چین اور یورپی پارلیمنٹ کا  بیک وقت باہمی تبادلوں پر پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں  چین اور یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے باہمی تبادلوں  پر پابندیاں ہٹا نے کے حوالے سے  وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ  گزشتہ چند سالوں میں، چین اور یورپ کے قانون ساز اداروں کے درمیان تبادلوں میں متعدد وجوہات کی بنا پر کچھ اہم موڑ آئے ہیں۔

موجودہ حالات میں دونوں فریقوں کا خیال ہے کہ چین اور یورپ کے لیے بات چیت اور تعاون کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔باہمی اتفاق رائے سے چین اور یورپی پارلیمنٹ نے بیک وقت اور جامع طور پر باہمی تبادلوں پر پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ جیسے ہی چین اور یورپی یونین اپنے قانون ساز اداروں کے درمیان تبادلوں کو مکمل طور پر بحال کریں گے، دونوں فریقوں کے درمیان افہام و تفہیم میں مزید گہرائی آئے گی، جو چین اور یورپی  یونین کے تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی میں نئی تحریک پیدا کرے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر چین اور یورپی یونین جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چینی صدر چین-یورپی یونین تعلقات کا قیمتی تجربہ باہمی احترام اور مشترکہ  مقصد  کی تلاش ہے، چینی وزارت خارجہ  چین میں یوم مئی کی تعطیلات  کے دوران  آمدورفت میں تیزی کا رجحان آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں، پاکستان نے آئی ایم ایف کو ٹیکس ڈیٹا فراہم کردیا صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 1فیصد کمی کو مایوس کن قرار دیدیا چین میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران اندرون ملک ٹرپس کی کل تعداد 1.

467 بلین تک پہنچنے کی توقع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چینی وزارت خارجہ باہمی تبادلوں پر پابندیاں یورپی یونین

پڑھیں:

سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی طرف ایک اور قدم اٹھا سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز نیویارک میں ووٹنگ شیڈول ہے۔ کونسل میں یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہو گی۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودہ قرارداد کو موجودہ صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے درکار نو ووٹ نہیں ملیں گے، جس کے تحت پابندیاں معطل رہتیں، اور اس طرح ایران پر دوبارہ سزائیں (پابندیاں) عائد کر دی جائیں گی۔

روس اور چین، جو پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، کو 15 رکنی کونسل میں نو ووٹ درکار ہوں گے، جو سفارتی ذرائع کے مطابق تقریباً ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ایران پر بین الاقوامی پابندیاں بحال ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا، ’’ایران کی طرف سے ملنے والی تازہ ترین معلومات سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘ پابندیاں کیوں بحال کی جارہی ہیں؟

برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کے فریق ہیں جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا تھا، کا الزام ہے کہ ایران نے 2015 کے اس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدے توڑ دیے ہیں۔

’یورپی تین‘ یا ’ای تھری‘ کے نام سے معروف برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے وسط میں اقوام متحدہ کو ارسال کردہ ایک خط میں الزام لگایا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں یورینیم کا ذخیرہ مقررہ سطح سے 40 گنا زیادہ بڑھانا بھی شامل ہے۔

اس معاملے پر یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان سفارتی بات چیت کے باوجود مغربی اتحاد کا اصرار ہے کہ کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوان کے مطابق، ’’الجزائر اور پاکستان ممکنہ طور پر روس اور چین کی حمایت کریں گے، لیکن میرا خیال ہے کہ دیگر اراکین مخالفت یا غیر حاضری اختیار کریں گے، لہٰذا یورپی ممالک اور امریکہ کو ویٹو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اگر ایران اور یورپی ممالک آخری وقت پر کوئی سمجھوتہ کر لیں تو کونسل کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایک اور قرارداد منظور کرے جس کے ذریعے پابندیوں کی معطلی میں توسیع ہو سکتی ہے۔

‘‘

دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے ’’ایک معقول اور عملی منصوبہ‘‘ یورپی تین اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے سامنے رکھا ہے تاکہ ’’آنے والے دنوں میں غیر ضروری اور قابلِ اجتناب بحران‘‘ سے بچا جا سکے۔

عراقچی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ یہ تجویز ’’حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے‘‘ اور اسے باہمی طور پر فائدہ مند قرار دیا، تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

آخری لمحے کی کوشش؟

سن دو ہزار پندرہ کا مشکل سے طے پایا جوہری معاہدہ اس وقت سے غیر مؤثر ہو چکا ہے جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اسے یک طرفہ طور پر خیرباد کہہ کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں۔

مغربی طاقتیں اور اسرائیل طویل عرصے سے ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ایران اس کی تردید کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران نے بتدریج اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا اور جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں 12 روزہ لڑائی کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

اس لڑائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کو بھی پٹڑی سے اتار دیا اور ایران نے عالمی جوہری ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کر دیا۔ ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے اس ادارے کے معائنہ کار جنگ کے بعد ایران سے واپس لوٹ آئے۔

اس دورن ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر پابندیوں کا خودکار نظام (اسنیپ بیک) فعال ہوا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین کی بھارت کو سخت وارننگ
  • افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، چین
  • افغانستان کی آزادی و خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، چین
  • ٹرمپ کابگرام ایئربیس واپس لینے کابیان،چین کاردعمل سامنے آگیا
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز