بنگلہ دیش، غیراسلامی اصلاحات کے خلاف بڑی احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
متعدد سیاسی جماعتوں، مسلم تنظیموں اور مذہبی مکاتب فکر پر مشتمل ایک بااثر گروپ حزب اسلام نے ہفتے کی ریلی میں متعدد مطالبات پیش کیے، جن میں مساوات کے لیے قائم سرکاری خواتین کمیشن کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلہ دیشی مذہبی جماعتوں کے ہزاروں کارکنوں نے ہفتے کو ڈھاکا میں ریلی نکالی، جو برسوں میں ان کی طاقت کا سب سے بڑا عوامی مظاہرہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اگست 2024 میں شیخ حسینہ واجد کی آہنی حکومت کے خاتمے کے بعد مذہبی گروہوں کو تقویت ملی ہے اور وہ اصلاحات کی کوششوں کی مخالفت کر رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر اسلامی ہیں۔
متعدد سیاسی جماعتوں، مسلم تنظیموں اور مذہبی مکاتب فکر پر مشتمل ایک بااثر گروپ حزب اسلام نے ہفتے کی ریلی میں متعدد مطالبات پیش کیے، جن میں مساوات کے لیے قائم سرکاری خواتین کمیشن کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔ خواتین کے ایک مدرسے کی سربراہ 53 سالہ محمد شہاب الدین نے کہا کہ مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید میں دونوں جنسوں کے لیے مخصوص ضابطہ حیات بیان کیے گئے ہیں، اس سے تجاوز کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
انتخابات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن نوبیل انعام یافتہ نگراں رہنما محمد یونس جو عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، نے وعدہ کیا ہے کہ انتخابات جون 2026 ء تک کرائے جائیں گے۔ ایک مدرسے کے ایک اور استاد 30 سالہ محمد عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے ملک چلانے میں عبوری حکومت کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی حکومت ایسے ملک میں اسلام مخالف کام کرنے کی کوشش کرتی ہے جہاں 92 فیصد آبادی مسلمان ہے تو ہم اسے فوری طور پر مسترد کردیں گے۔
حسینہ واجد، جن پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، نے اپنے 15 سالہ آمرانہ دور حکومت کے دوران اسلامی تحریکوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا، جب سے وہ بھارت بھاگی ہیں مذہبی گروہوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موسیقی سے لے کر تھیٹر فیسٹیول، خواتین کے فٹ بال میچ اور پتنگ بازی کی تقریبات اور خلاف اسلام تصور کیے جانے والے ثقافتی پروگراموں سمیت متعدد سرگرمیوں کو ختم کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ اور متعدد مغربی ممالک میں عید کی خوشیاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) مشرق وسطی اور متعدد مغربی ممالک میں عید الاضحیٰ جمعے کے دن روایتی جوش و خروش اور عقیدت سے منائی جا رہی ہے۔ شدید گرم موسم کے پیش نظر اس بار حج کے موقع پر خصوصی انتظامات کیے گئے۔ جمعرات کے روز سولہ لاکھ سے زائد حاجیوں نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا، اس موقع پر فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
جمعے کے دن فجر سے پہلے ہی حجاج نے مکہ مکرمہ کے نواح میں وادی منیٰ میں واقع تین کنکریٹ کی دیواروں پر سات سات کنکریاں مارنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ ان دیواروں کو شیطان کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
یہ رسم ابراہیمی مذاہب کے مطابق اس واقعے کی یادگار ہے، جب ابراہیم نے شیطان کو تین مقامات پر کنکریاں مار کر بھگا دیا تھا کیونکہ شیطان نے انہیں اپنے بیٹے کی قربانی دینے کے حکم الٰہی سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
(جاری ہے)
جمعرات کو حجاج جبل عرفات پر جمع ہوئے تھے، جہاں وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی تلاوت اور دعا میں مشغول رہے۔ یاد رہے کہ ستر میٹر بلند اس پہاڑی پر پیغمبراسلام نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
شدید گرمی کے باوجود بہت سے حجاج نے پہاڑ پر چڑھنے کی ہمت کی تاہم دوپہر تک حکام کی جانب سے دس بجے سے چار بجے کے درمیان خیموں میں رہنے کی ہدایت کے بعد حجاج کی تعداد میں واضح کمی ہو گئی۔
حج کے لیے خصوصی اقداماتاس سال حج کے دوران حکام نے گرمی سے بچاؤ کے خصوصی انتظامات کے ساتھ غیر قانونی طریقے سے آنے والے حجاج کے خلاف سخت کارروائی بھی کی، جس کے نتیجے میں مکہ اور مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات پر بھیڑ نسبتاً کم رہی۔ اس دوران سکیورٹی کا سخت انتظام بھی نظر آیا۔
یہ اقدامات پچھلے سال پیش آنے والے ایسے واقعے کے پیش نظر کیے گئے تھے، جب درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی وجہ سے تیرہ سو سے زائد حجاج مارے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق زیادہ تر اموات اُن افراد کی ہوئیں، جو غیر قانونی طور پر مکہ میں داخل ہوئے اور انہیں رہائش اور گرمی سے بچاؤ کی سہولتیں میسر نہ تھیں۔
گزشتہ سال سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اٹھارہ لاکھ مسلمانوں نے حج کیا تھا۔
کورونا کی عالمی وبا کے برسوں کے علاوہ گزشتہ تیس سال کے بعد پہلی مرتبہ سب سے کم تعداد میں عازمین حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
حج کے اجازت نامے ہر ملک کو کوٹے کے حساب سے دیے جاتے ہیں اور افراد کو قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹ کیے جاتے ہیں۔ لیکن زیادہ اخراجات کے باعث کئی لوگ اجازت نامے کے بغیر حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ایسے افراد کو گرفتاری اور ملک بدری کا خطرہ رہتا ہے۔
وادی منیٰ میں سن 2015 میں ایک جان لیوا بھگدڑ کے نتیجے میں تیئس سو سے زائد حاجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کو حج کی دوران ہونے والے بدترین حادثات میں سے ایک قرار دیا جاتا تھا۔ سعودی عرب ہر سال حج اور عمرہ سے اربوں ڈالر کماتا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی