’بالی ووڈ چور ہے کبھی گانے چراتا ہے کبھی کہانیاں‘، نواز الدین صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار نواز الدین صدیقی نے بالی ووڈ کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے چور قرار دے دیا۔
نواز الدین صدیقی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں مختلف موضوعات پر بات کی اور خاص طور پر بالی ووڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری انڈسٹری میں ایک ہی چیز کو 5 سال تک دہرایا جاتا ہے پھر جب لوگ اس سے بور ہو جاتے ہیں تو اسے چھوڑ دیا جاتا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دراصل عدم تحفظ بہت بڑھ گیا ہے اور بالی ووڈ کو لگتا ہے کہ اگر کوئی فارمولا چل رہا ہے تو اسے ہی چلاتے رہو، اسے رگڑتے رہو۔ اور اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اب 2، 3، 4 (سیکوئلز) بننے لگ گئے ہیں۔ جیسے مالی دیوالیہ پن ہوتا ہے، ویسے ہی یہ تخلیقی دیوالیہ پن ہوگیا ہے۔ بہت زیادہ کنگالی ہے۔ شروع سے ہماری انڈسٹری چوری کرتی آ رہی ہے۔ ہم نے گانے چرائے، کہانیاں چرائیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: نواز الدین صدیقی نے خود کو بالی ووڈ کا ’بدصورت ترین‘ اداکار کیوں قرار دیا؟
بالی ووڈ اداکار کا تنقید کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’چور کہاں سے تخلیقی ہو سکتے ہیں؟ ہم نے ساؤتھ سے چرایا، کبھی یہاں سے، کبھی وہاں سے۔ حتیٰ کہ کچھ کلٹ فلمز جو ہٹ ہوئیں، ان کے سینز بھی چرائے گئے۔ اس چوری کو اتنا نارملائز کر دیا گیا ہے کہ اب لوگ کہتے ہیں کہ چوری ہے تو کیا ہوا؟ پہلے تو ویڈیو پکڑا دیتے تھے اور کہتے تھے ہمیں یہی فلم بنانی ہے۔ وہ ویڈیو دیکھتے تھے اور یہاں ویسا ہی بنا دیتے تھے۔ ایسی انڈسٹری سے آپ کیا توقع کر سکتے ہیں؟ کیسے اداکار آئیں گے؟ وہ بھی ویسے ہی ہوں گے۔ پھر ہدایت کار اور اداکار انڈسٹری چھوڑنے لگتے ہیں جیسے کے انوراگ کشیپ، جو اچھا کام لا رہے تھے‘۔
واضح رہے کہ نوازالدین صدیقی اپنی نئی فلم ’کوسٹاؤ‘ میں نظر آئیں گے جس کا ٹیزر آتے ہی چھا گیا۔ نوازالدین صدیقی نئی فلم کوسٹاؤ میں پولیس کے کردار میں دکھائی دیں گے، جو ایک خطرناک اسمگلر کے خلاف لڑتے دکھائی دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ڈرامہ نگار اور اداکار دونوں ہی باکمال ہیں، نواز الدین صدیقی
جھڑپ میں پولیس کا کردار نبھانے والا نواز الدین صدیقی اسمگلنگ مافیا کے ایک کارندے کا قتل کردیتا ہے اور سیلف ڈیفنس میں خود بھی زخمی ہوجاتا ہے۔
کوسٹاؤ کے خلاف اگلے کئی سالوں تک کیس چلتے ہیں جہاں ماتحت عدالتیں اسے پھانسی کی سزا بھی سنا دیتی ہیں تاہم کوسٹاؤ ہمت نہیں ہارتا اور اس فیصلے کو اعلیٰ سطح کی عدالتوں میں چیلنج کردیتا ہے اور پھر بالاآخر سپریم کورٹ کے حکم پر اسے بری کردیا جاتا ہے۔
فلم کے پروڈیوسرز میں ونود بھنوشالی، کملیش بھنوشالی، بھاویش منڈالیا، سیجل شاہ، شیام سندر اور فیض الدین صدیقی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ کوسٹاؤ نواز الدین صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ کوسٹاؤ نواز الدین صدیقی نواز الدین صدیقی بالی ووڈ
پڑھیں:
بابل خان نے اننیا پانڈے، شنایا کپور اور دیگر کو ’’بدتمیز‘‘ قرار دے دیا
بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار عرفان خان کے بیٹے اور اُبھرتے ہوئے فنکار بابل خان نے سوشل میڈیا پر ایک جذباتی طوفان برپا کردیا ہے۔ ان کی ایک ویڈیو، جس میں وہ بے قابو ہوکر روتے ہوئے بالی ووڈ انڈسٹری پر برس پڑتے ہیں، وائرل ہوگئی ہے۔
بابل خان کی یہ بے باک ویڈیو ابتدائی طور پر ان کی انسٹاگرام اسٹوری پر پوسٹ کی گئی تھی، مگر کچھ ہی دیر بعد نہ صرف ویڈیو ہٹا دی گئی بلکہ ان کا پورا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ کردیا گیا۔
ویڈیو میں بابل واضح طور پر دل شکستہ اور ذہنی دباؤ میں نظر آتے ہیں۔ وہ بالی ووڈ کو ایک ’’بکواس‘‘ اور ’’مصنوعی‘‘ دنیا قرار دیتے ہیں، جہاں زیادہ تر لوگ دکھاوا کرتے ہیں۔ انہوں نے کئی مشہور شخصیات کا نام لے کر ان پر سخت تنقید کی۔ ان میں اننیا پانڈے، شنایا کپور، ارجن کپور، سدھانت چترویدی، راگھو جویال، آدرش گورو اور یہاں تک کہ مقبول گلوکار اریجیت سنگھ بھی شامل تھے۔
بابل خان نے کہا ’’میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ سب لوگ، ہاں شنایا، اننیا، ارجن، سدھانت، راگھو، آدرش، اور حتیٰ کہ اریجیت بھی... یہ سب بہت بدتمیز ہیں۔ بالی ووڈ ایک بہت خراب جگہ ہے۔‘‘
ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ کئی صارفین نے بابل کی ذہنی حالت پر فکرمندی ظاہر کی، تو کچھ نے بولی وڈ انڈسٹری کی ’’منافقت‘‘ اور ’’چمک دمک کے پیچھے چھپے سچ‘‘ پر تنقید کی۔
ویڈیو کے چند گھنٹوں کے اندر ہی بابل خان نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی بند کردیا، جس سے یہ قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئیں کہ شاید وہ کسی ذاتی یا پروفیشنل بحران کا شکار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بابل خان نے حال ہی میں ایک فلم ’’لاگ آؤٹ‘‘ میں کام کیا تھا، جو ڈیجیٹل دنیا کی اندھی ریس، ذہنی دباؤ اور شہرت کی حقیقت پر مبنی ہے۔ اس فلم میں ان کا کردار بھی ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر کا ہے، جو فالوورز کے جنون میں اپنی اصل پہچان کھو بیٹھتا ہے۔
ابھی تک بابل خان یا ان کی ٹیم کی جانب سے اس ساری صورتحال پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، مگر سوشل میڈیا پر بابل کے حق میں ہمدردی اور حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔