Daily Ausaf:
2025-06-20@14:15:43 GMT

جدید مغربی معاشرے کے لیے دینی مدارس کا پیغام

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

دینی مدارس کے حوالے سے اس وقت یہ صورت حال ہمارے سامنے ہے کہ ایک طرف دینی مدارس کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور نئی دینی درس گاہیں قائم ہو رہی ہیں اور دوسری طرف دینی مدارس کی مخالفت عالمی سطح پر بڑھتی جا رہی ہے۔ اس مدرسہ کو انسان کی تہذیبی پیش رفت میں رکاوٹ قرار دیا جا رہا ہے، سولائزیشن کا دشمن بتایا جا رہا ہے اور بلند آہنگی کے ساتھ یہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ مدرسہ تہذیب وتمدن کے لیے خطرہ ہے، سولائزیشن اور نسل انسانی کی ثقافتی پیش رفت کے لیے خطرہ ہے اور موجودہ عالمی سسٹم کے لیے خطرہ ہے، اس لیے اسے ختم کیا جائے یا کم از کم اس کے جداگانہ تشخص، کردار، آزادی اور خود مختاری کو محدود کر دیا جائے۔ میں اس پس منظر میں آج کی اس محفل میں صرف ایک پہلو پر مختصراً کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ وہ لوگ جو اس مدرسہ کی مخالفت میں پیش پیش ہیں اور اسے بند کرنے کے درپے ہیں، ان سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر تم انصاف کی نظر سے دیکھو تو یہ مدرسہ خود تمہاری ضرورت بھی ہے اور پوری نسل انسانی کو اس کی ضرورت ہے۔ میری اس گزارش کے مخاطب وہ تمام لوگ ہیں جو اس دینی مدرسہ کے مخالف ہیں اور خاص طور پر ویسٹرن سولائزیشن کے علم برداروں اور مغربی تہذیب وثقافت کی نمائندگی کرنے والے دانش وروں سے عرض کرنا چاہ رہا ہوں کہ یہ دینی درس گاہ تمہاری ضرورت بھی ہے، جو کچھ یہ مدرسہ پڑھا رہا ہے اور جن علوم کو یہ تاریخ کی دست برد سے محفوظ رکھے ہوئے ہے، اس کی مستقبل میں تمہیں بھی ضرورت پڑ سکتی ہے بلکہ ضرورت پڑے گی اس لیے تم اس کی ضرورت سے بے نیاز نہیں رہ سکتے۔
تم نے اب سے دو تین سو برس قبل یورپ میں اہل مذہب کے ظالمانہ کردار سے تنگ آکر اس کے رد عمل میں مذہب کا طوق گردن سے اتار دیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ اب سے تین صدیاں قبل یورپ میں اہل مذہب کا کردار کیا تھا اور کس طرح انہوں نے پورے معاشرے کو اپنے ظالمانہ کردار کے شکنجے میں کسا ہوا تھا اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اسی کے رد عمل میں تم نے مذہب سے پیچھا چھڑانے کا راستہ اختیار کیا تھا۔ تم اہل مذہب کی مخالفت میں خود مذہب کے خلاف انتہا پر چلے گئے اور تم نے کہا کہ اب انسانی سوسائٹی بالغ ہو گئی ہے اور اپنے فیصلے خود کر سکتی ہے، اس لیے انسان کو باہر سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ہے اور آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی پابندی کا دور گزر گیا ہے اس لیے اب ہم اپنے معاملات خود طے کریں گے، انسانی سوسائٹی اپنے فیصلے خود کرے گی اور کسی بیرونی ہدایت کے بغیر اپنا نظام خود چلائے گی۔ تم نے اس فلسفے پر ایک نیا نظام تشکیل دیا، ایک نیا کلچر پیش کیا اور پھر اسے پوری دنیا پر مسلط کرنے کے لیے ہر طرف چڑھ دوڑے۔
لیکن تین صدیوں کے بعد آج تمہاری اس تگ ودو کے نتائج سامنے آ رہے ہیں تو تم خود پریشانی کا شکار ہو گئے ہو، آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی راہ نمائی سے بے نیاز ہو کر آج انسانی سوسائٹی فکری انتشار، تہذیبی انارکی اور افراتفری کی انتہا کو پہنچ گئی ہے اور تمہاری دانش گاہیں خود اس مقام سے واپسی کی راہیں ڈھونڈ رہی ہیں۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر نے اس نعرہ پر باقاعدہ مہم چلائی کہ ’’Back to Basics‘‘ (بنیادوں کی طرف واپسی) کی ضرورت ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کے لیے بنیاد پرستی کو طعنہ بنا دیا گیا ہے اور اہل مغرب خود بنیادوں کی طرف واپسی کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس نے بی بی سی پر کئی لیکچر دیے اور کہا کہ ہم نے صرف عقل کو معیار قرار دے کر ٹھوکر کھائی ہے اور ہم نسل انسانی کو نقصان کی طرف لے جا رہے ہیں اس لیے ’’وجدان‘‘ کی طرف واپسی کی ضرورت ہے۔ برطانوی شہزادے نے ’’وجدان‘‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے جو ابتدائی مرحلہ ہے۔ اس کے بعد وحی اور الہام ہی کی بات آئے گی۔ جبکہ ممتاز روسی لیڈر اور دانش ور گوربا چوف نے کھلے بندوں اعتراف کیا کہ ہم نے عالمی جنگ کے بعد دفتروں اور کارخانوں میں افرادی قوت کے خلا کو پر کرنے کے لیے عورت کو بہکا کر گھر سے نکالا جس سے ہمارا فیملی سسٹم تباہ ہو گیا ہے اور اب ہمیں عورت کو دوبارہ گھر میں لے جانے کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔
ان باتوں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مغرب کے دانش وروں کی سوچ کا رخ کیا ہے اور وہ موجودہ صورت حال سے کس قدر پریشان ہیں۔ اب یہ بات واضح ہوتی جا رہی ہے کہ آسمانی تعلیمات اور وحی الٰہی کی رہنمائی سے پیچھا چھڑا کر نسل انسانی نے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا بلکہ نقصان سے دوچار ہوئی ہے اور انسانی سوسائٹی کو اس نئے فلسفے اور کلچر نے اخلاقی انارکی اور ذہنی خلفشار کے سوا کچھ نہیں دیا چنانچہ مغرب کی دانش گاہوں میں اس بات پر غور شروع ہو چکا ہے کہ یہاں سے واپسی کا راستہ کیا ہے اور انسانی سوسائٹی کو اس دلدل سے کیسے نکالا جا سکتا ہے۔
مغرب کے اہل دانش سے میرا سوال ہے کہ جس ’’وجدان‘‘ اور ’’بنیادوں‘‘ کی طرف واپسی کی تم بات کر رہے ہو، اگر تم نے اس کا فیصلہ کر لیا اور تمہارے پاس اب اس فیصلے کے سوا کوئی اور ’’چوائس‘‘ باقی بھی نہیں رہا تو یہ بنیادیں تمہیں ملیں گی کہاں سے؟ اور عقل انسانی کے لیے بیرونی راہ نمائی یا دوسرے لفظوں میں وحی الٰہی اور آسمانی تعلیمات کا یہ سودا تم آخر کس دکان سے حاصل کر سکو گے؟ یہ ’’جنس‘‘ آج مسلمانوں کے سوا کسی کے پاس نہیں ہے اور نہ کسی اور مذہب کے ماننے والوں کے پاس آسمانی تعلیمات کا کوئی قابل اعتماد ذخیرہ موجود ہے۔ یہ سعادت صرف مسلمانوں کو حاصل ہے کہ ان کے پاس نہ صرف قرآن کریم اصلی حالت میں محفوظ وموجود ہے بلکہ قرآن کریم کی تشریحات وتعبیرات میں حضرت محمد رسول اللہ ا کی تعلیمات بھی تمام تر جزئیات وتفصیلات کے ساتھ موجود ہیں
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ا سمانی تعلیمات انسانی سوسائٹی کی طرف واپسی وحی ال ہی کی ضرورت ہے اور ا ہے کہ ا کے لیے رہا ہے اس لیے

پڑھیں:

چینی صدر کا دورہ  وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ

چینی صدر کا دورہ  وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز

آستانہ :چینی  صدر شی جن پھنگ کے دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے دورے کے اختتام پر چینی  وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ  اجلاس  میں صدر شی کی شرکت رواں سال وسطی ایشیا میں چین کی سب سے اہم سفارتی پیش رفت ہے۔  صدر شی جن پھنگ نے 10 سے زائد کثیر الجہتی اور دوطرفہ سرگرمیوں میں شرکت کی اور  پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ تعاون کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا اور سوسے زائد تعاون کے نتائج حاصل کیے،

جن کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وانگ ای  نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس کی سب سے نمایاں بات صدر شی جن پھنگ کی جانب سے “چین وسطی ایشیا اسپرٹ” کا اعلان تھی۔  وسطی ایشیا کے سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر اس جذبے کے مطابق  چین وسطی ایشیا میکانزم کی مزید  ترقی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ چھ ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر آستانہ اعلامیے پر دستخط کیے جو اس سربراہ اجلاس میں طے پانے والے اہم سیاسی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ وسطی ایشیا کے ممالک ایک چین کے اصول پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین  کا اٹوٹ حصہ ہے۔ تمام فریقین ” دہشت گردی، انتہاپسندی,علیحدگی پسندی” اور سرحد پار منظم جرائم پر مشترکہ طور پر کاری ضرب لگانےاور سلامتی کے خطرات سے  نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں۔ 

وانگ ای کا کہنا تھا کہ  اس سربراہ اجلاس کا سب سے منفرد موضوع چھ ممالک کے سربراہان مملکت کی جانب سے  مشترکہ  طور پر 2025 تا 2026 کو “چین وسطی ایشیا تعاون کی اعلی معیار کی ترقی کے سال” کا اعلان تھا۔ صدر شی جن پھنگ اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اعلیٰ معیار کےایکشن پلان پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔  صدر شی جن پھنگ نے چین وسطی ایشیا تعاون کے فریم ورک کے تحت غربت میں کمی، تعلیمی تبادلے اور صحرا زدگی کی روک تھام اور کنٹرول میں تعاون کے تین بڑے  مراکز کے قیام اور اگلے دو سالوں میں وسطی ایشیائی ممالک کو 3،000 تربیتی مواقع  کی فراہمی کا اعلان کیا ۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ترقیاتی تجربات اور جدید ترین تکنیکی کامیابیوں کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ای  نے کہا کہ اس سربراہ اجلاس کا سب سے اہم اقدام چھ ممالک کے سربراہان مملکت کی جانب سے “مستقل خوشگوار ہمسائگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے” پر دستخط کرنا تھا جو چھ ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ سربراہ اجلاس کے دوران چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے مقامی تعاون، افرادی آمدو رفت ، تعلیمی تبادلوں،ثقافت اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے نئے ثمرات کا سلسلہ طے پایا۔ چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ وسطی ایشیا نے چین وسطی ایشیا  میکانزم کی ترقی کی قیادت کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک میں  ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ پر عوامی اعتماد کی کمی یکطرفہ بالا دستی کے غروب ہوتے سورج کی نشاندہی ہے، عالمی میڈیا اگلی خبرسرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر کریں گے، سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور امریکہ پر عوامی اعتماد کی کمی یکطرفہ بالا دستی کے غروب ہوتے سورج کی نشاندہی ہے، عالمی میڈیا آئندہ بجٹ میں نان فائلروں پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز کیش لیس اکانومی اور معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم چین وسطی ایشیا روح کی روشنی میں تعاون کا نیا باب کھل گیا ریئر ارتھ میٹلز کی برآمدات پر چین کا اتنظام چین کو ایک ذمہ دار ملک ظاہر کرتا ہے، چینی میڈیا مالیاتی نگران قوانین اور دیگر احتیاطی میکانزم کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، گورنر چینی مرکزی بینک TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • دینی مدارس کے طلباء کا آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ سینٹر و ملٹری اکیڈمی کاکول کا دورہ
  • دینی مدارس کے طلبا کا پی ایم اے کاکول کا دورہ، عسکری تربیت کو سراہا
  • بھارت میں مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم جاری
  • پینے کا صاف پانی بنیادی ضرورت کے عنوان سے ورکشاپ کا انعقاد
  • مغربی تہران میں 16 صیہونی ڈرونز تباہ، 24 جاسوس گرفتار
  • چینی صدر کا دورہ  وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ
  • معاشرے میں تقسیم، انتشار کی بڑی وجہ نفرت انگیز تقاریر ،تعصب اور تنگ نظری کو ہر محاذ پر شکست دینی ہے، مریم نواز
  • نفرت، تعصب اور تنگ نظری کو ہر محاذ پر شکست دینی ہے، مریم نواز
  • معاشرے  میں تقسیم، انتشار اور تشدد کی بڑی وجہ نفرت انگیز تقاریر ہیں، مریم نواز
  • نفرت انگیزی معاشرے کو زہر آلود کردیتی ہے، یو این چیف