’بھارت نے حملہ کیا تو اسکے ٹکڑے ہو جائینگے‘: شارق جمال کا ایم کیو ایم کی ریلی سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
—ویڈیو گریب
ایم کیو ایم پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف کراچی میں ریلی نکالی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما شارق جمال نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا تو اس کے ٹکڑے ہو جائیں گے۔
شارق جمال نے یہ بھی کہا کہ قوم فوج کے ساتھ ہے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رکنِ سندھ اسمبلی قرۃ العین نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کا ڈرامہ رچایا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کو جواز بنا کر بھارت جارحیت پر اتر آیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے، چیف جسٹس
پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ نومنتخب کابینہ کو مبارک باد دیتا ہوں۔ بار اور بینچ کو کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ لوگوں کو انصاف دلائیں گے۔ ہماری پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ نومنتخب کابینہ کو مبارک باد دیتا ہوں۔ بار اور بینچ کو کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر اقدام قانون کی حکمرانی کے لیے ہوگا۔ آپ اپنے بڑوں کو بھولیں نہیں، نوجوانوں کو اپنے بڑوں کو فالو کرنا ہوگا۔ نوجوانوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ترقیاتی منصوبوں کو سپورٹ کریں۔ بار ایسوسی ایشن اس کی حمایت کریں، اس کا فائدہ سب کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں کچہری کمپلیکس بنا رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے خطاب سے قبل تمام چینلز کے مائیک ہٹا دیے، اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پہلی ترجیح عوام کی شکایات کو دور کرنا ہے۔ ہمارے ہاں اچھے وکلا رہے ہیں وہ ہمارے رہنما تھے۔
چیف جسٹس نے عبداللطیف آفریدی، بیرسٹر ظہور الحق اور دیگر سینئر وکلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا اور ججز کو سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ماتحت عدلیہ کی مشکلات کا احساس ہے، لوگوں کو انصاف دلائیں گے۔ بعد ازاں قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریب میں شرکت قابل ستائش ہے ۔ ہمیں جدید سہولیات سے فائدہ اٹھانا چاہیے یہ وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں قانون کی حکمرانی کی بالادستی کے لیے کوشش کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2لاکھ 36 ہزار کیسز ماتحت عدلیہ میں زیرالتوا ہیں جو بڑی تعداد ہے۔ فیملی کورٹس میں بہت سے کیسز زیر سماعت ہیں، ہمیں اس طرف توجہ دینا ہوگی۔ تمام بار ایسوسی ایشنز کو کیسز کو جلد نمٹانے میں تعاون کرنا چاہیے۔