صرف 3 دن؟ زیلنسکی نے پیوٹن کی امن پیشکش کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے 9 مئی کو ہونے والی دوسری جنگِ عظیم کی تقریبات کے دوران تین دن کی عارضی جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک ڈرامائی کوشش ہے، جبکہ یوکرین مکمل اور حقیقی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ جنگ بندی یوکرین کی "پائیدار امن" کے لیے سنجیدگی کو جانچنے کی کوشش ہے، لیکن کریملن نے مارچ میں کیف اور واشنگٹن کی جانب سے پیش کی گئی 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کو پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔
زیلنسکی نے جمعے کو چند صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "دو یا تین دن میں جنگ کے خاتمے کا کوئی عملی منصوبہ بنانا ممکن نہیں، یہ صرف پیوٹن کا ڈرامائی اقدام ہے۔"
یوکرین میں بعض حلقوں نے اس جنگ بندی کو ماسکو کی تقریبات کو متاثر ہونے سے بچانے کی کوشش قرار دیا ہے، کیونکہ روس 9 مئی کو ریڈ اسکوائر پر فوجی پریڈ اور پیوٹن کی تقریر کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں غیر ملکی رہنما بھی شریک ہوں گے۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ "ہم ایسی دکھاوے کی چالوں کا حصہ نہیں بنیں گے جو صرف پیوٹن کو تنہائی سے نکالنے اور ایک خوشگوار تاثر دینے کے لیے ہیں۔"
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ "یہ جنگ بندی کیف کی امن کی سنجیدگی جانچنے کی کوشش ہے۔"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زیلنسکی نے
پڑھیں:
پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کیلئے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے، جو کہ منصوبے کی کل مالی ضروریات یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی معاونت کی پیشکش کرنیوالے اداروں میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک، جرمنی اور ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔
یو ایس ایکزم بینک نے منصوبے کے لیے بغیرکسی حدکے مالی تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں وزارت پیٹرولیم نے یو ایس سفارتخانے اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ویبینارکا انعقادکیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ ویبینار کی میزبانی او جی ڈی سی ایل نے کی، جو کہ اس منصوبے کی سرکاری شراکت دار کمپنی ہے۔ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک بھر میں 92 مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 52 تجارتی طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ دنیاکے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جسے کینیڈا کی کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے بحال کیاگیا ہے۔ منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے، جس پر ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ بیریک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق منصوبہ آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے۔ یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں روزگار کے مواقع اور بلوچستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی "منارہ منرلز" نے منصوبے میں 15 فیصد شراکت داری حاصل کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی تک لانے اور برآمدکرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے تعاون سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔