اسلام آباد:ابیٹ آباد کے تاجر زبیع اللّٰہ نے بھارت کی جانب سے حملے میں شہید ہونے والی مساجد کی تعمیر اپنے خرچ پر کرانے کا اعلان کردیا۔

ذبیع اللہ کا کہنا تھا کہ بزدل دشمن نے رات کی تاریکی میں مساجد و سول آبادی پر حملہ کیا جس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

دوسری جانب بھارت کے رات کی تاریکی میں سویلین آبادی پر بزدلانہ حملے کے بعد پاکستانی عوام کے سر پر خون سوار ہے۔

پاکستانی عوام نے پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پیغام دیا کہ وہ فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ بھارت میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

پاکستانی عوام کا کہنا تھا کہ انڈیا کو ہم نہیں چھوڑیں گے، شروع انہوں نے کیا اب ختم ہم کریں گے، پوری قوم دشمن کے مقابلے میں ایک سیسا پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے۔

پاکستانی شہریوں نے کہا کہ بھارت ایک بزدل دشمن ہے جس نے رات کی تاریکی میں نہتے معصوموں پر حملہ کیا مگر ہم ایسا نہیں کریں گے، ہم تمہیں اندر گھس کر ماریں گے۔

پاکستانی عوام نے کہا کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بھارت کو یہ پیغام دیا کہ تمہارے پاس جلد پہنچنے والے ہیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستانی عوام

پڑھیں:

ایرانی انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کے مہلک نقصانات

دنیا کے بدلتے سیاسی منظرنامے پر نگاہ رکھنے والا ایک عام شخص بھی یہ بات جانتا تھا کہ ایران، اسرائیل اور امریکہ کے نشانے پر ہے۔ مگر اِس حقیقت سے زیادہ اہم وہ چالاکی ہے، جس سے دشمنوں نے ایران تک پہنچنے کی ساری راہداریاں صاف کیں ایک ایک ملک کو داخلی خلفشار، پراکسی وارز، اور سفارتی تنہائی میں دھکیل کر۔اگر ہم اسرائیل کے مشرقی محاذ پر جغرافیہ کھول کر دیکھیں تو اردن سے ایران تک پھیلا ہوا ایک خونی راستہ نظر آتا ہے اردن، شام، عراق اور پھر ایران۔ عراق جو کبھی خطے کی سب سے بڑی عسکری طاقت تھا، سازشوں کے نرغے میں آ کر پہلے ایران، پھر کویت کے خلاف استعمال ہوا۔ بعد ازاں جھوٹے الزامات کی بنیاد پر اسے برباد کر دیا گیا۔ اب وہی عراق ایک نحیف و نزار، کمزور اور غیر مستحکم ریاست بن کر رہ گیا ہے، جہاں ہر فیصلے کی منظوری باہر سے ہوتی ہے۔شام بھی کسی زمانے میں ایران کا قریب ترین اتحادی اور خطے میں ایک مستحکم قوت تھا۔ مگر وہاں بھی امریکی اور اسرائیلی پراکسیز کے ذریعے فرقہ وارانہ فساد، خانہ جنگی، اور دہشت گردی کا زہر گھولا گیا۔ نتیجتاً، اسد حکومت کی گرفت کمزور ہوئی اور ایران کا وہاں سے اثر و رسوخ یکسر ختم ہو گیا۔
آج اگر اردن سے لے کر عراق تک کے تمام ممالک امریکی یا اسرائیلی دائر اثر میں آ چکے ہیں تو یہ کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک منظم، مربوط اور گہری چال کا حصہ ہے۔ اور اس سب کا حتمی ہدف ایران تھا۔دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے ایران کے ساتھ جوہری معاہدوں کا کھیل رچایا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایک مرتبہ پھر عالمی منظرنامے میں بھونچال آ گیا۔ ٹرمپ کے ابتدائی فیصلے اور بیانات سے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ اسرائیل کو اب کھلی چھوٹ مل چکی ہے۔ وہی ہوا پہلے غزہ پر قیامت ڈھائی گئی، اور پھر ایران کی باری آئی۔13 جون کو اسرائیل نے اچانک ایران پر حملہ کر دیا۔ مگر یہ کوئی روایتی حملہ نہیں تھا یہ ایک خفیہ جنگ تھی، جو برسوں سے زیر زمین چل رہی تھی۔دو گھنٹے کے اندر ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت، نامور نیوکلیئر سائنسدان، اور دفاعی تنصیبات مٹی میں ملا دی گئیں۔ یہ سب ایک منظم، مربوط اور اندرونی معلومات پر مبنی کارروائی کا نتیجہ تھا۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ایران کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس حملے سے مکمل طور پر بے خبر اور لاپرواہ ثابت ہوئے۔
موساد اور بھارتی خفیہ ادارے را نے مل کر برسوں پر محیط ایک نیٹ ورک ایران کے اندر قائم کر رکھا تھا۔ ہر حساس ادارہ، ہر اہم مقام اور ہر فیصلہ ساز شخصیت ان کی رسائی میں تھی۔ وہ پل پل کی خبریں اپنے آقائوں کو دیتے رہے۔ حتیٰ کہ ایران کے اندر مخالف گروپوں کو مالی و عسکری امداد دے کر ملک میں بغاوت کے بیج بوئے گئے۔ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے آئے ایک مہمان کا ہوٹل کے اندر قتل ہو یا حملے سے قبل دفاعی تنصیبات پر خفیہ ہتھیاروں کا حملہ یہ سب واضح کرتا ہے کہ دشمن صرف باہر نہیں، اندر بھی موجود تھا۔حملے سے پہلے رازداری کے ساتھ اسلحے سے بھرے ٹرک ایران میں پہنچائے گئے، جو اسرائیل کی جارحیت شروع ہوتے ہی ایران کے ایر ڈیفنس سسٹم، راڈارز اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوئے۔ایرانی انٹیلی جنس کی غفلت کی انتہا یہ ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز ملک کے اندر داخل ہو کر منظم تخریب کاری کرتے رہے اور ریاست سوئی رہی۔یہ حملہ صرف دفاعی نظام کی شکست نہیں، ایران کی داخلی خود اعتمادی کی بربادی ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ایران کو جو نقصان پہنچا، اس کی ذمہ داری صرف دشمنوں پر نہیں، بلکہ اپنے اندر چھپے غداروں اور کمزور اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے۔اب وقت ہے کہ ایران جاگے۔اپنے انٹیلی جنس اداروں کا کڑا احتساب کرے۔غداروں کو نشانِ عبرت بنائے۔داخلی صفائی کے بغیر بیرونی دشمن سے جنگ ممکن نہیں۔ساتھ ہی، ایران کو بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کرنی ہوگی۔مسلکی تعصبات سے بالاتر ہو کر مسلم دنیا کو جوڑنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اپنے گرد قابل اعتبار دوست ممالک کا مضبوط ہالہ قائم کرنا ہوگا ۔ تاکہ دشمن کو دوبارہ جارحیت کا سوچنے سے پہلے سینکڑوں بار سوچنا پڑے ۔ یہ سب امت مسلمہ کے ساتھ اتحاد اتفاق اور بایمی بقاء کے احساس سے ہی ہوسکتا ہے ۔ورنہ دشمن تنہائی او باہمی عدم اعتماد اور تعاون کی فضا کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے ایسے ہی کرے گا جیسا فی الوقت کر رہا ہے ۔ یہی وقت کا آخری اور کڑا سبق ہے اگر سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ، بھارتی بلے بازوں نے کون سے نئے ریکارڈز اپنے نام کرلیے؟
  • اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو زیادہ خطرناک ردعمل آئے گا، ایران 
  • اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل 
  • اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل
  • بھارت میں نریندر مودی کے خلاف آوازوں میں تیزی آنے لگ گئی
  • انسانی حقوق کونسل: پہلگام حملے پر بھارت اور پاکستان میں بحث
  • ایران نے پاسدارانِ انقلاب کے نئے انٹیلی جنس چیف کا اعلان کر دیا
  • پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ناکامی تھی، امرجیت سنگھ
  • معرکہ حق میں بدترین شکست کے بعد بھارتی پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں بنانے والی فیکٹریاں من گھڑت خبریں پھیلانے لگیں
  • ایرانی انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کے مہلک نقصانات