مودی سرکار کا صحافت پر سنسرشپ اور کریک ڈاؤن، بھارت صحافتی آزادی میں 151ویں نمبر پر گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مودی راج میں صحافت زیرِ عتاب ہے جب کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کریک ڈاؤن میں شدت آگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلگام فالس فلیگ کے بعد مودی سرکار کا صحافت پر سنسرشپ اور کریک ڈاؤن جاری ہے، حکومت میں آنے کے بعد سے ہی مودی نے صحافت کی آوازوں کو دبانا چاہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کشمیر پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو جھوٹے مقدموں میں الجھا کر رکھا جاتا ہے، رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق بھارت صحافتی آزادی میں 151ویں نمبر پر گر گیا۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار پر تنقید کرنے والی آوازوں کو یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کا سامنا۔
ذرائع نے کہا کہ مودی سرکار دی وائر اور بی بی سی جیسے اداروں پر چھاپے بھی مار چکی ہے۔
ایمنسٹی اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی مودی کی میڈیا پالیسیوں پر سخت سوالات اٹھائے، مودی کے بھارت میں میڈیا کی آزادی صرف ایک جھوٹا دعویٰ بن کر رہ گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار کے مطابق
پڑھیں:
مودی سرکار کا آپریشن مہادیو فیک نکلا؟ بھارتی فوج کا جھوٹا مقابلہ بے نقاب
نئی دہلی/ سری نگر – بھارت میں 28 جولائی 2025 کو کیے گئے ایک بڑے سیکیورٹی آپریشن "آپریشن مہادیو" کے حوالے سے کئی نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جنہوں نے اسے ایک فالس فلیگ (False Flag) آپریشن قرار دینے والوں کو تقویت دی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے NDTV نے رپورٹ کیا کہ سری نگر کے جنگلات میں ہونے والے اس آپریشن میں بھارتی فوج نے تین افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان میں سرفہرست ایک مبینہ دہشت گرد سلیمان شاہ تھا، جسے پہلگام حملے کا ماسٹر مائنڈ بتایا جا رہا ہے۔
تاہم اس آپریشن پر اب شکوک و شبہات کے گہرے سائے چھا گئے ہیں۔ متعدد ماہرین، تجزیہ کاروں اور اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک "فیک انکاؤنٹر" تھا جس کا مقصد صرف پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی اور سیکیورٹی شرمندگی سے بچنا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، مارے گئے افراد کی شناخت، تصاویر اور ان کے ناموں میں واضح تضادات سامنے آئے ہیں۔ مثلاً سلیمان شاہ کو بیک وقت ہاشم موسیٰ، فیصل جٹ اور ابو طلحہ کے نام سے بھی پکارا گیا، جو اس واقعے کی حقیقت پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
جاری کی گئی تصاویر میں لاشوں کے سروں کے منڈے ہوئے بال، بغیر میگزین والے ہتھیار، اور ہاتھوں کا ٹریگر سے ہٹا ہونا اس شک کو مزید بڑھاتا ہے کہ شاید ان افراد کو پہلے گرفتار کیا گیا، اور پھر بعد میں ایک فرضی انکاؤنٹر دکھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ بی جے پی حکومت کی جانب سے پارلیمان میں اپوزیشن کے سخت سوالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق، فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے بھارت نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کا بھی سبب بن رہا ہے۔