سپریم کورٹ، 26 نومبر احتجاج؛ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ، 26 نومبر احتجاج؛ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے سے روک دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر اور سپریم کورٹ احتجاج پر درج مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماوں کو 24 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161 ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 1 کے ڈیوٹی جج طاہر عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر فلک ناز چترالی، ایم این اے ساجد خان، ایم این اے آصف خان، ایم این اے فضل محمد خان، ایم این اے شیر علی ارباب، ایم این اے عبدالطیف، ایم این اے لطیف کھوسہ، سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے عمیر نیازی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، روف حسن، نیاز اللہ نیازی، نادیہ خٹک، شعیب شاہین علی بخاری، راجہ بشارت، و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آ چکے ہیں مگر ضمانتیں نہیں آئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ انہی مقدمات میں اکثر ملزمان کی ضمانتیں 24 جون کو لگی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر دلائل دیے گئے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تفتیش جوائن کی ہے اور ریکارڈ جمع کروایا ہے، جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت قومی اسمبلی میں تھا۔ ایم این اے لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ احتجاج کیس میں دلائل مکمل کر لیے۔
علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر شریک ملزمان حاضر نہیں ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟ وکیل نے بتایا کہ اشتیاق اے خان، سردار محمد مصروف خان کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔ عدالت تفتیشی کو حکم دے کہ پک اینڈ چوز نہ کرے سب کے حوالے سے چیک کیا جائے کہ کیا وہ موقع پر موجود تھے۔
دوران سماعت، علی بخاری نے کہا کہ آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگا لیں بطور وکیل نہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں عدالت میں سب سے پہلے آیا تاریخیں بھگت کر تھک گیا ہوں، عدالت ان ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے منظور کی جائیں یا خارج، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں آپ خارج کر دیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کر دے، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے یو کے جانا ہے اگر اگلی تاریخ پر نہ آسکا تو ابھی حاضری سے استثنا کی درخواست دے رہا ہوں۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ برطانیہ جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے۔
دوسری جانب، بشریٰ بی بی کی جانب سے 10 مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔ ایم پی اے علی شاہ، سلمان اکرم راجہ، مشعال اعظم، زرتاج گل اور شہریار آفریدی کی جانب سے بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
بشریٰ بی بی، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر راہنما مقدمات میں نامزد ہیں۔
سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ، انصر کیانی ایڈووکیٹ، مرتضی طوری، زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ تھانہ کوہسار، مارگلہ ،آبپارہ، سیکریٹریٹ ودیگر میں مجموعی طور پر 10 مقدمات درج ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5 فیصد تک کمی کا مطالبہ سی این این کےصحافی نک رابرٹسن کا ایل او سی کا دورہ، بھارتی فالس فلیگ کا پردہ چاک بھارتی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے: صدر مملکت پاک بھارت جنگ کے امکان پر امریکی سی آئی اے کی پرانی خفیہ رپورٹ سامنے آگئی ایل او سی پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب اجلاس بلانے کیلئے سیکیورٹی کونسل کی صدارت کو اطلاع دے دی ہے، عاصم افتخار حج آپریشن، 98فیصد سرکاری عازمین کرام کو ویزے جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔