امریکہ اندھا دھند محصولات کے باعث دوسروں اور خود کو نقصان پہنچا رہا ہے، چینی سفیر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :امریکہ میں چینی سفارت خانے نے ایک اوپن ڈے اور گانسو صوبے کی پروموشنل تقریب کا انعقاد کیا ۔ امریکہ میں چینی سفیر شے فنگ نے تقریب میں شرکت کی اور تقریر کی۔شے فنگ نے نشاندہی کی کہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات زیرو سم گیم نہیں ہیں۔ امریکہ نے بین الاقوامی تجارت سے بہت فائدہ اٹھایا ہے ، اور نہ صرف دنیا بھر سے اعلی معیار اور کم قیمت سامان سے لطف اندوز ہوا ہے بلکہ مالیات ، سائنس و ٹیکنالوجی اور خدمات جیسے ہائی ویلیو شعبوں میں بھی واضح فوائد حاصل کیے ہیں۔

صرف 2022 میں چین میں امریکی کمپنیوں کی سیلز امریکہ میں چینی کمپنیوں کی سیلز کے مقابلے میں 400 ارب ڈالر زیادہ تھیں۔ مجموعی طور پر چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون متوازن اور باہمی فائدہ مند ہے۔محصولات کا اندھا دھند نفاذ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکہ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہم ٹیرف کی جنگ نہیں لڑنا چاہتے، لیکن ہم ایسا کرنے سے ڈرتے نہیں ہیں.

ہم نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات بلکہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کا بھی تحفظ کرتے ہیں۔ اگر امریکہ بات چیت کے لیے تیار ہے تو اسے برابری، احترام اور باہمی تعاون کا رویہ اپنانا چاہیے۔شے فنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے تبدیل ہوتی ہے ، چین اعلی معیار کی ترقی اور اعلی سطح کے کھلے پن کی یقین دہانی کے ساتھ بیرونی غیر یقینی صورتحال کا جواب دینا جاری رکھے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردنیا کے عدم استحکام کا جواب خطے کے استحکام کے ساتھ دیں، چینی وزیر خزانہ دنیا کے عدم استحکام کا جواب خطے کے استحکام کے ساتھ دیں، چینی وزیر خزانہ چینی صدر کے خصوصی ایلچی کی گیبون کی صدارتی تقریب حلف برداری میں شرکت صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5 فیصد تک کمی کا مطالبہ ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کیلئے مزید اختیارات مل گئے، آرڈینس جاری ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کا معاملہ،صدر مرکزی تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے فیصلے کو معیشت دشمن قرار دیدیا کیلیفورنیا چین کے ساتھ تجارت کے لئے اپنے دروازے کھلے رکھے گا، گورنر کیلیفورنیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ایران میں عدم استحکام سے پاکستانی سرحد پر عسکریت پسندی میں اضافے کا خدشہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) ایران کے خلاف اسرائیل کے مسلسل حملوں کے درمیان اسرائیلی عہدیدار بار بار اس بات کا اشارہ کرچکے ہیں کہ ان کا مقصد ایرانی حکومت کو غیر مستحکم کرنا یا اسے گرانا ہے۔

ان خدشات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے کہ ایران میں جاری افراتفری اطراف کے ملکوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔ پاکستان کو اسرائیل کی جانب سے کسی دوسرے ملک کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی قائم کی گئی نظیر پر تشویش ہے۔

مئی میں ہی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان چار دنوں تک تصادم کا سلسلہ جاری رہا۔

پاک ایران سرحدی علاقوں میں بڑھتی کشیدگی، وجوہات کیا ہیں؟

پاکستان کے آرمی چیف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بدھ کو لنچ کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیل ایران تنازعہ پر پاکستان کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "وہ کسی چیز سے خوش نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

"

پاکستان کی فوج نے جمعرات کو کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ایران کے تنازع پر بات چیت کی اور دونوں نے تنازع کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

ایران اسرائیل تنازع پر پاکستان کا موقف

پاکستان نے ایران پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ "پاکستان ایران پر غیر منصفانہ اسرائیلی حملے کی مذمت کرتا ہے۔

ایران ایک قریبی دوست اور ہمسایہ ہے جو ہم بارہا کہہ چکے ہیں۔ ایران میں رجیم چینج ایک مفروضہ ہے اس پر بات نہیں کریں گے۔"

اسرائیل ایران تصادم: پاکستان کے اندرونی مسائل پس منظر میں چلے گئے؟

انہوں نے کہا، "عالمی برادری کو فی الفور جنگ بندی کروانی چاہیے۔ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اس سے پورے علاقے کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔

"

خیال رہے کہ ایران مخالف اور پاکستان مخالف تنظیمیں دونوں طرف کے 900 کلومیٹر طویل سرحد پر سرگرم ہیں۔

عسکریت پسند موجودہ حالات سے خوش

سرحد پر سرگرم کچھ عسکریت پسند گروپوں نے موجودہ صورت حال کا خیر مقدم کیا ہے۔

نسلی بلوچ اور سنی مسلم اقلیتوں پر مشتمل ایک ایرانی جہادی گروپ، جیش العدل، جو پاکستان سے اپنی سرگرمیاں چلاتا ہے، نے کہا کہ ایران کے ساتھ اسرائیل کا تنازعہ ان کے لیے بہت شاندار موقع ہے۔

گروپ نے تیرہ جون کو ایک بیان میں کہا، "جیش العدل ایران کے تمام لوگوں کے ساتھ بھائی چارے اور دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ اور تمام لوگ بالخصوص بلوچستان کے عوام اور مسلح افواج بھی مزاحمت کی صفوں میں شامل ہوں۔"

ایران کو پاکستانی فوجی امداد کی خبریں ’جعلی اور من گھڑت‘، اسحاق ڈار

پاکستان کو یہ خوف بھی لاحق ہے کہ اس کی اپنی بلوچ اقلیت، جو ایران میں مقیم ہیں، بھی حملوں کو تیز کرنے کے لئے اس موقع کا استعمال کرسکتے ہیں۔

واشنگٹن میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا، "اس بات کا خدشہ ہے کہ جن جگہوں پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے وہ دہشت گرد گروپوں کے لیے زرخیز زمین بن سکتے ہیں۔"

پاکستان کی غیر مستحکم سرحدیں طالبان کے زیر انتظام افغانستان کے ساتھ ساتھ روایتی حریف بھارت کے ساتھ بھی لگتی ہیں۔ اور وہ ایران کے ساتھ اپنی سرحدوں پر ایک اور ناموافق صورت حال نہیں چاہتا۔

ایران اور پاکستان دونوں کے سرحدی علاقے میں نسلی اقلیتی بلوچ آباد ہیں۔ ان کی دیرینہ شکایت ہے کہ ان کے ساتھ تفریقی سلوک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے علیحدگی پسندی کی تحریکیں چلا رکھی ہیں۔ پاکستان کے طرف یہ صوبہ بلوچستان کہلاتا ہے جبکہ ایران کی طرف سیستان بلوچستان۔

بدلتے حالات

ایران پر اسرائیل کی بمباری تک تہران پاکستان کے سخت حریف بھارت کے قریب تر تھا۔

حتیٰ کہ ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے پر بلوچوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے گزشتہ سال فضائی حملے بھی کئے۔ لیکن ایران پر اسرائیل کے حملے نے اتحاد کو نقصان پہنچایا ہے۔ بھارت نے اسرائیل کی بمباری کی مذمت نہیں کی ہے۔

چین نے بھی کہا کہ اسے بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں گہری تشویش ہے۔ چین اس علاقے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس کا مرکز گوادر بندرگاہ ہے۔

پاکستان میں بلوچ عسکریت پسند گروپوں نے ماضی میں چینی اہلکاروں اور منصوبوں کو نشانہ بنایا ہے۔

سرحد کے ایرانی جانب، تہران نے مختلف اوقات میں پاکستان، خلیجی ممالک، اسرائیل اور امریکہ پر ایران مخالف بلوچ گروپوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا ہے۔

اسلام آباد میں مقیم ایک تجزیہ کار سنبل خان کا خیال ہے کہ مختلف بلوچ گروپ ایک "عظیم تر بلوچستان" میں تبدیل ہو سکتے ہیں، جو پاکستان اور ایران کے بلوچ علاقوں پر مشتمل ایک نیا ملک بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

سنبل خان کا کہنا تھا کہ اگر"ایسا موقع آیا تو یہ سب سب مل کر لڑیں گے۔"

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملوں میں ایران کے پانچ ہسپتالوں کو نقصان پہنچا، ہلال احمر
  • ’’امریکہ میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا اس کی قیمت ہوتی ہے اور عاصم منیر کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر ۔۔۔‘‘ نجم سیٹھی کا بڑا دعویٰ
  • حکومت کا چینی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
  • چاند سے ٹکرانے والا سیارچہ کیس قدر نقصان پہنچا سکتا ہے؟
  • ایران میں عدم استحکام سے پاکستانی سرحد پر عسکریت پسندی میں اضافے کا خدشہ
  • ہم سی پیک کو مزید فروغ دیں گے، چینی سفیر
  • اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟
  • فتنہ الہندوستان کے مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • روس کا یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے بڑا حملہ، 16 افراد ہلاک، 124 زخمی
  • ڈی ایم اے کی جانب سے اے جے سی ایل کے ساتھ پارکنگ معاہدہ منسوخ ، بدعنوانی، غفلت اور عوامی نقصان پر فیصلہ کن کارروائی