بھارت کی جارحیت پر ترکیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد: ترکیہ کے سفیر نے اسلام آباد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری کی بلااشتعال خلاف ورزی اور شہری ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
ترکیہ کے سفیر نے اس ملاقات میں بھارتی حملے کو "پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی" قرار دیا اور کہا کہ ترکیہ ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سلامتی، امن و استحکام اور قریبی تعاون کے فروغ پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ترکیہ اور پاکستان مستقبل میں بھی ہر قسم کے علاقائی خدشات پر ایک دوسرے کے ساتھ قریبی ہم آہنگی سے کام کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات بھارت نے اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں معصوم شہری شہید ہوئے۔ تاہم پاک فضائیہ نے فوری اور مؤثر جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے تین رافیل طیارے، دو دیگر جنگی جہاز، اور ایک ڈرون مار گرایا۔ پاکستان نے بھارتی فوجی چیک پوسٹس اور بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو بھی تباہ کیا، جس کے بعد بھارتی فوج نے ایل او سی پر سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ترک صدر کا وزیر اعظم سے ٹیلیفونک رابطہ، پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
فائل فوٹو۔ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال، پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور 6 مئی کی شب ہونے والے دہشت گرد حملے سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ترک صدارتی ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز کے مطابق صدر اردوان نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے لیے دلی تعزیت اور مغفرت کی دعا کی، جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
صدر اردوان نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ ترکیہ کی غیر متزلزل یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا اور باور کرایا کہ ترکیہ ہر سطح پر پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے کی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز کو نہایت موزوں اور ضروری قرار دیا۔
صدر ایردوان نے اس امر پر زور دیا کہ کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے معاملات کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ ترکیہ خطے میں امن و استحکام کےلیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے اور فریقین کے مابین کشیدگی کم کرنے کےلیے ہر ممکن سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطے آئندہ بھی جاری رہیں گے تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔