جنوبی ایشیا جوہری تصادم کی دہلیز پر، امریکا کردار ادا کرے، رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ حالات پر قابو نہ پایا گیا تو یہ خطہ جوہری تصادم کی طرف جا سکتا ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
سفیر شیخ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بحران کے حل میں اپنا کردار ادا کریں اور مسئلہ کشمیر کے بنیادی تنازعے کو حل کرنے میں مدد فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جوہری فلیش پوائنٹ ہے، اور صدر ٹرمپ کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ اس مسئلے کو صرف عارضی حل کے بجائے مستقل بنیادوں پر حل کریں۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جوہری جنگ دنیا کے لیے کتنی مہلک ہوسکتی ہے؟
انہوں نے پہلگام میں ہونے والے حالیہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر فوری الزامات عائد کرنے پر تنقید کی، اور کہا کہ حملے کے صرف 10 منٹ بعد بھارت نے پاکستان پرالزام لگا دیا، جو ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی ہے، لیکن بھارت کی جانب سے ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔ عالمی برادری، خاص طور پر امریکا، کو اس مسئلے کے حل میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:2019 میں پاک بھارت جوہری جنگ کا امکان بڑھ گیا تھا، سابق امریکی عہدیدارکا انکشاف
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اس کی امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر ہماری سرزمین پر کوئی حملہ ہوا تو پاکستان پوری قوت سے جواب دے گا۔ مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے، اور عالمی برادری کو اس دیرینہ تنازعے کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انڈیا ایٹمی جنگ بھارت پاکستان پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ فاکس نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا انڈیا ایٹمی جنگ بھارت پاکستان پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ فاکس نیوز انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کرس رائٹ نے کہا جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، ہم جس قسم کے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں بلکہ انہیں ہم نان کریٹیکل ایکسپلوژنز کہتے ہیں۔
کرس رائٹ کے مطابق یہ تجربات ایسے تمام حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جوہری ہتھیار کو متحرک کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں مگر ان میں جوہری مواد کا دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔
امریکی وزیر کا کہنا ہے کہ اِن دھماکوں کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا ہتھیار کے باقی تمام نظام صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور کسی حقیقی جوہری دھماکے کی صورت میں فعال ہو سکتے ہیں۔