حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، حالانکہ فوکس اخراجات پر ہونا چاہیے، اخراجات ان ایریاز میں بھی ہو رہے ہیں جو آئینی طور پر وفاقی حکومت کی ذمے داری نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 638 ارب روپے کے اخراجات وفاقی حکومت نے صرف تین شعبوں میں کیے ہیں جو آئینی طور پرصوبائی معاملہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اگلے سال کا ٹیکس ہدف14307ارب روپے رکھنا چاہ رہی ہے، یہ مجوزہ ہدف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلیے وفاقی حکومت کو کم از کم 500 ارب سے روپے سے 550 ارب روپے کے اضافی نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ ہمارا آمدن کا ہے، یعنی ٹیکس کلیکشن کا ہے، اگر وہ بہتر ہو جائے تو پاکستان کے تمام مسائل حل ہو جائیں، اس مالی سال کا بھی جو ٹارگٹ ہم نے رکھا تھا، وہ بھی اس لحاظ سے متنازع رہا کہ وہ حقیقت پسندانہ نہیں تھا، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے اور اس بات کے خطرات ابھی بھی موجود ہیں کہ بھارت کی طرف سے کوئی بھی ممکنہ طور پر پاکستان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر آپ کارروائی کریں گے تو آپ کو نہ صرف منہ توڑ جواب دیا جائے گا لیکن پھر یہ جنگ کہاں پر ختم ہوتی ہے ، یا یہ تنازع کہاں پہ ختم ہوتا ہے، اس کا فیصلہ پھر پاکستان کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت معاشی استحکام کے ساتھ نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لیے پُرعزم ہے، وفاقی وزیرخزانہ
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ان اقدامات کا مقصد ایسی معیشت تشکیل دینا ہے جو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے، حکومت معاشی استحکام کے ساتھ نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ سال معاشی ترقی کی شرح 6 فیصد تک ہونے کی توقع ہے، وزیرخزانہ
وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جمعہ کو اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے عہدیداروں اور ممبران کے ساتھ زوم پر تفصیلی ملاقات کی۔ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے حکومت کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈے اور پائیدار، مستحکم اور جامع ترقی کے لیے جاری عزم پر روشنی ڈالی۔وزیر خزانہ نے معیشت کو مؤثر، شفاف اور جوابدہ بنانے کے لیے ٹیکس، توانائی، عوامی مالیات اور سرکاری اداروں سمیت اہم شعبوں میں جاری اصلاحات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مالی نظم و ضبط، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی، اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، ان اقدامات کا مقصد ایسی معیشت تشکیل دینا ہے، جو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے، وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت نہ صرف معاشی استحکام کو برقرار رکھنا چاہتی ہے بلکہ نجی شعبے کو ترقی کا اہم محرک بنانے کے لئے بھی پُرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان معیشت کی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ہارورڈ کانفرنس میں خطاب
وزیر خزانہ نےاو آئی سی سی آئی کی سفارشات کو قابل قدر قرار دیتے ہوئے بجٹ کی تیاری کے عمل میں ان پر غور کی یقین دہانی کرائی۔او آئی سی سی آئی نے بین الاقوامی شراکت داروں سے حکومت کی مؤثر بات چیت اور اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔
چیمبر نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دینے، ٹیکنالوجی اور بین الادارتی رابطے کے ذریعے نظام کو مؤثر بنانے، اور نجی شعبے کے ساتھ مستقل مشاورت کے فروغ کی سفارشات بھی پیش کیں۔
چیمبر کے عہدہ داران نے گزشتہ سال کے دوران بزنس کانفیڈنس سروے میں کاروباری ماحول سے متعلق مثبت رجحان سامنے آنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ حالیہ معاشی بہتری سے آئندہ مہینوں میں سرمایہ کاری کے مزید بہتر مواقع پیدا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان محمد اورنگزیب وزیرخزانہ