کراچی: دو دریا پر خودکشی کرنے والے ٹیچر کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی میں دو دریا پر سمندر میں دو بچوں کے ہمراہ مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے اسکول ٹیچر کی تلاش جاری ہے جبکہ دو بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، ڈوبنے والوں کے اہل خانہ جناح اسپتال پہنچ گئے۔
گزشتہ روز دو دریا پر سمندر میں کود کر مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے اسکول ٹیچر اورنگزیب عالم کے دو بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
بچوں کی شناخت 5 سال کی آیت اور 8 سال کے احمد کے ناموں سے ہوئی ہے، جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن کے غوطہ خور اور سی بی سی کے غوطہ خوروں کی جانب سے اورنگزیب عالم کی تلاش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب میڈیا اور سوشل میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد جاں بحق ہونے والے بچے کی رشتہ دار جناح اسپتال پہنچ گئے۔
ڈوبنے والے اورنگزیب کے دوست نے بتایا کہ اورنگزیب عالم اسکول ٹیچر تھااور اس کا سابقہ اہلیہ کے ساتھ کیس چل رہا تھا جس نے بچوں کی حوالگی کے لئے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سمندر کا بہاؤ خاصہ تیز ہے جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں دشواری کا سامنا ہے تاہم اورنگزیب کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔