چین کا مختلف پاکستانی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ابوبکر ارشاد:صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین سے چین کی متعدد سرمایہ کار کمپنیوں کے حکام کی ملاقات، ملاقات میں پنجاب کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کی گئی۔
چینی سرمایہ کاروں نے سولر انرجی ، ای وی سیکٹر ،فارماسیوٹیکل و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا، چینی سرمایہ کار کمپنیاں پہلے مرحلے میں اسمبلنگ کرےگی۔
دوسرے مرحلے میں مینوفیکچرنگ اور تیسرے مرحلے میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کریں گی، چین کی سرمایہ کار کمپنیاں مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ جوائنٹ وینچر بھی کریں گی۔
قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی
چینی کمپنیاں پیداواری عمل بارے تربیت کی فراہمی کیلئے پنجاب میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر بنائیں گی،چوہدری شافع حسین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 1سال میں 200سے زائد غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں سے مل چکا ہوں ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سرمایہ کار
پڑھیں:
بجٹ پر نظرثانی ناگزیر ،سپراور سولر ٹیکس ترقی میں رکاوٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(کامر س ڈیسک)معروف معاشی تجزیہ کار اور سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کئی پہلوؤں سے خامیوں کا شکار ہے اور اس میں معاشی استحکام کے بجائے وقتی ریونیو کے اہداف کو ترجیح دی گئی ہے۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت ہے جن میں ٹیکس نیٹ کی توسیع، غیر رجسٹرڈ معیشت کو دستاویزی بنانا، اور برا?مدات کی طرف واضح جھکاؤ شامل ہو۔شاہد رشید بٹ نے کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں موجودہ ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کے بجائے بوجھ بڑھایا ہے جبکہ نان فائلرز اور غیر رجسٹرڈ کاروباری طبقات کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔بجٹ میں دی گئی مراعات معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔ ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے واضح کیا کہ ٹیکس کے بوجھ میں مسلسل اضافہ کاروباری برادری کے اعتماد کو متاثر کر رہا ہے۔ سپر ٹیکس کی توسیع نہ صرف برا?مدی شعبے کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ صنعتکاروں کو سرمایہ کاری سے بھی روک رہی ہے جو طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔بجٹ میں موجود چند مثبت پہلو لائق تعریف ہیں مگر ان سے سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں۔ڈاکٹر شاہد رشید بٹ نے کہا کہ شرح سود توانائی کے نرخ اور غیر متوازن ٹیکسیشن جیسے مسائل کباعث سرمایہ کاری کا ماحول بدستور غیر یقینی ہے اور یہ کہ پاکستان میں پہلے سے موجود صنعتی صلاحیتوں کا درست استعمال کیے بغیر نئی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔تاجر رہنما نے کہا کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور شفاف بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایف بی آر کے افسران کو دیے گئے اختیارات کے بجائے خودکار اور سائنسی بنیادوں پر مبنی ٹیکسیشن کا نظام رائج کیا جانا چاہیے تاکہ کاروباری طبقہ بلاخوف اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔اس وقت ملک کو سب سے بڑا چیلنج سرمایہ کاروں کا گرتا ہوا اعتماد ہے جس کی بحالی کے لیے حکومت کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی جو مستقل شفاف اور کاروبار دوست ہوں۔