چین کا سستی ٹیکنالوجی کے ذریعے امریکی اسٹیلتھ ریڈارز کو ٹریک کرنیکا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ اپنی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو ناقابلِ شکست سمجھتا رہا ہے۔ چین کی یہ کامیابی نہ صرف الیکٹرانک وار فیئر میں طاقت کا توازن بدل سکتی ہے بلکہ امریکی دفاعی نظام کے لیے ایک واضح خطرہ بھی بن سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چینی دفاعی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسے کمرشل آلات کو کامیابی سے تیار کیا ہے جو امریکی اسٹیلتھ ریڈارز کو غلطی کے صرف 10 سے 13.
تحقیق کے مطابق، امریکی B-2 بمبار، F-22 اور F-35 جیسے اسٹیلتھ طیاروں، نیوکلیئر آبدوزوں اور خفیہ ڈرونز میں نصب خفیہ ریڈارز جیسے LPIR (Low-Probability-of-Intercept Radar) کو عام کمرشل اسپیکٹرم اینالائزرز کی مدد سے نہ صرف پہچانا جا سکتا ہے بلکہ ان کی پوزیشن بھی چند سینٹی میٹر کی حد میں معلوم کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے رافیل کا سراغ لگانے کے لیے بھی کچھ اسی طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال ہوا تھا۔
تحقیق میں عام طور پر ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے تیار کی جانے والی ڈیوائس TFN RMT744A کا استعمال کیا گیا، مگر اس کی کارکردگی نے اسے فوجی معیار کے برابر ثابت کر دیا۔ یہ آلہ فعال سگنل خارج نہیں کرتا بلکہ صرف سنتا ہے، اور 5kHz سے 44GHz کی رینج میں کام کرتے ہوئے LPIR جیسے کمزور اور خلل سے بھرے سگنلز کو 100 فیصد درستگی سے شناخت کر سکتا ہے۔ چینی ماہرین نے اے آئی الگورتھمک تکنیک Enhanced Cuckoo Search کے ذریعے LPIR ریڈارز کے پیچیدہ انکرپشن کو توڑنے میں کامیابی حاصل کی۔
یہ تکنیک پرندے کوکو کی بے ترتیب پرواز سے متاثر ہے اور جدید دھات سازی کے اصولوں سے مدد لیتی ہے تاکہ پیچیدہ سگنلز کے تجزیے میں غلط فہمی نہ ہو۔ تجربہ ایک کھلے اور جنگی ماحول کی مشابہت رکھنے والے مقام پر کیا گیا جہاں امریکی ساختہ جنگی ریڈار ماڈلز AN/TPS-43 اور AN/TPS-74 استعمال کیے گئے۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ اصل امریکی ریڈار استعمال ہوئے یا ان کی نقل تیار کی گئی، مگر نتائج حیران کن تھے۔ آلہ نے دو کلومیٹر سے زائد فاصلے پر موجود شدید جامنگ والے ماحول میں بھی اپنی درستگی برقرار رکھی۔
چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی فوجی جاسوسی، میزائل رہنمائی، سمندری نگرانی اور خلائی سیٹلائٹ کنٹرول جیسے شعبوں میں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ ٹیکنالوجی آئندہ مزید بہتر کی جائے گی۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ اپنی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو ناقابلِ شکست سمجھتا رہا ہے۔ چین کی یہ کامیابی نہ صرف الیکٹرانک وار فیئر میں طاقت کا توازن بدل سکتی ہے بلکہ امریکی دفاعی نظام کے لیے ایک واضح خطرہ بھی بن سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی تیاری مکمل کرلی: امریکی اخبار کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی مکمل تیاری کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات سے پتا چلتا ہے کہ اگر امریکا اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں براہ راست شامل ہوتا ہے، تو ایران حملوں کے لیے میزائل اور دیگر عسکری سازوسامان پہلے ہی تیار کر چکا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی ابتدا عراق سے ہو سکتی ہے، جبکہ ایران آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں نصب کرنے کی حکمت عملی بھی اپنانے پر غور کر رہا ہے۔
ادھر امریکا نے تقریباً تین درجن ری فیولنگ (ایندھن بھرنے والے) طیارے یورپ منتقل کر دیے ہیں، جو نہ صرف امریکی لڑاکا طیاروں کی معاونت کریں گے بلکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ بمباری کی صورت میں طویل فاصلے تک کارروائی کی صلاحیت بھی بڑھا سکتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکام کو تشویش ہے کہ اگر جنگ کا دائرہ وسیع ہوا تو صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی ہے، کیونکہ اسرائیل امریکی حکومت پر ایران کے خلاف مداخلت کا دباؤ ڈال رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر امریکا فردو میں قائم ایران کی اہم جوہری تنصیب پر حملہ کرتا ہے تو اس کے ردعمل میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجو بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس سے قبل بھی نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری ری ایکٹرز کو تباہ کرنے پر غور کر چکے ہیں۔ اخبار کے مطابق ایران کا فردو نیوکلیئر ری ایکٹر زیرِ زمین واقع ہے، اور اسے صرف امریکا کا 30 ہزار پاؤنڈ وزنی ‘بنکر بسٹر’ بم ہی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران نے خبردار کیا تھا کہ جو بھی ملک اسرائیلی حملوں میں اس کا ساتھ دے گا، وہ اس کے سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔