وفاقی حکومت صنعتی زونزکوپرائیویٹ سیکٹر کےسپردکرنے کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
شاہد سپرا: وفاقی حکومت نے ملک بھر کے صنعتی زونز کو مرحلہ وار طور پر نجی شعبے کے سپرد کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صنعتی زونزمیں بجلی کی سپلائی، بلنگ وریکوری کےتمام معاملات پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد ہونگے،صنعتی صارفین کوبلزلیسکوکےجاری ہوں گے، تاہم ریکوری انڈسٹریل زون کیاکرےگی،اکنامک زونزوانڈسٹریل اسٹیٹس میں نیو کنکشن دینے کے اختیارات پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد ہونگے۔
پرائیویٹ ہسپتال ،لیب،مارکیز سمیت11کیٹگریزکوٹیکس نیٹ میں شامل کرنیکافیصلہ
پرائیویٹ ایجنٹ کنکشن لگانے کے بعد لیسکو کو آگاہ کرے گا،لیسکو پرائیویٹ سیکٹر کو بلک سپلائی کی بنیاد پر بجلی فراہم کرے گی،لیسکو سمیت دیگر کمپنیوں اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان او اینڈ ایم ایگریمنٹ ہو گا،بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے آپریشنز اینڈ مینٹی ننس معاہدے کیلئے نیپرا میں درخواستیں دائر کر دیں۔
نیپرا نے او اینڈ ایم ایگریمنٹ پر سٹیک ہولڈرز سے 15روز میں تجاویز طلب کر لیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، اور اس حوالے سے تجاویز پر مبنی ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔وزارت صنعت و پیداوار کے ذرائع کے مطابق، مجوزہ پالیسی میں چینی کی قیمتوں اور پیداوار سے متعلق ریاستی مداخلت کو کم سے کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے ذریعے رکھے گی، جو ایک ماہ کی ملکی کھپت کے برابر ہوگا، جبکہ باقی تمام معاملات نجی شعبے کے سپرد کیے جائیں گے۔اگر ڈی ریگولیشن کے باوجود چینی کی قیمتوں میں استحکام نہ آیا تو حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت سبسڈی کا دائرہ وسیع کرنے پر غور کرے گی. تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مجوزہ پالیسی کے تحت چینی کی سرپلس مقدار کو برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی. تاکہ گنے کے کاشتکاروں کو بہتر قیمتیں مل سکیں اور ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہو۔تخمینے کے مطابق، برآمدات سے سالانہ 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ڈرافٹ کے مطابق، شوگر ملز کو اپنی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک لانے کی ترغیب دی جائے گی، جس سے 2.5 ملین ٹن اضافی چینی پیدا ہو سکے گی۔توقع ہے کہ اس پالیسی سے چینی کے شعبے میں مقابلے کی فضا بہتر ہوگی، کسانوں کو فائدہ ملے گا اور ملک کی معیشت کو زرمبادلہ کمانے کا نیا موقع میسر آئے گا۔