بھارتی حملے کا جواب ایٹمی ہتھیاروں سے دینگے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
خبر رساں ادارے کے مطابق روسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس انٹیلی جنس شواہد موجود ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کارروائی کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روس میں تعینات پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کا جواب ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے دینے کا اعلان کردیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق روسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس انٹیلی جنس شواہد موجود ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کارروائی کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کی کوئی کوشش کی تو اسے ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے جواب دیا جائے گا، مخصوص علاقوں کونشانہ بنانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے، محسوس ہورہا ہے کہ یہ حملہ قریب ہے اوراس کا خطرہ حقیقی نوعیت کا ہے۔ خالد جمالی نے کہا کہ اگر بھارت نے دریاؤں کے پانی کا رخ موڑنے یا اسے روکنے کی کوشش کی تواسے بھی پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا، اور ایسی کسی بھی حرکت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صحافیوں کو یونان کی ایک ماہ طویل صدارت کے دوران سلامتی کونسل کے کام کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی۔
انجیلوس سیکیریس نے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن پاک - بھارت کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کسی فریق کی جانب سے اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خالد جمالی نے سلامتی کونسل نے کہا کہ
پڑھیں:
’آپریشن مہادیو‘؛ بی جے پی کی پہلگام حملے کے اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی نئی چال
بھارتی حکومت کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد اچانک ’’آپریشن مہادیو‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے جو اصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا جارہا ہے۔
پہلگام حملے پر 100 دن کی طویل خاموشی کے بعد بھارتی حکومت نے اس مبینہ آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد عوامی غصے اور سیاسی دباؤ سے بچنا بتایا جا رہا ہے۔
لوک سبھا میں بحث کے دوران بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ پہلگام حملے میں ملوث تین مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ تاہم ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کے مختلف رہنماؤں نے اس اعلان پر سخت تنقید کی اور اسے ایک ’’فیک انکاؤنٹر‘‘ قرار دیا جو مودی حکومت کی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے اس آپریشن کو ’’مہادیو‘‘ جیسے مذہبی عنوان سے منسوب کرکے ہندوتوا جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی، جو درحقیقت عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ تین مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کو مودی سرکار کے لیے سیاسی ریلیف کے طور پر پیش کیا جارہا ہے، جبکہ خود وزیرِاعظم نریندر مودی پہلگام حملے کے متاثرہ خاندانوں سے ملنے کی زحمت تک گوارا نہیں کر سکے۔
اس حملے پر بھارتی انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی بھی واضح ہو گئی ہے۔ اگر حکومت کے پاس حملے کی پیشگی اطلاع تھی، تو دہشت گرد اتنے حساس علاقے پہلگام تک کیسے پہنچے؟ سیٹلائٹ نگرانی کے دعووں کے باوجود چند دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا نہ پکڑا جانا، سیکیورٹی نظام پر سوالات اٹھاتا ہے۔
پہلگام جیسے حساس سیاحتی مقام پر دہشت گردوں کا باآسانی داخل ہونا اور حملہ کرنے میں کامیاب ہونا بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، حملے کے فوراً بعد بھی کوئی موثر رسپانس نہ دینا، سیکیورٹی اداروں کی تیاری پر سوالیہ نشان ہے۔
مودی سرکار ایک بار پھر من گھڑت بیانیہ سازی اور جذباتی نعروں کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، جبکہ پہلگام حملے کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ آپریشن ’’مہادیو‘‘ ہو یا اس سے قبل کا ’’آپریشن سندور‘‘، مودی حکومت ہندوتوا نظریے کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دینے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہے۔