اسحاق ڈار کاکاجا کالاس سے ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
یورپی یونین کی خارجہ امور و سلامتی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ اور نائب صدر سے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کو دہرایا۔ یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ نے دونوں فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے کیلئے زور دیا، یورپی یونین کی نمائندہ نے علاقائی امن و استحکام کیلئے مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے سفارتی رابطے جاری، نائب وزیراعظم کا یورپی یونین کی خارجہ امور و سلامتی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ اور نائب صدر کاجا کالاس سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ علاقائی پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خارجہ نے بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیز پراپیگنڈے کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا، وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کو دہرایا۔ یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ نے دونوں فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے کیلئے زور دیا، یورپی یونین کی نمائندہ نے علاقائی امن و استحکام کیلئے مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں راہنماؤں کے درمیان پاک یورپی یونین تعلقات پر بھی بات چیت ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یورپی یونین کی اسحاق ڈار کی اعلی زور دیا
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں