پہلگام واقعہ اور بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
حکومت نے پہلگام واقعے اور بھارتی جنگی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ کرلیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جس میں 38 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آئے گا۔
اجلاس میں بھارتی جارحیت اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی پر بات کی جائے گی۔
اسلام آباد قومی اسمبلی آج اپنے سولہویں اجلاس.                
      
				
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر حکومت اپنی حکمت عملی سے آگاہ کرے گی۔
حکومت کی طرف سے معاملے پر قومی بیانیہ اور پالیسی بھی وضع کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے موقع پر ارکان اہم ترین معاملے پر اظہار خیال کریں گے۔
اراکینِ اسمبلی حکومت کو ممکنہ حکمتِ عملی کےلیے اپنی تجاویز بھی پیش کریں گے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں کپاس پر سیلز ٹیکس کے خلاف توجہ مبذول کروانے کا نوٹس شامل ہے۔ اس کے علاوہ قانون سازی کے لیے بلز بھی پیش کیے جائیں گے، مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی ایوان میں پیش ہوں گی۔
صدر مملکت نے اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 1 کے تحت تفویض شدہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
ای چالان۔ اہل کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-03-2
سندھ حکومت کی جانب سے ای چالان کے نام پر کراچی کے شہریوں پر ظلم اور بھاری جرمانوں کے خلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی ہے اور مطالبہ کیا کہ شہریوں پر ظلم بند اور ای چالان کا نوٹیفکیشن فی الفور واپس لیا جائے۔ سٹی کونسل میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے کونسل کے اراکین نے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا تاہم قرارداد کی منظوری کے دو دن بعد اس حوالے سے کے ایم سی نے یوٹرن لیتے ہوئے ایک وضاحتی بیان جاری کردیا کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب ایک شہری نے عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے قبل ازیں مرکزی مسلم لیگ نے بھی ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانا یقینا خوش آئند اقدام ہے، مگر ان قوانین کے نفاذ کے ضمن میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے ناقابل فہم اور عوامی احساسات و جذبات کے قطعاً منافی ہیں۔ شہری یہ دیکھ کر شدید پریشان ہیں کہ کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر بیس ہزار روپے کا جرمانہ لگتا ہے، جبکہ لاہور میں اسی غلطی پر صرف دو سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے کی صورت میں کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں دو ہزار روپے کا چالان ہوتا ہے۔ ٹریفک سگنل توڑنے پر کراچی میں پانچ ہزار روپے اور لاہور میں محض تین سو روپے کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ تیز رفتاری کی خلاف ورزی پر کراچی میں پانچ ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف دو سو روپے کا چالان کاٹا جاتا ہے۔ سب سے نمایاں تفاوت ون وے کی خلاف ورزی میں نظر آتا ہے، جہاں کراچی میں پچیس ہزار روپے تک جرمانہ لگتا ہے مگر لاہور میں یہ صرف دو ہزار روپے ہے۔ یہ دہرا معیار کیوں؟ کراچی کے عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ سلوک کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتا ہے، عوام پہلے ہی سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی اور شہر کو درپیش گوناگوں مسائل سے سخت ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، عوام کو درپیش مسائل حل کیے بغیر اس نوع کے عاقبت نا اندیشانہ فیصلے عوام کو اشتعال دکھانے کی کوشش ہے حکومت کو اس سے باز رہنا چاہیے۔