دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی کیا صورتحال ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
واپڈا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تربیلا پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 95 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 50 ہزار کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ منگلا پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 43 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 32 ہزار کیوسک ہے جبکہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 99 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے۔
انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیل حکومت کو بھیج دی۔
واپڈا نے کہا کہ ہیڈ مرالہ پر چناب میں پانی کی آمد 28 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 100 کیوسک ہے، نوشہرہ پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 37 ہزار کیوسک اور اخراج 37 ہزار کیوسک ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1444.
انہوں نے بتایا کہ چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.90 فٹ اور ذخیرہ 2 لاکھ 8 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابلِ استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 23 لاکھ 45 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کیوسک اور اخراج میں پانی کی آمد ہزار کیوسک ہے ریزروائر میں
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کی ترک سرمایہ کاروں کی کراچی میں ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنانے کی پیشکش
اسلام آباد:ایس آئی ایف سی نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو کراچی میں ایک ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کرنے کی پیشکش کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے تعاون سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان پانچ ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کی جانب اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ایس آئی ایف سی نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے لیے کراچی میں ایک ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کرنے کی پیشکش کی ہے جس کے ذریعے دو طرفہ تجارت اور صنعتی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی توقع ہے۔
یہ اقدام وزیراعظم شہباز شریف کی اپریل 2025ء میں پیش کردہ تجویز پر عملدرآمد کا نتیجہ ہے، جس کے تحت سرمایہ کار دوست ماحول کے ذریعے صنعتی پیداوار اور برآمدات میں ترک سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔
ترک کمپنیوں کے لیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں مؤثر سہولیات فراہم کی جائیں گی، جس سے تجارتی اخراجات میں نمایاں کمی متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق اس زون کے قیام سے کراچی کے ذریعے وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک تک باآسانی تجارت ممکن ہوگی۔ ایس آئی ایف سی کی کوششوں کی بدولت عالمی برادری کا پاکستان کی سرمایہ کاری کے ماحول پر اعتماد بحال ہوا ہے اور یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔