وزیراعظم سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس پر شہباز شریف نے بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا۔    
وزیر اعظم نے ہندوستان کی بلااشتعال جارحیت کے بعد ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ یکجہتی اورحمایت کی تعریف کی،

وزیراعظم نے بھارت کے میزائل حملوں کی شدید مذمت کی جس میں 26 بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے تھے۔

وزیراعظم نے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت پربھارت کے بزدلانہ حملے نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

صدر اردوان نے پاکستانی شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور دونوں سربراہان مملکت نے پوری قوت اور طاقت کے ساتھ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان، بھارت کی بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے پہلگام واقعے میں پاکستان کوملوث کرنے کی کوششوں کومسترد کرتا ہے۔ بھارت نے واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا جواب نہیں دیا اورخطرناک راستہ اختیار کیا۔

ترک صدر نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ نے اسحاق ڈار سے بات کی اور دونوں نے موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، ترکیہ پاکستان کے دیرینہ دوست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ 

ترک صدر نے کاہ کہ ترک قوم پاکستان کے سفارتی اقدامات کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے

پڑھیں:

ٹرمپ، آرمی چیف ملاقات: وزیراعظم شہباز شریف کو تمام مراحل پر آگاہ رکھا گیا

وزیراعظم شہباز شریف کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی حالیہ اہم ملاقات سے متعلق تمام تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ رکھا گیا تھا۔

سینیئر صحافی انصار عباسی نے اہم حکومتی ذریعے سے تصدیق کے بعد رپورٹ کیا ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی وزیراعظم شہباز شریف سے فون پر ہونے والی گفتگو بھی اسی سفارتی تسلسل کا حصہ تھی۔

ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ ’ٹرمپ منیر‘ ملاقات کی شیڈولنگ سے لے کر اس کے مندرجات اور بعد ازاں سفارتی رابطوں تک تمام امور وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری اور علم میں لائے گئے تھے اور ان تمام اقدامات میں سول اور عسکری قیادت کی مشترکہ پالیسی کارفرما رہی۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پاکستان کا قد کاٹھ بڑھ گیا، مسعود خان

ذرائع کا کہنا تھا کہ اگرچہ بعض حلقے اس معاملے پر بے بنیاد خبریں پھیلا کر بد اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان قریبی اور باقاعدہ رابطہ موجود ہے۔ ان کے مطابق ملکی سیاسی اور عسکری قیادت حکمت عملی اور عمل درآمد کے ہر مرحلے پر یکسو اور متحد ہے۔

یہ ہم آہنگی پہلی بار نہیں دیکھی گئی۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھی وزیراعظم اور آرمی چیف (فیلڈ مارشل) کے درمیان مسلسل رابطہ رہا۔ اس دوران فوجی، سفارتی اور سیاسی اقدامات پر مکمل باہمی مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق یہ ایک ایسا مربوط اور بااعتماد رشتہ تھا جو باہمی احترام اور مشترکہ ذمہ داری پر مبنی تھا، اور یہی یکجہتی پاکستان کے مؤثر ردعمل کی بنیاد بنی۔ کہا گیا کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور ان کی ٹیموں کے درمیان 24/7 حقیقی وقت میں دوطرفہ معلومات کا تبادلہ، مشاورت اور ہم آہنگی کا عمل جاری رہا، جس سے فیصلہ سازی میں کوئی خلا پیدا نہیں ہونے دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سینیئر صحافی انصار عباسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کر لیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر سے رابطہ، امریکی حملوں کی مذمت
  • وزیراعظم شہباز شریف آج ایرانی صدر سے رابطہ کریں گے
  • آئندہ سال کے حج انتظامات فوری شروع کیے جائیں، وزیراعظم کی ہدایت
  • ’’اسرائیل امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘؛ ترک صدر طیب اردوان
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوے پر سماعت، وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک پر جرح کیلئے پیش
  • ٹرمپ، آرمی چیف ملاقات: وزیراعظم شہباز شریف کو تمام مراحل پر آگاہ رکھا گیا
  • صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل کی ملاقات، شہباز شریف ہر سطح پر با خبر
  • شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، ایران اسرائیل بحران کے پرامن حل کی ضرورت پر زور