تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ ٹیکس آمدن کی حد کو 10 سے 12 لاکھ کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آئندہ دورہ سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2025-26 کے آئندہ بجٹ میں پنشنرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لئے ایف بی آر سالانہ قابل ٹیکس آمدن کی حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 سے 12 لاکھ روپے کرنے پر غور کر رہا ہے۔آئی ایم ایف کا مشن 16 مئی کو پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ آئندہ بجٹ کے حوالے سے ٹیکس و نان ٹیکس آمدن کے اہداف اور اخراجات پر بات چیت کی جا سکے تاکہ مالی خسارے اور بنیادی سرپلس کو طے شدہ حدود میں رکھا جا سکے۔پنشن کے حوالے سے سرکاری ذرائع کے مطابق کئی تجاویز زیر غور ہیں جنہیں آئی ایم ایف کے سامنے رکھا جائے گا۔ ان میں وہ پنشنرز شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ 2 سے 4لاکھ روپے تک ملتے ہیں۔
ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جنہیں ایک لاکھ روپے ماہانہ سے زائد پنشن ملتی ہے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے لیکن یہ تجویز ممکن ہے تمام مراحل سے نہ گزر سکے تاہم آئی ایم ایف پاکستانی حکام پر زور دے سکتا ہے کہ وہ ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ماہانہ پنشن لینے والوں پر 2 سے 5 فیصد تک ٹیکس لگائیں تاکہ ٹیکس نظام میں مساوات آسکے۔
ایک اور تجویز بھی زیر غور ہے کہ قابل ٹیکس آمدن کی معافی کی حد کو سالانہ 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 یا 12 لاکھ روپے کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو درمیانی آمدن والے طبقے سے سب سے زیادہ ٹیکس وصول ہوتا ہے، اس لئے 5 سے 10 فیصد کی شرح میں کمی کی بھی تجویز ہے۔ اعلیٰ آمدن والے طبقے کے لئے جن کی تنخواہ ماہانہ ایک کروڑ روپے ہے، ان پر 10 فیصد سرچارج لاگو ہوتا ہے، جسے ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
اسی طرح "سپر ٹیکس" کو بھی آئندہ بجٹ میں معقول بنایا جا سکتا ہے۔دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مختلف تجارتی تنظیموں کے نمائندگان کو مدعو کیا گیا تاکہ آئندہ بجٹ 2025-26 کے لئے ان کی تجاویز سنی جا سکیں۔
ہمارے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں،بھرپور حمایت کرنے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے ترکیہ کا شکریہ: سینیٹر عرفان صدیقی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ٹیکس آمدن لاکھ روپے
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔