عمران خان نے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، ان کا نائیکوپ گم ہو گیا ہے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، یہ جھوٹ ہے،بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے لیکن گم ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں نے نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ مشال یوسفزئی سینیٹر بن گئی ہیں آپ انکے خلاف تھیں؟ اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایسے لوگوں پر بات کرکے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتی، میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ انصاف ہونا چاہیئے تھا۔
علیمہ خان نے کاہ کہ مجھ سے اگر پوچھیں تو سینیٹرز کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیئے تھا، میرٹ کی بات ہو تو مشال یوسفزئی کے علاوہ اور بہت لوگ کوالیفائی کرتے ہیں، انصاف ہونا چاہیئے تھا میں یہی کہونگی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے لیکن گم ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں نے نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے، حیرانی ہے سفارت خانے والے کہہ رہے ہیں کوئی درخواست نہیں دی، بچوں نے جو درخواست دی ہے میرے پاس اسکا ٹریکنگ نمبر ہے۔
ان کا کہنا تھا ایک دوست نے سفیر کو فون کیا تو اس نے کہا وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہے، میں نے ان سے کہا اجازت جسے بھی لینی محسن نقوی سے لے لیں، کل خبر آئی وزارت داخلہ نے نہیں وزارت خارجہ نے ویزا دینا ہے، اب ایمبیسڈر صاحب کسی بات کا جواب نہیں دے رہے، ایمرجنسی میں تو ایک گھنٹے میں ویزا لگتا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا تحریک کیلئے لوگوں نے خود فیصلہ کرنا ہے، ہم اپنے بھائی کی رہائی کی کوشش کررہے ہیں، ہم دو سال سے جیل آرہے ہیں عدالتوں میں ہیں، تحریک بچوں سے منسوب نہیں تحریک رہائی تک چلنی ہے، ہم تحریک کا حصہ ضرور بنیں گے ہمیں گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا عمران خان سے پوچھا گیا کیا آپ کے بچے آرہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا تحریک چلانے کیلئے انکا والد ہی کافی ہے، بانی نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا یہ جھوٹ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کے بچوں کا کہنا تھا علیمہ خان نے کہا
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔