“ایشیاکپ میں پاکستان کو حصہ بنتے نہیں دیکھ سکتا”
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سابق کپتان سنیل گواسکر و کمنٹیٹر سنیل گواسکر پہلگام واقعے کے بعد پاکستان دشمنی میں انتہاپسندوں کی زبان بولنے لگے۔
اسپورٹس ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد ایشیاکپ 2025 میں پاکستان کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، مجھے نہیں لگتا پاکستان کو اس ایونٹ میں شامل کیا جائے گا۔
پاک بھارت کشیدگی کو دیکھتے ہوئے سنیل گواسکر نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) حکومتی فیصلوں پر چلتا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ ایشیاکپ میں کچھ مختلف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور سری لنکا ایشیاکپ کے مشترکہ میزبان ہیں لیکن اگر حالات نہیں بدلے تو میں پاکستان کو اب ایشیا کپ کا حصہ نہیں بنتا دیکھ سکتا۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ہانگ کانگ یا متحدہ عرب امارات جیسی ٹیموں کو سہ ملکی یا چار ملکی سیریز کیلئے بھارت مدعو کرکے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو ختم کر سکتا ہے۔
سنیل گواسکر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کیا ہوگا اور کیسے ختم ہوگی لیکن اس بات کا انحصار اگلے دو مہینوں پر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کیا ہوتا ہے۔
دوسری جانب ایشیاکپ کے شیڈول اور میزبانی کے مقامات کو ابھی حتمی شکل نہیں جاسکی ہے جبکہ پاک بھارت کشیدگی نے ٹورنامنٹ کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگادیا جبکہ بھارت کے سابق کرکٹرز معاملے کو مزید پیچیدہ بنارہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایشیاکپ کا انعقاد چیمپئینز ٹرافی اور ویمز ورلڈکپ کی طرح ہائبرڈ ماڈل پر کھیلا جائے گا کیونکہ پاکستانی ٹیم بھارت کو دورہ نہیں کرے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنیل گواسکر پاکستان کو نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟
ایک بھارتی فلم کا گانا ہے ’’ بدلے بدلے میرے سرکار نظر آتے ہیں، گھر کی بربادی کے آثار نظر آتے ہیں۔‘‘ آج کل مودی جی ! پہلے کی طرح خوش و خرم نظر نہیں آ رہے ہیں، ان کی اس اداسی کی وجہ کیا ہے ؟ کیا یہ ان کے سندور آپریشن کی ناکامی کی وجہ ہے یا تری پورہ میں عوامی بغاوت سے وہ پریشان ہیں یا بھارت میں حزب اختلاف اور عوام کی جانب سے اس سوال کے تسلسل سے پوچھے جانے سے گھبرائے ہوئے ہیں کہ پاکستان سے حالیہ جنگ میں بھارت کے کتنے جہاز تباہ ہوئے ہیں؟
تو صاحبو ! ان وجوہات میں سے کوئی بھی ایسی نہیں لگتی جس سے وہ پریشان ہوں اور ان کا چہرہ اترا ہوا ہو۔ لگتا ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ اب 17 ستمبر 2025 کے بعد وہ بھارت کے وزیر اعظم نہیں رہیں گے کیونکہ 17 ستمبر کو وہ پورے 75 برس کے ہو جائیں گے اور اتفاق سے جس دہشت گرد پارٹی یعنی RSS سے ان کا تعلق ہے وہ کسی بھی 75 برس کے بوڑھے کارکن کو نہ تو پارٹی کے کسی اعلیٰ عہدے پر براجمان رہنے دیتی ہے اور نہ ہی سرکاری عہدے پر، تو اب مودی جی کے بطور وزیر اعظم دن پورے ہو چکے ہیں۔
انھوں نے اپنے پورے دور میں پاکستان کے خلاف کام کیا، کئی حملے کرائے مگر پاکستان کو فتح کرنے میں ناکام رہے البتہ جب بھی پاکستان کے خلاف جارحیت کی، منہ کی کھائی چنانچہ اب وہ اپنے اصل مشن یعنی پاکستان کو فتح کرنے میں ناکام و نامراد ہو کر واپس اپنے گھر جائیں گے مگر وہ جو نفرت کا بیج بو کر جا رہے ہیں اور ہندو انتہاپسندوں کو مسلمانوں کے قتل کا کھلا لائسنس دے کر جا رہے ہیں تو یقینا مسلمانوں کو ان کے جانے کے بعد بھی کوئی راحت نہیں ملے گی۔
مودی نے اپنے دور میں بھارت کا نام روشن کرنے کے بہانے اپنا ہی نام روشن کیا تاکہ ان کی شان بڑھے اور عام انتخابات میں وہ کامیاب و کامران رہیں، وہ اس سلسلے میں کبھی چاند پر انسان کو پہچاننے کا ڈرامہ رچاتے رہے، کبھی بھارت کو دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کرتے رہے اورکبھی خود عالمی لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے رہے اورکبھی بھارت کو خطے کا سب سے طاقتور ملک ہونے کی خوش خبری بھارتیوں کو سناتے رہے مگر ان کے تمام ہی دعوے غلط ثابت ہوئے۔
حقیقت یہ ہے کہ مودی نے بھارت کی خارجہ پالیسی کا بیڑا ہی غرق کر دیا ہے۔ سری لنکا ، نیپال، مالدیپ، بھوٹان، برما اور بنگلہ دیش بھارت کی قبضہ گیری سے بے زار ہیں۔ پاکستان تو بھارت کی دہشت گردی سے تنگ ہے ہی مگر کینیڈا اور امریکا بھی بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دے رہے ہیں۔
مودی کی پوری خارجہ پالیسی پاکستان کے گرد ہی گھومتی رہی۔ اس وقت وہ امریکی حکومت کے پاکستان کی جانب جھکاؤ سے بے حد پریشان ہے چنانچہ اب اس نے اپنے پرانے دشمن چین کو منانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ وزیر خارجہ جے شنکر کا حالیہ چین کا دورہ اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے، ادھر روس سے بھی تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے وہ بھی مودی کی منافقت سے پیچھے ہٹتا معلوم ہوتا ہے۔
وہ ایران کو پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے چاہ بہار بندرگاہ کو اپنانے کا ڈرامہ رچاتا رہاہے مگر اب ایران اسرائیل جنگ سے مودی کی اسرائیل نواز پالیسی طشت از بام ہو چکی ہے تمام عرب ممالک بھی اب بھارتی منافقت کو زیادہ دیر برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
مودی کی اندرون ملک پالیسی کو دیکھا جائے تو وہ بھی تضادات سے بھری ہوئی ہے۔ مودی کے امبانی اور اڈانی جیسے ارب پتیوں سے گھر جیسے تعلقات ہیں ان کے پورا ٹیکس نہ دینے کے باوجود بھی وہ ان کی ترقی کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں مگر غریب اب بھی دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔
ایک طرف بھارت میں دن بہ دن امیروں کی تعداد بڑھ رہی ہے تو ادھر غریبوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حزب اختلاف مودی کے خلاف زبان نہیں کھول سکتی، اس لیے کہ کسی ایسے رہنما کو دیش کا دشمن قرار دے کر سلاخوں کے پیچھے کر دیا جاتا ہے ملک کے آدھے سے زیادہ اخبار اور ٹی وی چینلز مودی حکومت نے اپنا رکھے ہیں جو ہر وقت بھارت کی ترقی اور مودی کی کامیابیوں کے گیت گاتے رہتے ہیں مگر اب مودی کے رخصت ہونے کے بعد اس کی ساری پول کھلے گی اور ایسا نہیں لگتا کہ اسے دیش پریمی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔