اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، حالانکہ فوکس اخراجات پر ہونا چاہیے، اخراجات ان ایریاز میں بھی ہو رہے ہیں جو آئینی طور پر وفاقی حکومت کی ذمے داری نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 638 ارب روپے کے اخراجات وفاقی حکومت نے صرف تین شعبوں میں کیے ہیں جو آئینی طور پرصوبائی معاملہ ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ حکومت اگلے سال کا ٹیکس ہدف14307ارب روپے رکھنا چاہ رہی ہے، یہ مجوزہ ہدف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلیے وفاقی حکومت کو کم از کم 500 ارب سے روپے سے 550 ارب روپے کے اضافی نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ ہمارا آمدن کا ہے، یعنی ٹیکس کلیکشن کا ہے، اگر وہ بہتر ہو جائے تو پاکستان کے تمام مسائل حل ہو جائیں، اس مالی سال کا بھی جو ٹارگٹ ہم نے رکھا تھا، وہ بھی اس لحاظ سے متنازع رہا کہ وہ حقیقت پسندانہ نہیں تھا، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے اور اس بات کے خطرات ابھی بھی موجود ہیں کہ بھارت کی طرف سے کوئی بھی ممکنہ طور پر پاکستان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر آپ کارروائی کریں گے تو آپ کو نہ صرف منہ توڑ جواب دیا جائے گا لیکن پھر یہ جنگ کہاں پر ختم ہوتی ہے ، یا یہ تنازع کہاں پہ ختم ہوتا ہے، اس کا فیصلہ پھر پاکستان کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت مخصوص زرعی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایت دینے کا فیصلہ کرلیا اور اس معاہدے کے تحت افغانستان کی 4 مصنوعات پر 5 سے 26 فیصد ٹیکس رعایت دیا جائے گا۔

وفاقی وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے وزارت تجارت کی سمری کی منظوری لی گئی ہے، ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت وفاقی کابینہ نے ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت پاک-افغان دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ارلی ہارویسٹ پروگرام کا معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا تھا، پروگرام کے تحت مخصوص زرعی مصنوعات پر ترجیحی ٹیرف رعایتیں ملیں گی، افغانستان کی 4 مصنوعات پر پاکستان 5 سے 26 فیصد ٹیکس رعایت دے گا۔

اسی طرح افغانستان کے ٹماٹر پر پاکستان 5 فیصد ڈیوٹی ختم کرے گا، اس کمی کے بعد ٹماٹر پر ٹیکس27 سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائے گا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار اور سیب پر پاکستان 26 فیصد ڈیوٹی ختم کردے گا اور کمی کے بعد ان 3 مصنوعات پر ٹیکسز 53 سے کم ہو کر 27 فیصد رہ جائیں گے۔

دوسری طرف افغانستان بھی 4 پاکستانی مصنوعات پر 20 سے 35 فیصد ٹیکس رعایت دے گا، فغانستان پاکستانی آلو پر 35 فیصد اور کیلے پر 30 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا، افغانستان کو آلو کی برآمدات پر ٹیکسز 57 سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ افغانستان پاکستانی کینو اور آم پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا جس کے بعد ان مصنوعات پر ٹیکسز 47 سے کم ہو کر 27 فیصد پر آجائیں گے، دونوں ممالک چار چار زرعی مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی ختم یا کم کریں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں رعایت کے باوجود دونوں ممالک کی جانب سے 22 سے 27 فیصد ٹیکس لاگو رہیں گے، ٹیکس رعایتوں کا اطلاق یکم اگست 2025سے 31جولائی 2026 تک ہوگا اور دونوں ممالک جامع ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات ارلی ہارویسٹ پروگرام کی کارکردگی اور باہمی اطمینان کی بنیاد پر ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری سکیم کےتحت عازمین سےحج اخراجات وصول کرنیکافیصلہ
  • حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دےدیا
  • ‘حق دو بلوچستان’ تحریک: حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان
  • حق دو بلوچستان مارچ، حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا
  •  وفاقی کابینہ میں وزیر توانائی اویس لغاری نمبر لے گئے، وزیراعظم کا بہترین کارکردگی پر خط 
  • ملک میں چینی کی وافر مقدار دستیاب ہے، قیمتوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا: رانا تنویر حسین
  • وزیرِ اعظم سے خواجہ سعد رفیق کی ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • معروف امریکی سیاستدان محمد عارف کا وزیراعظم شہباز شریف سے نوبل انعام کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی نامزدگی کی توثیق کا مطالبہ
  • افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
  • چینی وافر مقدار میں دستیاب ، قیمت بھی عام آدمی کی دسترس میں ہے ،برسات کے مینڈک کی طرح خاص وقت پر چینی کا ایشو اٹھا دیا جاتا ہے ، رانا تنویر حسین