جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر جعلی ویزوں پر سفر کرنے والے 2 مسافر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی:
ایف آئی اے امیگریشن نے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر جعلی اسٹیمپ اور جعلی پروٹیکٹر اسٹیکرز پر سفر کرنے والے 2 مسافروں کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار مسافروں کی شناخت لیور خان اور نعمان کے ناموں سے ہوئی، پہلی کارروائی میں یو اے ای جانے والے مسافر لیور خان کو مشتبہ قرار دے کر آف لوڈ کیا گیا۔
مسافر نے پاکستانی پاسپورٹ پر ورک ویزہ حاصل کر رکھا تھا، امیگریشن کلیئرنس کے دوران مسافر کو مشکوک پایا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر کے پاسپورٹ پر آمد کی جعلی اسٹیمپس پائی گئیں، مسافر انگور اڈہ بارڈر کے ذریعے غیر قانونی آمدورفت کرتا رہا ہے۔
ایک اور کارروائی میں ازبکستان جانے والے نعمان نامی مسافر کو جعلی پروٹیکٹر اسٹیکرز پر آف لوڈ کردیا گیا، مسافر پاکستانی پاسپورٹ پر وزٹ ویزہ لے کر سفر کر رہا تھا، ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر کے پاسپورٹ پر لگی پروٹیکٹر اسٹیکر مشکوک پائی گئی۔
ریگولا سسٹم کی فرانزک رپورٹ کے مطابق اسٹیکر کے سکیورٹی فیچرز، مائیکرو پرنٹنگ اور دیگر علامات غائب تھیں، اور اسٹیکر نمبر بھی درج نہیں تھا، ابتدائی تفتیش میں مسافر نے انکشاف کیا کہ وہ سعودی عرب میں ملازمت کے لیے سفر کر رہا تھا۔
مسافر الطاف کھوسو اور جہانگیر بھٹو نامی ایجنٹس کے ساتھ رابطے میں تھا، مسافر نے مذکورہ ایجنٹس کو سعودی ویزہ اور پروٹیکٹر اسٹیکر کے لیے 3 لاکھ 80 ہزار روپے ادا کیے تھے، مذکورہ ایجنٹس نے متعدد شہریوں سے رقم وصول کی، مسافروں کو آف لوڈ کر کے قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاسپورٹ پر
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ کی پاسپورٹ پالیسی پر پابندی کا فیصلہ،وائٹ ہاؤس کا شدید ردعمل
امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی اس پالیسی پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے تحت صرف پیدائش کے وقت درج کی گئی جنس (مرد یا عورت) کو ہی پاسپورٹ میں درج کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:100 سالہ روایت ٹوٹ گئی، NAACP کا امریکی صدر کو مدعو کرنے سے انکار
اس فیصلے کے بعد اب تمام وہ افراد جو تبدیل جنس (transgender)، غیر بائنری (nonbinary) یا انٹرکس ہیں، وہ بھی اپنی شناخت کے مطابق پاسپورٹ حاصل کر سکیں گے۔
اس سے پہلے اپریل میں صرف 6 افراد کے حق میں فیصلہ آیا تھا، لیکن اب جج جولیا کوبک نے اس حکم کو ملک بھر کے تمام متاثرہ افراد کے لیے قابل عمل بنا دیا ہے۔
جج نے اس کیس کو ’کلاس ایکشن‘ قرار دیا ہے، یعنی یہ فیصلہ صرف ان چند افراد کے لیے نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو اسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔
جج نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس سے ان افراد کی شناخت، آزادی اور مساوی قانونی تحفظ پر قدغن لگتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ واضح نہیں کر سکی کہ اس طرح کی پابندی کسی جائز سرکاری مفاد کے لیے ضروری تھی۔
امریکی سول آزادیوں کی تنظیم (ACLU) نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ انسانی شناخت کے حق اور سفر کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹرمپ حکومت کے ایجنڈے کے خلاف ہے اور اس میں حیاتیاتی حقیقت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی عدالت پاسپورٹ پالیسی صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس