جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کس طرح متاثر ہو سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر ہے۔ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہلاکت خیز حملہ ہوا۔ جس کا الزام انڈیا کی جانب سے پاکستان پر لگایا گیا۔
یہ کشیدگی جنگ ہو جانے جیسی باتوں تک آ پہنچی ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر دونوں ممالک کے عوام جنگ کے حوالے سے بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔ صرف سنجیدہ ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے بھی نوک جھوک جاری ہے۔
نوجوانوں کے درمیان اس وقت سوشل میڈیا پر طنزو مزاح کی جنگ تو جاری ہے۔ لیکن اگر واقعی دونوں ممالک کے درمیان جنگ شروع ہو جائے تو سب سے پہلے نقصان انٹرنیٹ کو ہی ہوگا۔ جو اس وقت دونوں ممالک کے نوجوانوں کے لیے تفریح کا سبب بن رہا ہے۔
جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کیسے اور کس حد تک متاثر ہو سکتا ہے؟جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ کی دستیابی اور کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تنازعات کے دوران مواصلاتی نظام، خاص طور پر انٹرنیٹ، کئی طریقوں سے متاثر ہوسکتا ہے۔
بنیادی ڈھانچے کو نقصان:جنگ کے دوران مواصلاتی ڈھانچے جیسے کہ فائبر آپٹک کیبلز، سیل ٹاورز، اور ڈیٹا سینٹرز کو براہ راست حملوں یا بمباری سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ نقصان انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کر سکتا ہے یا مکمل طور پر سروس کو معطل کر سکتا ہے۔
حکومتی پابندیاں:جنگ کے دوران حکومتیں اکثر انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کرتی ہیں تاکہ معلومات کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ پابندیاں انٹرنیٹ کی مکمل بندش، مخصوص ویب سائٹس یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدود کرنے کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ اس کا مقصد افواہوں کو روکنا یا مخالف گروہوں کی مواصلات کو کمزور کرنا ہوتا ہے، لیکن اس سے عام شہریوں کی معلومات تک رسائی بھی محدود ہو جاتی ہے۔
سائبر حملے:جنگ کے دوران سائبر حملوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہیکرز، جن میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر شامل ہو سکتے ہیں، انٹرنیٹ سروسز کو نشانہ بناتے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس (DDoS) حملے، مالویئر، اور ڈیٹا چوری جیسے واقعات سے ویب سائٹس بند ہو سکتی ہیں اور انٹرنیٹ سروسز کی حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
بجلی کی بندش:جنگ کے دوران بجلی کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے، جو انٹرنیٹ سروسز کے لیے ضروری ہے۔ ڈیٹا سینٹرز اور نیٹ ورک آپریشنز کے لیے مسلسل بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کی بندش سے انٹرنیٹ سروسز منقطع ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بیک اپ جنریٹرز یا متبادل توانائی کے ذرائع محدود ہوں۔
متبادل مواصلاتی نظاموں پر انحصار:جنگ کی صورتحال میں جب انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوتی ہیں، لوگ متبادل مواصلاتی ذرائع جیسے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ، ریڈیو، یا آف لائن میسجنگ ایپس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاہم، یہ متبادل نظام ہر ایک کے لیے قابل رسائی نہیں ہوتے اور ان کی رفتار یا صلاحیت محدود ہو سکتی ہے۔
سماجی و معاشی اثرات:انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے معاشی سرگرمیاں، جیسے کہ آن لائن کاروبار، ای کامرس، اور ریموٹ ورک، بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں کی آن لائن کلاسز اور صحت سے متعلق ٹیلی میڈیسن سروسز بھی معطل ہو سکتی ہیں، جو شہریوں کے معیار زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیٹ پاک بھارت زنیرہ رفیع نیٹ ورک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ پاک بھارت زنیرہ رفیع نیٹ ورک جنگ کی صورتحال میں انٹرنیٹ سروسز جنگ کے دوران ہو سکتی ہیں سوشل میڈیا انٹرنیٹ کی متاثر ہو سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
کیا آپ جانتے ہیں، بجلی کی کڑک سورج سے 5 گُنا زیادہ گرم ہوتی ہے؟
جی ہاں، یہ حقیقت ہے کہ بجلی کی کڑک چند لمحوں کے لیے سورج کی سطح سے بھی 5 گنا زیادہ گرم ہو سکتی ہے!
بجلی کی کڑک یا آسمانی بجلی کا درجہ حرارت تقریباً 30,000° ڈگری تک پہنچ سکتی ہے جبکہ سورج کی سطح جسے photosphere کہا جاتا ہے، کا درجہ حرارت تقریباً 5,500 ڈگری ہوتا ہے۔ یعنی بجلی کی کڑک سورج کی سطح سے تقریباً 5 سے 6 گنا زیادہ گرم ہو سکتی ہے۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اصل میں بجلی ایک طاقتور برقی مخروج ہے جو بادلوں اور زمین یا بادلوں کے درمیان ہوتا ہے۔
جب یہ خارج ہوتا ہے تو ہوا میں موجود گیسیں (خصوصاً نائٹروجن اور آکسیجن) تیزی سے ionize ہو جاتی ہیں جس سے شدید گرمی پیدا ہوتی ہے۔ یہ گرمی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہوا لمحاتی طور پر پلازما میں تبدیل ہو جاتی ہے جو روشنی اور گرج پیدا کرتی ہے۔
دلچسپ بات:
یہ درجہ حرارت صرف چند مائیکرو سیکنڈز (ہزارویں سیکنڈ کے حصہ) کے لیے برقرار رہتا ہے۔ اس کا اثر آس پاس کی چیزوں کو پگھلا یا جلا بھی سکتا ہے، جیسے درخت، ریت یا عمارتیں۔