راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاک فوج نے ایل او سی پر  بھارت کی گفدار پوسٹ  بھی تباہ کر دی۔

 سیکیورٹی ذرائع  نے بتایا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج بھارتی فوج کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے انہیں پسپا کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق اس سے قبل بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے بھارتی فوج کا انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹرزتباہ کر دیا  ،پاکستانی حملے میں تباہ ہونے والے بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹرز کی فوٹیج  بھی منظر عام پر آ چکی ہے ،بھارتی فوج کا 12 انفنٹری بریگیڈ  9 ڈویژن، 15 کور کے زیر کمان ہے۔

محکمہ داخلہ میں انٹرنل سیکیورٹی کنٹرول روم قائم

سیکیورٹی  ذرائع نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کا پورا حساب لیا جائے گا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

بھارتی فلم ساز پاکستان سے جنگ میں شکست کابدلہ لینے کیلئے سرگرم

بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے کچھ فلم ساز حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر مبنی کہانیوں کو فلمی منصوبوں میں تبدیل کر کے تجارتی فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، بھارتی فلم ساز ان عنوانات کے حقوق حاصل کر رہے ہیں جن سے پاکستان کے خلاف جنگی جذبات اور حب الوطنی کی لہر کو فلمی کامیابی میں بدلا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں دونوں جوہری طاقتوں — پاکستان اور بھارت — کے درمیان شدید جنگ چھڑ گئی تھی، جو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کے بعد شروع ہوئی۔ جنگ چار روز جاری رہی اور بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اچانک مداخلت سے جنگ بندی پر ختم ہوئی۔

آپریشن سندور” پر فلمی دوڑ
بھارت نے اس کارروائی کو آپریشن سندور کا نام دیا، جو ہندی زبان میں شادی شدہ ہندو عورتوں کے ماتھے پر لگائے جانے والے سرخ رنگ کی علامت ہے۔ یہ نام خاص طور پر **پہلگام حملے میں بیوہ ہونے والی خواتین کے بدلے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
اسی عنوان کو بنیاد بناتے ہوئے، متعدد فلمی اسٹوڈیوز نے مشن سندور، سندور: دی ریونج ، دی پہلگام ٹیرر اور سندور آپریشن” جیسے نام رجسٹر کروا لیے ہیں ۔
فلم سازوں کی رائے منقسم
معروف ہدایتکار وویک اگنی ہوتری، جن کی فلم “دی کشمیر فائلز” 2022 میں ریلیز ہوئی تھی، اس موضوع پر فلم بنانے کے حق میں ہیں۔ ان کے بقول، “اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو اب تک ایسی 10 فلمیں بن چکی ہوتیں۔” تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی فلمیں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
دوسری جانب، سینئر فلم ساز انیل شرما ، جن کی فلمیں غدر اورغدر 2 مقبول رہی ہیں، اس رجحان کو بھیڑ چال قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “فلم سازی کوئی فوری ردعمل کا عمل نہیں، بلکہ جذباتی سچائی اور ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔
حب الوطنی یا پروپیگنڈا؟
فلم نقاد راجا سین نے خبردار کیا کہ جنگ جیسے حساس موضوعات پر یکطرفہ فلمیں بناناپروپیگنڈا اور غلط معلومات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، جب ایک ایجنڈا کے تحت درجنوں فلمیں بنیں اور دوسری طرف کو سننے کا موقع نہ ملے، تو یہ سینما کی سچائی پر سوال اٹھاتا ہے۔
معروف ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرانے بھی اس رجحان پر تنقید کی اور کہا، “اصل حب الوطنی وہ ہے جو فلم کے ذریعے  امن اور ہم آہنگی کو فروغ دے۔
یاد رہے، مہرا کی فلم رنگ دے بسنتی (2006) نہ صرف نیشنل فلم ایوارڈ جیت چکی ہے بلکہ گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈز کے لیے بھارت کی سرکاری انٹری بھی رہی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • مستونگ میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ، ایف سی کےافسر سمیت تین اہلکار شہید
  • بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں کلاؤڈ برسٹ سے قصبہ تباہ، 4 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا
  • پی ٹی آئی احتجاج: اڈیالہ جیل کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات، کئی کارکنان گرفتار
  • یومِ استحصالِ کشمیر، کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیری قوم آج یوم سیاہ منا رہی ہے
  • کشمیر: بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر حملہ
  • ہائی سیکیورٹی زون میں بھارتی رکن اسمبلی سے سونے کا ہار چھیننے کی سنسنی خیز واردات
  • بھارتی فلم سازوں کی بھارت-پاکستان لڑائی سے منافع کمانے کی کوشش
  • سری نگر ایئر پورٹ پر بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر تشدد
  • بھارتی فلم ساز پاکستان سے جنگ میں شکست کابدلہ لینے کیلئے سرگرم
  • بھارتی ایئر لائن میں تھپڑ کھانے والا مسافر لاپتا ہونے کے بعد کہاں سے بازیاب ہوا؟