اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء) کشمیری رہنما مشعال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہی خاندان کے افراد کو ایک دوسرے سے جدا کیا جارہا ہے، دنیا میں کوئی قانون ایسا نہیں جو میاں بیوی اور خاندان کو جدا کرنے کی اجازت دیتا ہو ، بھارت ماؤں کو بچوں سے جدا کررہا ہے۔پاکستان شملہ معائدہ کرے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں چاہتی اس لیے پاکستان کی طرف سے تمام سفارتی کوششیں ناکام ہوئی ہیں، آر ایس ایس کی سرکار پر پابندی لگنی چاہیے کیوں کہ یہ ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقف بل کے ذریعے مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں کے لیے صورتحال خراب کردی ہے، کیا دنیا کو نظر نہیں آتا کہ کشمیر میں لوگوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر آزاد کشمیر کے لوگوں کو افسوس ہے، آزاد کشمیر کے لوگوں کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ مشعال ملک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شملہ معاہدہ ختم کرے کیوں انڈیا نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سنجیدہ اقدامات کرنے پڑیں گے، امریکا اور اقوام متحدہ اس معاملے کو ہلکا نہ لیں بلکہ اصل مسئلے کو حل کرنے ہر توجہ دینی چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف جاسکتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ انھوں نے 10/5 پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں ممالک کے سربراہوں کو ذاتی طور پر فون کرکے کہا کہ اگر آپ دونوں جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔

صدر ٹرمپ کے بقول انھوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کو تجارت پر بات کرنے کی جانب راغب کرکے خطے میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دانش مندی کا ثبوت دیا میری بات کو سمجھا اور جنگ فوراً روک دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔

انھوں نے تنازع کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں نے دونوں سے کہا ہے کہ انھیں ساتھ بٹھاؤں گا اور یہ مسئلہ حل کراؤں گا۔

تقسیم ہند کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر آج بھی بنیادی تنازعہ بنا ہوا ہے۔ امن کے ضامن عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔

پاکستان اول دن سے تمام عالمی فورم پر متعدد بار اس مسئلے کی حساسیت، سنگینی اور وہاں بھارتی فورسز کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے جبر و ستم کے حوالے سے زمینی حقائق سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آہ و فغاں پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں بعینہ ہی دنیا نے کشمیریوں پر بھارت کی بربریت پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں سے لے کر وزرائے اعظم تک کے تمام مذاکرات بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔

بھارت نے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کو دبانے اور پاکستان سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے اور کشمیر پر عالمی ثالثی کو ٹھکرانے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو بھارت کے متعصب حکمران اور ان کا جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کا ماہر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے براہ راست اس واقعے کی کڑیاں پاکستان کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور اسے جواز بتا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کی حماقت بھی کر بیٹھتا ہے جس کا تازہ ثبوت پہلگام میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ہے جسے جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور عبرت ناک شکست اور دنیا بھر میں رسوائی و بدنامی اس کا مقدر بنی۔

تاہم اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ نتیجتاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے واضح طور پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل دشمنی کے اس سنگین مسئلے کو حل کروائیں گے۔ صدر ٹرمپ اور دنیا جانتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایٹمی جنگ کا دروازہ بند ہو سکتا ہے ۔

مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت و شواہد بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں پاکستان سے جوڑنے سے گریز اور جارحیت کی حماقت سے پرہیز کرنا ہوگا۔ 10/5 کی جنگ کی شکست سے اسے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے بالخصوص 9/11 کے بعد کراچی تا خیبر پاکستان میں دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول بن چکے تھے۔ آج بھی پاک فوج بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پراکسی فتنہ الہندوستان کے خلاف برسر پیکار ہے۔

بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری اور اقرار جرم بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل ایریک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امریکی جنرل کا اعتراف بھارتی الزامات کا مبینہ جواب ہے۔ اب یہ صدر ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ اپنی ثالثی میں بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کریں بقول بلاول بھٹو کے کہ امریکا بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، کیا ایسا ممکن ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

متعلقہ مضامین

  •  ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
  • بھارت کا مسلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے دوٹوک انکار
  • شہبازشریف اورمجھ میں کوئی فرق نہیں،وزیراعظم کوئی بھی ہو،ہم ایک ہیں،نوازشریف
  • مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان
  • بلوچستان سے رواں سال اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال
  • امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں‘ مشعال ملک
  • حکومت کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کرے،مرکز شوریٰ جماعت اسلامی
  • مشعال ملک نے  عالمی برادری کی خاموشی پر سخت سوالات اٹھا دیے
  • جنگ نہیں چاہتے، بھارت نے پانی روکا تو کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا، بلاول بھٹو