امریکی صدر کی ایران سے تیل خریدنے والے تمام ملکوں کو پابندیاں لگانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 02 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے تیل خریدنے والے تمام ملکوں کو پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے ٹرمپ کی طرف سے یہ دھمکی ایسے موقع پر دی گئی ہے جب امریکہ اور ایران دونوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے ملتوی ہونے کی اطلاعات آئی ہیں.
(جاری ہے)
فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ نے”ٹروتھ“پر پیغام میں کہاکہ ایران سے خریدا جانے والا تمام تیل اور پیٹروکیمیکلز کو اب فوری طور پر روک دینا چاہیے انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کوئی ملک یا فرد جو بھی یہ ایرانی مصنوعات خریدے گا وہ امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکے گا امریکی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اومان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس ہفتے کے اختتام تک متوقع مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں.
اومان کی طرف سے یہ پیغام اومانی وزیر خارجہ بدر البسیدی نے ”ایکس“ پر جاری کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ملتوی ہونا لاجسٹکس سے متعلق وجوہات کی وجہ سے ہوا ہے عبوری طور پر یہ 3 مئی کو ہونا طے پائے تھے تاہم اب نئی تاریخ کا اعلان باہمی اتفاق رائے سے بعد میں کیا جائے گا. وزیر خارجہ بدر البسیدی جو امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کا کردار نبھا رہے ہیں انہوں نے مذاکرات کے ہو چکے تین ادوار کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں جاری کی ہے ایرنی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے الگ سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کا التوا اومانی وزیر خارجہ کی درخواست پر کیا گیا ہے جبکہ ایران آج بھی اپنی اس کمٹمنٹ پر قائم ہے کہ ایک جائز اور پائیدار معاہدہ ہونا چاہیے. علاوہ ازیں امریکی ٹیم کے رکن نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے کبھی بھی ایران کے ساتھ مذاکرات کے ہونے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ روم میں چوتھے مذاکراتی دور کا امکان قریب ہے ان کے مطابق یہ مذاکرات بند دروازے کی بات چیت ہیں یہ جلد روم میں ہوں گے اس سے قبل ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے دو دور اومان کی میزبانی میں ہو چکے ہیں. دوسری جانب امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور سے قبل ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کے الزام میں اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں برطانوی نشریاتی ادار ے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور ایران میں قائم 7 اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے، جن پر ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت کا الزام ہے، پابندی میں 2 بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے. امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ اس کارروائی میں ایرانی پیٹرو کیمیکل کے 4فروخت کنندگان اور ایک خریدار کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباﺅ ڈالنے کی مہم بحال کرنے کے بعد تہران کو نشانہ بنانے کا تازہ ترین اقدام ہے، جس میں اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے اور تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں مدد شامل ہے. رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تاہم ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران تازہ امریکی پابندیوں سے غلط پیغام گیا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مذاکرات کے کے مطابق ایران کے میں کہا گیا ہے
پڑھیں:
ایران کا کہنا اسرائیلی حملوں کے بعد امریکہ سے مذاکرات ’بے معنی‘
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی جانب سے حملوں کے بعد ایران نے ہفتے کو کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات اب ’بے معنی‘ ہو چکے ہیں۔تاہم ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ اتوار کو مسقط میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات میں شرکت کے بارے میں فیصلہ کرنا باقی ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا نے ہفتے کو وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے حوالے سے کہا کہ ’دوسرے فریق (امریکا) نے ایسا رویہ اختیار کیا جس سے مذاکرات بے معنی ہو جاتے ہیں۔ آپ بیک وقت مذاکرات کا دعویٰ کریں اور صہیونی حکومت (اسرائیل) کو ایران کی سرزمین پر حملے کی اجازت دے کر کام تقسیم کریں، یہ نہیں ہو سکتا۔‘ اسرائیل نے ’سفارتی عمل پر اثر انداز ہونے میں کامیابی حاصل کی‘ اور یہ حملہ واشنگٹن کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ایران نے اسرائیل کے حملوں میں امریکا کو شریک جرم قرار دیا ہے تاہم واشنگٹن نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تہران سے کہا کہ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کرنا اس کا ’دانشمندانہ‘ اقدام ہوگا۔امریکااور ایران کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں ہونا ہے مگر اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واضح نہیں کہ یہ مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟
ایران نے ایک بار پھر اس الزام کو مسترد کر دیا کہ اس کا یورینیم افزودگی پروگرام کسی خفیہ ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لیے ہے،۔ ساتھ ہی اس نے کہا ہے کہ یہ پروگرام صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو اسرائیلی حملوں کا پہلے سے علم تھا، لیکن اس کے باوجود وہ اب بھی کسی معاہدے کی گنجائش دیکھ رہے ہیں۔