مودی سے ملاقات کرنے والے وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے خود کو لعنت کا حقدار کیوں قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنلڈیسک)جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جو 30 منٹ تک جاری رہی۔
کچھ دن پہلے، جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے ایک بیان واضح کر دیا تھا کہ وہ پہلگام حملے کو ریاست کا درجہ دینے کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
انہوں نے گزشتہ دنوں اس بات کا اظہار بھی کیا تھا کہ لعنت ہو مجھ پر اگر میں مرکز جاؤں اور اس نازک لمحے میں ریاست کا درجہ حاصل کروں۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ بھارت نے پاکستان سے تمام باؤنڈ میل، درآمدات یا بحری جہازوں کو معطل کر دیا ہے۔ جواباً پاکستان بھی ایسے ہی اقدام اٹھائے ہیں۔
مزید پڑھیں:دنیا کو 22 سال خدمات فراہم کرنے کے بعد اسکائپ کل ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔