صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5 فیصد تک کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5 فیصد تک کمی کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی )کے صدر عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں فوری طور پر 5 فیصد تک کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لانے کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے خدشات کے برعکس مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ یہ مستحکم ہو چکی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے کا جواز کمزور پڑ چکا ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ جون تک پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی کر کے اسے 7 فیصد کی سطح پر لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دوہرے ہندسے کی شرح نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اس نے نجی شعبے کیلئے قرضوں تک رسائی کو مہنگا اور مشکل بنا دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ 12 فیصد کی بلند شرح سود ملکی صنعت و تجارت کے فروغ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں اور مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ شرح سود میں کمی سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیسے کی سرکولیشن میں اضافے سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی این این کےصحافی نک رابرٹسن کا ایل او سی کا دورہ، بھارتی فالس فلیگ کا پردہ چاک ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کیلئے مزید اختیارات مل گئے، آرڈینس جاری ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کا معاملہ،صدر مرکزی تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے فیصلے کو معیشت دشمن قرار دیدیا کیلیفورنیا چین کے ساتھ تجارت کے لئے اپنے دروازے کھلے رکھے گا، گورنر کیلیفورنیا چین میں غیر ملکی تجارت کی پریمئم پراڈکٹس کی خریداری کا حجم 16.7 بلین یوآن سے متجاوز ہونے کی توقع، چینی وزارت تجارت چینی صدر روس کا سرکاری دورہ کریں گے، وزارت خارجہ چائنا میڈیا گروپ کے اعلیٰ معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگرامز کی روس میں نشریات کا آغاز
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی عاطف اکرام شیخ کمی کا
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔