اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علامئے اسلام ف کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی غیر سنجیدگی پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے مولانا فضل الرحمان اور جے یو آئی ارکان کو منانے کی ذمہ داری ڈاکٹر طارق فضل کودے دی۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آؤٹ کرگئے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے ایوان میں بات نہیں کرنا چاہتا۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ یہ تو وقت تھا کہ پورا ایوان آج بھرا ہوتا، حکومت کی طرف سے بھرپور جواب دیا جاتا، پوری فرنٹ لائن خالی ہے، کس کو بات سنائیں۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، بھارت اپنی جارحیت کے ذریعے مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، پاک افواج پر نہ صرف پوری قوم بلکہ پوری دنیا اعتبارکرتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پوری قوم یک جان ہے، پوری کابینہ غائب تھی، کوئی سننے والا نہیں، جس وجہ سے اپنی جماعت سمیت بائیکاٹ کیا۔

ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند افراد کے لئے اہم خبر

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی غیر سنجیدگی کی نشاندہی پر مزید کہا کہ حکومت تو آ کر صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیتی۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جہاں کوئی اہم حکومتی شخصیت موجود نہیں، ایسے ایوان میں نہیں بیٹھ سکتا۔انہیں نے کہا کہ فوج کبھی اکیلے نہیں لڑ سکتی، پوری قوم اس کی پشت پرموجود ہے، جنگیں قومی وحدت کے ساتھ لڑی جاتی ہیں، جنگ لڑنے کیلئے ایک مؤثر سیاسی قیادت اس کی پشت پر ہونا چاہیے، بدقسمتی سے وہ قیادت اس وقت ملک میں موجود نہیں ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہا کہ

پڑھیں:

فضل الرحمان کی  قومی یک جہتی بڑھانے کے لئے قومی اسمبلی سے  واپسی

سٹی42: جمعیتِ علماِ اسلام کے امیر، کہنہ مشق سیاستدان فضل الرحمان انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے عروج کے دنوں مین قوم ییکجہتی کو فروغ دینے کے لئے قوم یاسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔

مولانا نے میڈیا کے نمائندوں کو اپنے واک آؤٹ کی وجہ یہ بتائی کہ قومی اسمبلی کے اجلاس مین تھوڑے لوگ شریک ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے قومی یک جہتی کو بڑھانے کے لئے حکومتی  کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجود نہ ہونے پر تنقید کی۔  مولانا نے اس سے پہلے قوم یاسمبلی کے اجلاس میں نکتہِ اعتراض پر بولتے ہوئے  بتایا کہ قوم یاسمبلی کے اجلاس میں انہیں سنجیدگی نطر نہیں آ رہی۔
 مولانا نے حکومت مین نقص نکالتے ہوئے کہا،  سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومتی بنچوں پر نشستیں خالی ہیں۔  حکومت کو چاہیے تھا کہ ایوان کو سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دیتے۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی

مولانا نے دعویٰ کیا کہ میں بڑے جوش سے پارلیمنٹ آیا تھا، ایسے حالات ہیں اور ایوان میں کوئی سنجیدگی نظر نہیں آئی۔ یہ کہتے ہوئے مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے اجلاس سے  واپس چلے گئے۔ میڈیا کی بعض آؤٹ لیتس نے مولانا کے قوم یاسمبلی سے واپس جانے کے غیر سنجیدہ اقدام کو "واک آؤٹ" قرار دیا۔ اس  نام نہاد واک آؤٹ کی رپورٹس کئی آؤٹ لیٹس پر پبلش ہونے کے بعد مولانا کی طرف سے اس کی کوئی وضاحت نہیں آئی کہ کیا یہ واقعی کوئی واک آؤٹ تھا۔ اگر یہ واک آؤٹ تھا تو مولانا جیسے گرگِ باراں دیدہ پارلیمنٹیرین کو حکومت لی کسی بات پر کسی اعتراض کے بگیر واک آؤٹ کرنے کی کیا ضرورت پیش آئی۔

یہ اپریل ہسٹری کا گرم ترین اپریل کیوں تھا

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے رسمی باتیں دہرائیں اور کہا، بھارتی جارحیت پاکستان کی سلامتی کے لیے مسئلہ ہے، قوم پاکستان کی دفاعی صلاحیت پر اعتماد کرتی ہے۔ آج اسمبلی میں توقع تھی کہ قرارداد آئےگی، موجودہ صورتحال پربحث ہوگی۔  نہ وزیراعظم نہ وزیرخارجہ نہ کوئی اہم وزیر ایوان میں موجود تھا، اسمبلی میں ہم بانسری کس کے سامنے بجائیں۔بھارت نے حملہ کردیا تو داخلی صورتحال کی کیا سٹریٹجی ہے، ہم پارلیمنٹ میں کارروائی کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے باہر آگئے۔

سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بریفنگ غیرسنجیدہ تھی
  • مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا امکان مسترد کردیا
  • فضل الرحمان کی  قومی یک جہتی بڑھانے کے لئے قومی اسمبلی سے  واپسی
  • ہم پارلیمنٹ کارروائی میں غیر سنجیدگی کی وجہ سے باہر آگئے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا امکان مسترد کردیا
  • فضل الرحمان پارلیمنٹ کی لفٹ میں پھنس گئے
  • مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ کی لفٹ میں 2 منٹ تک پھنسے رہے
  • مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ
  • اسلام کسی بے گناہ کے قتل کی اجازت نہیں دیتا ہے، مولانا ارشد مدنی