام کا مقصد پاکستان کے مؤقف کو قانونی اور اخلاقی جواز دینا ہے۔

پاکستان سندھ طاس معاہدے پر قانونی سبقت رکھتا ہے، امید ہے بھارت کو جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔

ذرائع کا کہنا کہ تمام اقدامات حکومت و کابینہ کی منظوری کے بعد کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کی معطلی

پڑھیں:

سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنشن سے متعلق طلاق یافتہ بیٹیوں کے حق میں تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پنشن کسی بیٹی کو شادی کی حیثیت پر نہیں بلکہ اس کے قانونی حق کی بنیاد پر دی جائے گی۔ عدالت نے سندھ حکومت کے 2022 میں جاری کردہ امتیازی سرکلر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا۔

10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس عائشہ اے ملک نے تحریر کیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ:

’پنشن سرکاری ملازم کا قانونی حق ہے، خیرات یا بخشش نہیں، اور یہ حق اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے۔ اس میں تاخیر کرنا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار

یاد رہے کہ  درخواست گزار سورۃ فاطمہ نے، جو ایک طلاق یافتہ بیٹی ہیں، اپنے مرحوم والد کی پنشن کی بحالی کے لیے درخواست دی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ لاڑکانہ بینچ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا، جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سندھ حکومت کا مؤقف تھا کہ پنشن صرف اُسی بیٹی کو دی جا سکتی ہے جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہو، تاہم سپریم کورٹ نے اس دلیل کو مسترد کر دیا۔

فیصلے کی اہم نکات:

پنشن کے لیے بیٹی کی شادی شدہ یا طلاق یافتہ حیثیت غیر متعلقہ ہے۔

پنشن شادی کی بنیاد پر نہیں بلکہ مالی ضرورت اور قانونی حق کی بنیاد پر دی جانی چاہیے۔

سرکاری سرکلر قانون کی تشریح نہیں، بلکہ اس میں غیر قانونی شرط شامل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

بیٹیوں کو صرف اس لیے پنشن سے محروم کرنا کہ وہ والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ ہوئیں، آئین کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔

صنفی مساوات پر اظہارِ تشویش

سپریم کورٹ نے فیصلے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خواتین کے حقوق کے حوالے سے بدترین عالمی درجہ بندی (148 میں سے 148) پر ہے، حالانکہ ہم بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ عورتوں کو مالی طور پر خودمختار تصور نہ کرنا آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • وزارت داخلہ کا عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • ٹیرف میں کم شرح کے باعث امریکا کو برآمدات میں 20 فیصد اضافہ متوقع
  • کوئٹہ: غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کیخلاف آج سے کارروائی کا فیصلہ
  • وزارت تجارت کا افغانستان کے ساتھ ٹیکس رعایتوں کے لئے ایف بی آر کو خط
  • افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
  • پاکستان اورامریکہ کے مابین تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا ہے. وزارت خزانہ
  • امریکہ سے معاہدہ،پاکستانی مصنوعات پر لگنے والے ٹیرف میں کمی آئے گی: وزارت خزانہ
  • سرکاری حج ساڑھے 11 لاکھ سے ساڑھے 12 لاکھ روپے تک ہوگا، حج پالیسی منظور
  • سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا
  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ