پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 جہاز گرا دیے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے بھارت کے فضائی حملوں کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے، پاکستانی ایئرفورس نے بھارت کے 2 جہاز گرا دیے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے تمام جہاز محفوظ ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی مسلح افواج دشمن کو جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ بہاولپور، کوٹلی، مظفرآباد میں فضا سے میزائل داغے گئے ہیں، حملے میں اب تک ایک معصوم بچہ شہید جبکہ ایک عورت اور ایک مرد شدید زخمی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ کردیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ پاک فوج کی میزائل اسٹرائیک نے ایل او سی پر دو دھنیال سیکٹر میں دشمن کی پوسٹ تباہ کردی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
پاکستانی جنگجو روس کے لیے یوکرین میں لڑ رہے ہیں؟ یوکرینی صدر کا دعویٰ
کیف: یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں پاکستان، چین اور افریقی ممالک کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
صدر زیلنسکی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ "ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر بات کی۔ ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔"
تاحال پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس دعوے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم پاکستان پہلے ہی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔
Today, I was with those defending our country in the Vovchansk direction – the warriors of the 17th Separate Motorized Infantry Battalion of the 57th Brigade named after Kish Otaman Kost Hordiienko.
We spoke with commanders about the frontline situation, the defense of… pic.twitter.com/40XsGHZU0T
2023 میں بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دو امریکی پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ 364 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا، جس کے ذریعے ہتھیار مبینہ طور پر یوکرین پہنچائے گئے۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ، سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور پاکستان میں روسی سفیر کی جانب سے ان الزامات کو مختلف مواقع پر مسترد کیا جا چکا ہے۔
صدر زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر چینی جنگجو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جسے چین نے مسترد کر دیا تھا۔ اسی طرح شمالی کوریا پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے ہزاروں فوجی روس کے کرُسک علاقے میں بھیجے ہیں۔