بھارت کو سبق سکھانا ناگزیر ہے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اپنے ویڈیو پیغام میں امیر جماعت اسلامی نے کارکنان کو قومی رضاکار بننے کے تیاری کی ہدایت جاری کر دی۔ انہوں نے الخدمت کی قیادت کو شعبہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو ایکٹیو رکھنے کی ہدایات کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معذرت خواہانہ لہجہ اختیار نہ کرے اور قوم میں جذبہ جہاد کو بیدار کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ بزدل دشمن بھارت نے ماضی کی طرح ایک بار پھر رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کیا ہے، مساجد اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا گیا، بھارت کو سبق سکھانا ناگزیر ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ بھارت کی کارروائی کا پاک فوج نے ذمہ درانہ اور بھرپور جواب دیا ہے، حکومت کو ملکی دفاع میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کارکنان کو قومی رضاکار بننے کے تیاری کی ہدایت جاری کر دی۔ انہوں نے الخدمت کی قیادت کو شعبہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو ایکٹیو رکھنے کی ہدایات کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معذرت خواہانہ لہجہ اختیار نہ کرے اور قوم میں جذبہ جہاد کو بیدار کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پوری قوم اداروں کی پشت پر ہے، اس موقع پر کوئی اختلاف نہیں، اپنی صفوں میں نشاندہی کریں جو مشکل گھڑی میں انتشار پیدا کر رہے ہیں، پوری قوم ایک پیج پر آئے اور ملکر دشمنوں سے لڑیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے ائیرفورس کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے ایک اورعظیم مثال قائم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید لائحہ عمل جلد جاری کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔