بورے والا: دسویں کلاس کی طالبہ سے اسکول لے جانے اور لانے والے رکشہ ڈرائیور کی 4 ماہ تک زیادتی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
بورے والا میں دسویں کلاس کی طالبہ کو اسکول لے جانے اور لے آنے والا رکشہ ڈرائیور 4 ماہ تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا جس سے طالبہ حاملہ ہوگئی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین کا کہنا ہے دسویں کلاس کی طالبہ کو اسکول لے جانے اور لانے کے لیے رکشہ لگوا کر دیا تھا، اسکول سے گھر نہ پہنچنے پر والدہ کو تشویش ہوئی تو بچی کو ڈھونڈتے رہے مگر بچی نہ ملی اور آخر کار رات تین بجے بچی نیم بیہوشی کی حالت میں ملی جسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
والدین کا کہنا ہے کہ ہوش میں آنے کے بعد بچی نے بتایا کہ رکشہ ڈرائیور ناصر شیخ پچھلے چار ماہ سے جان سے مار دینے کی دھمکیاں دے کر مسلسل زیادتی کرتا رہا جس پر الٹراساؤنڈ کرایا گیا تو الٹراساؤنڈ میں بچی تین ماہ کی حاملہ ہونے کی تصدیق ہوئی۔
پولیس نے والدہ کی مدعیت میں ملزم ناصر شیخ کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’ماں کہلانے کی مستحق نہیں تھیں؟‘، غزالہ جاوید کی حمیرا اصغر کی والدہ پر کڑی تنقید
سینیئر اداکارہ غزالہ جاوید نے حالیہ انٹرویو میں مرحومہ اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ پر شدید تنقید کی ہے اور ان کی ماں ہونے کی ذمہ داریوں پر سوال اٹھائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حمیرا اصغر کے واٹس ایپ پر کیا سرگرمیاں ہوئیں، غیر فعال اکاؤنٹ کے بارے میں پالیسی کیا ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو گفتگو میں غزالہ جاوید نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’آپ کراچی کے لوگوں کو کچھ کہنے سے پہلے خود پر نظر ڈالیں۔ آپ خود کس قسم کی ماں ہیں؟ آپ کی بیٹی کو دنیا سے گئے دو عیدیں گزر گئیں، اور آپ کو اس کی خبر تک نہ ہوئی۔
انہوں نے حمیرا کی والدہ کے اس بیان پر بھی اعتراض کیا جس میں انہوں نے کراچی کے لوگوں کے بارے میں منفی رائے دی تھی۔
غزالہ جاوید کا کہنا تھا کہ آپ کو کسی شہر یا لوگوں کو برا بھلا کہنے کے بجائے خود سے سوال کرنا چاہیے کہ آپ اپنی بیٹی کے ساتھ کیسی ماں تھیں۔
غزالہ جاوید نے مزید کہا کہ ان کی بھی بیٹیاں ہیں اور وہ ماں ہونے کا درد جانتی ہیں۔ اگر میری شادی شدہ بیٹی کو بخار بھی آ جائے تو میں رات بھر نہیں سو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:حمیرا اصغر کے خلاف کرایہ داری کیس کی تفصیلات سامنے آگئیں
انہوں نے کہا کہ ماں کو بچے کی تکلیف فوراً محسوس ہوتی ہے۔ حمیرا بہت اچھی لڑکی تھی، اگر وہ میری بیٹی ہوتی تو مجھے اس پر فخر ہوتا۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ حمیر نے 7 سال تک اکیلے زندگی گزاری، لیکن کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔
غزالہ جاوید نے کہا کہ نہ نشے کی عادت تھی، نہ تعلقات کا شور، اگر وہ چاہتی تو آج اس کے پاس گھر اور گاڑی دونوں ہوتیں۔ لیکن اس نے عزت سے جینا اور جدوجہد کرنا ترجیح دی۔
غزالہ جاوید نے گفتگو کے آخر میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک سب سے بدقسمت وہ بچے ہیں جن کی ماں ان کے ساتھ نہیں ہوتی۔ حمیرا جیسی باہمت اور باوقار لڑکی کے ساتھ اس کے اپنے ہی نہ تھے، یہی اس کی سب سے بڑی محرومی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ حمیرا اصغر والدہ شوبز غزالہ جاوید