دبئی: بھارتی بزنس مین کو 5 سال قید، ڈیڑھ کروڑ درہم کا جرمانہ، 15 کروڑ درہم کے اثاثے ضبط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
دبئی کی فوجداری عدالت نے معروف بھارتی بزنس مین بلوندر ساہنی المعروف ابو صباح کو 5 سال قید، 5 لاکھ درہم جرمانہ اور سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدری کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے منی لانڈرنگ کے ایک منظم نیٹ ورک کا حصہ ہونے پر ان کے 15 کروڑ درہم کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔
کیس میں کل 33 افراد کو نامزد کیا گیا، جن میں ابو صباح کا بیٹا بھی شامل ہے۔ عدالت نے 11 ملزمان کو غیر حاضری میں 5 سال قید اور 5 لاکھ درہم جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ 10 دیگر افراد کو ایک سال قید اور 2 لاکھ درہم جرمانہ کیا گیا۔
عدالت نے جرم میں ملوث 3 کمپنیوں کو بھی 5،5 ملین درہم جرمانے کیے اور ان کے تمام مشکوک اثاثے، الیکٹرانک آلات، موبائل فونز اور دستاویزات ضبط کرنے کا حکم دیا۔ تمام مجرموں کو سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کا الزام، شلپا شیٹی کے گھر چھاپہ، اداکارہ کا کیا موقف ہے؟
یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا جب دبئی پولیس کو ایک خفیہ رپورٹ موصول ہوئی۔ 18 دسمبر 2024 کو پراسیکیوشن نے کیس عدالت میں پیش کیا اور 9 جنوری 2025 کو پہلی سماعت ہوئی۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ ملزمان نے جعلی کمپنیوں اور مشکوک مالی لین دین کے ذریعے ایک مربوط منی لانڈرنگ نیٹ ورک تشکیل دیا تھا۔
ابو صباح ایک معروف ریئل اسٹیٹ کمپنی کے مالک ہیں، جس کی شاخیں امریکا، بھارت اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہیں۔ 2016 میں انہوں نے 33 ملین درہم کی خطیر رقم سے گاڑی کی منفرد نمبر پلیٹ “5” خرید کر شہرت حاصل کی تھی۔
عدالتی فیصلے نے ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات منی لانڈرنگ اور مالیاتی جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ملک کے مالیاتی نظام کی شفافیت اور حفاظت کو ہر حال میں یقینی بنانا اس کی اولین ترجیح ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابو صباح بلوندر ساہبی بھارتی بزنس مین دبئی منی لانڈرنگ منی لانڈرنگ کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوندر ساہبی بھارتی بزنس مین منی لانڈرنگ منی لانڈرنگ کیس منی لانڈرنگ عدالت نے سال قید
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کے لیے ہفتے میں 4 دن کام اور اوقات کار بھی کم کرنے کا اعلان
دبئی حکومت نے موسم گرما میں سرکاری ملازمین کے لیے ہفتے میں 4 دن کام اور کم دورانیے کی ڈیوٹی اوقات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام یکم جولائی سے 12 ستمبر 2025 تک نافذ العمل ہوگا۔
2 شیڈول، ایک ہدفاس اسکیم کے تحت ملازمین کو 2 گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
پہلا گروپ: پیر سے جمعرات تک روزانہ 8 گھنٹے کام کرے گا، جبکہ جمعہ کو مکمل چھٹی ہوگی۔ دوسرا گروپ: پیر سے جمعرات تک 7 گھنٹے کام کرے گا، جبکہ جمعہ کو آدھا دن کام کرے گا۔یہ منصوبہ دراصل گزشتہ سال شروع کیے گئے “Our Summer is Flexible” نامی پائلٹ پروگرام کا تسلسل ہے، جسے دبئی گورنمنٹ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے متعارف کرایا تھا۔
ملازمین کی رائے اور نتائجیہ پائلٹ پروگرام شروع کرنے سے پہلے ملازمین سے سروے کے ذریعے رائے لی گئی تھی، جس میں اکثریت نے اگست اور ستمبر کے مہینوں میں دفتری اوقات کم کرنے کی حمایت کی۔ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے نتائج کو مثبت قرار دیا اور پروگرام کو مزید ایک سال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
حکام کا مؤقفدبئی گورنمنٹ ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عبداللہ الفلاسی نے کہا کہ ہم ملازمین کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تاکہ دبئی کو دنیا کے بہترین شہروں میں شامل رکھا جا سکے۔ یہ ماڈل ایک نئی مثال قائم کرے گا جو کام اور زندگی کے توازن کو مضبوط کرے گا۔
عالمی رجحان کی جھلکدبئی کا یہ قدم دراصل دنیا بھر میں ہفتے میں 4 دن کام بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ شارجہ 2022 میں ایسا ماڈل اپنا چکا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات نے جنوری 2022 میں ساڑھے 4 دن کا ہفتہ نافذ کیا تھا۔
برطانیہ میں بھی 2022 میں دنیا کی سب سے بڑی آزمائش کی گئی، جس میں 61 کمپنیوں نے حصہ لیا۔ نتائج کے مطابق
کسی ملازم نے ہفتے میں 5 دن کام کرنے کے کلچر کی طرف واپس لانے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ اس کے نتیجے میں تمام کمپنیوں نے ملازمین کی صحت میں بہتری اور ذہنی دباؤ میں کمی رپورٹ کی۔ ایک تہائی کمپنیوں نے ہفتے میں 4 دن کام کی پالیسی کو مستقل طور پر اپنا لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں